کراچی (وقائع نگار خصوصی)کراچی کی سیاست میں ایک نیا موڑ آگیا،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان(ایم کیو ایم) کے تینوں دھڑے ایک ہوگئے اور ساتھ ہی خالد مقبول صدیقی نے 15جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات رکوانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بنایا بھی ہم نے تھا اور اب بچانے کی ذمہ داری بھی ہم پر ہی عائد ہوتی ہے ،یہاں جتنے لوگ بھی بیٹھے ہیں وہ پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ ہیں،15 جنوری کو انتخابات نہیں ہونے دیں گے،آج بلدیاتی حلقہ بندیاں ٹھیک کر دیں ہم کل ہی انتخابات لڑیں گے،حلقہ بندیاں ٹھیک کر لیں تو الیکشن لڑیں گے ورنہ’ ہم لڑیں ‘گے،اگر آرٹی ایس بیٹھتا رہا تو پاکستان کی جمہوریت بھی بیٹھ جائے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں حالات سنگین سے سنگین تر ہو رہے ہیں، اس شہر کو منی پاکستان کہا جاتا ہے، 5 سال میں شہری علاقوں کے ساتھ جو ہوا وہ سب جانتے ہیں،یہاں پر وہ لوگ بستے ہیں جنہوں نے پاکستان کے لیے ہجرت کی اور کراچی میں پورے پاکستان کے ہر علاقے کے لوگ بستے ہیں،ہر زبان،مسلک اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ کراچی میں بستے ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے سب کے درمیان اتحاد پیدا ہو،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اور کراچی کو تباہی سے بچانے کی سازش کو روکنے کے لیے اکٹھا ہو کر مقابلہ کرنا ہے،پاکستان جس مقصد کے لئے بنایا گیا وہ مقصد پورا کرنا ہے،متحد ہو کر پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنی ہے،مشکل حالات میں سب نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں،کراچی پاکستان کا ریونیو انجن ہے،کراچی کے خلاف سازشوں کو نا کام بنانے کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے لہٰذا مصطفی کمال،انیس قائم خانی اور فاروق ستار کو خوش آمدید کہتے ہیں،کراچی کے مینڈیٹ کو تقسیم اور مایوسی پیدا کرنے والے آج مایوس ہیں،وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب اکھٹے ہو جائیں،آج ہم سب کی مشترکہ کوششیں اور کاوشیں رنگ لائی ہیں۔
اس موقع پر مصطفی کمال نے کہا کہ آج کا دن کراچی کی تاریخ کے لئے اہم ہے،ماضی میں بھی ناسمجھ میں آنے والے فیصلے کئے،وہ کام کرکے دکھائے جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا،بانی ایم کیوایم سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی،تمام عہدے چھوڑ کر پارٹی سے علیحدگی اختیار کی،اس شہرمیں بغاوت کی سب سے چھوٹی سزا موت تھی اور روز ریاست کے خلاف باتیں کی جاتی تھیں،مجھے اپنے مہاجر ہونے پر فخر ہے،ہم نے اس شہر کو را کے تسلط سے اس لئے آزاد نہیں کرایا کہ زرداری اسے اپنی جاگیر سمجھ لیں،را سے اس لئے آزاد نہیں کرایا کہ کراچی زرداری کی جاگیر بن جائے،ہم شریف کیا ہوئے کہ پورا شہرہی بدمعاش ہوگیا،آج پی ایس پی سے متحدہ کی طرف ایک اور ہجرت کررہے ہیں،آصف زرداری بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں،بلاول کو وزیر اعظم بنانا ہے تو کراچی کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا،چند لوگوں کی باتوں میں آکر سارا گیم خراب نہ کریں،کراچی کا 40 فیصد کوٹہ تھا وہ بھی نہیں دیا گیا،ہم میں اختلاف تھا،ہم نے کھل کر اختلاف کیا،منافقت نہیں کی،کراچی کے حالات کو دیکھ کر متحد ہو رہے ہیں اور ہم خالد مقبول کی سربراہی میں کام کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج کا دن پورے پاکستان کے لئے اہمیت کا دن ہے،پاکستان کے 24 کروڑ عوام کو ایم کیو ایم سے امید نظر آتی ہے،متحد،منظم،متحرک ایم کیو ایم پاکستان قائم کرنے جا رہے ہیں، 10 ارب ڈالر کا جنیوا سے تحفہ آگیا،جیسے بڑا تیر مار لیا،ایم کیوایم کو موقع دیا جائے تو 10 ارب ڈالر کراچی کما کر دے سکتا ہے، کسی اور کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی،ایم کیوایم کی تقسیم زہر قاتل تھی،ہمیں اپنے ماضی کو جواز نہیں بنانا،ہمیں اپنی ماضی کی چھاپ کو دور کرنا ہے،اب مستقبل کو دیکھنا ہے لہٰذا صاف ستھری،پڑھے لکھے اور نفیس لوگوں کی ایم کیوایم بنائیں گے، 22 اگست کے مقدمات میں ہمیں کیوں الجھا کر رکھا ہوا ہے؟ہم نے جو فیصلہ کرنا تھا وہ 23اگست کو کر چکے،کراچی والے 4 ہزار ارب روپے کا ریونیو دیتے ہیں جس پر ہمیں 4 ارب روپے کی خیرات دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر فیصلوں اس وقت ہوں گے جب ملکی تاریخ کا سب سے دھرنا محمد علی جناح روڈ کے بجائے شارع فیصل ہوگا،پھر ہم دیکھتے ہیں کہ 15 جنوری کے الیکشن کیسے ہوتے ہیں،ہماری نظر اس سے آگے ہیں،کوئی جماعت کراچی کا خلاء پر نہیں کر سکی،یہ خلاء لندن والوں کو گالیاں دینے سے پر نہیں ہوگا،جرائم اور دہشت گردی پر زیرو ٹالرنس ہونی چاہئے،میں نے مشورہ دیا ہے کہ متحدہ کو وفاقی حکومت چھوڑ دینی چاہئے اور صوبائی حکومت کو دیکھنا نہیں چاہئے۔
