برازیلیا(مانیٹرنگ ڈیسک)برازیل میں سابق صدر بولسونارو کے ہزاروں حامیوں نے نیشنل کانگریس کی عمارت، صدارتی محل اور سپریم کورٹ حملہ کر دیا ،سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں کئی درجن مظاہرین اور اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں ،موجودہ صدر نے مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے ۔
عالمی میڈیا کے مطابق دارالحکومت برازیلیا میں تین ہزار سے زائد مظاہرین نے صدارتی محل، نیشنل کانگریس اور سپریم کورٹ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی ، مظاہرین کی جانب سے صدر ڈی سلوا سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ برازیل کے صدر نے دارلحکومت میں سیکورٹی فورسز کو مظاہرین کے خلاف آپریشن کا حکم دے دیا ہے۔برازیل کے موجودہ صدر لولا ڈی سلوا نے اس واقعے کو ’غیر معمولی‘ قرار دیتے ہوئے اسے ’جنونی فسطائیوں‘ کی کارروائی قرار دیا اور اعلان کیا ہے کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔ صدر لولا ڈی سلوا نے ایمرجنسی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نیشنل گارڈ کو ملکی دارالحکومت میں امن و امان بحال کرنے کے لیے ذمہ داری سونپی اور کئی گھنٹوں کے ہنگاموں اور جھڑپوں کے بعد صورتحال معمول پر آ سکی۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے برازیل میں کانگریس کی عمارت پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ جمہوری اداروں پر حملے نا قابل قبول ہیں۔ برازیل میں سابق صدر بولسونارو کے حامی ابھی تک انتخابات میں شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔