چوہدری پرویز الٰہی کے خاندان کو بڑا جھٹکا،وفاقی حکومت کا ایسا اقدام کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چکرا جائیں

لاہور(وقائع نگار)وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تازہ تحقیقات کا آغاز کرنے کے بعد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم)حکومت نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں شامل کر لیا۔
’پاکستان ٹائم ‘کے مطابق وزات داخلہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ،مونس الٰہی کی اہلیہ اور راسخ الٰہی اور ان کی اہلیہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا ہے،اسی طرح ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں پرویز الہیٰ کے اہل خانہ کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ایف آئی اے لاہور نے پرویز الٰہی کے خاندان کے کچھ افراد کو نوٹسز جاری کیے ہیں جن میں ایک کیس کے مرکزی ملزم قیصر(پنجاب اسمبلی کے چپراسی)اور دیگر 3 افراد کی جانب سے ان کے اکاونٹس میں رقم کی منتقلی کے بارے میں تحقیقات کی گئی ہے۔ایف آئی اے کے مطابق سٹیٹ بینک نے قیصر اور دیگر 3 افراد کے بینک اکاونٹ سے بھاری رقم کی منتقلی رپورٹ کی تھی اور کچھ رقم پرویز الٰہی کے اہل خانہ کو بھی منتقل کی گئی تھی،رقم منتقلی کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے پرویز الٰہی کے اہل خانہ کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
دوسری طرف وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے خاندان کا نام ای سی ایل میں شامل کئے جانے پر مونس الٰہی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت میرے اہل خانہ پر دباو ڈالنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے کہ کسی طرح ہم عمران خان کی حمایت کرنا بند کردیں،انہوں نے ایف آئی اے کے ذریعے نہ صرف ہمارے خلاف تحقیقات کا آغاز کرلیا ہے بلکہ میری والدہ،میری اہلیہ،بھائی(راسخ الٰہی) اور ان کی اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے،ہوسکتا ہے کہ آئندہ دنوں میں حکومت میرا اور میرے والد کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دے،اس طرح کی کارروائیاں کوئی تبدیلی نہیں لا سکتیں۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر کے اس حصے کی بنیاد پر کارروائی کی جسے لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کردیا،قیصر نے ایف آئی اے کو بیان دیا ہے کہ وہ واجد بھٹی (منسوخ شدہ ایف آئی آر کا ملزم) کے لیے نامزد ہے،اسی طرح واجد نے بھی اس حوالے سے بیان دیا ہے،قیصر اور میرے اہل خانہ کے درمیان رقم کی منتقلی قانونی ہے،اس کے باوجود حکومت ہم سے سیاسی انتقام لینا چاہتی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے پرویز الٰہی کے اہل خانہ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم مسلم لیگ ق اس اقدام کو وفاقی حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ اور ان کے بیٹے مونس الٰہی کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر دباو ڈالنے کی آخری کوشش کے طور پر دیکھ رہی ہے۔مسلم لیگ ق کا موقف ہے کہ اس طرح کے اقدام سے پرویز الٰہی اور مونس الٰہی پر عمران خان کا ساتھ چھوڑنے اور پی ڈی ایم کے ساتھ اتحاد کرنے کے لیے دباو ڈالا جارہا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں لاہور ہائی کورٹ نے مونس الٰہی کے خلاف شوگر سکینڈل کے سلسلے میں منی لانڈرنگ کی ایف آر کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا،اس مقدمے کی کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب اپریل 2022 میں مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا اور پرویز الٰہی نے عمران خان کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں