استعفوں کے معاملے پر تحریک انصاف میدان میں آ گئی،عدالت جانے کی دھمکی

اسلام آباد(وقائع نگار)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ سب کچھ غیر قانونی ہو رہا ہے، جمہوریت کے نام پر کھلا مذاق ہے،کسی بھی صورت نگراں حکومت کو نہیں مانیں گے،یہاں بیٹھے سپیکر کی کوئی حیثیت نہیں،استعفوں کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی جاسکتا ہے،حکومت کو گھر بھیجنا پاکستان اور اداروں کے مفاد میں ہے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ راجا پرویز اشرف نے کہا تھا کہ آپ لوگ اسمبلی میں آئیں،ایک ایک کو بلا کر استعفے منظور کروں گا،سپیکر سے پوچھنا چاہتے کہ 35 لوگوں کو الگ الگ بلایا تھا؟ہم سب استعفے دینے کے لئے آئے ہیں،یہ قانون کے مطابق نہیں ہو رہا،جو ہو رہا ہے وہ غیر اخلاقی ہے،یہ جمہوریت کے نام پر کھلامذاق ہے،ہم کسی بھی صورت میں نگران حکومت کو نہیں مانیں گے۔
اس موقع پر سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم بے بس اور لاچار پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہیں، ایم این ایز کو پارٹی کے ساتھ کھڑا ہونے پرمبارک دیتا ہوں،یہاں بیٹھے سپیکر کی کوئی حیثیت نہیں ہے،یہ بڑے نہیں ہوئے ان کی کرسیاں چھوٹی کی گئی ہیں،پاکستان تیزی سے سری لنکا کی صورتحال کی طرف بڑھ رہا ہے،استعفے منظور ہونے کے بعد 64 فیصد پاکستان نمائندگی سے محروم ہوگیا،غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان اس صورتحال کا سامنا کررہا ہے،بند کمروں کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان بحرانوں کا سامنا کررہا ہے،ہر دن پاکستان دلدل کی طرف بڑھ رہا ہے، عام انتخابات کے سوا کوئی حل نہیں،چیمبر میں سپیکر،ڈپٹی سپیکر سمیت پورا عملہ غائب ہے،ہم استعفے دینے آئے ہیں وہ ڈر کر چھپ گئے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے 81 نشستوں پر استعفے منظور ہوچکے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام استعفے فی الفور منظور کیے جائیں،ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کروائے جائیں،انتخابات نہ کروائے تو عوام خود انتخابات کروا لیں گے،حکومت کو گھر بھیجنا پاکستان اور اداروں کے مفاد میں ہے۔آج انتخابات ہونے دئیے ہوتے تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی،تمام ایم این ایز یہاں موجود ہیں اور سپیکر صاحب فرار ہیں، 64 فیصد پاکستان اس وقت نمائندوں کے بغیر ہے،سپیکر نے دعویٰ کیا تھا کہ 17 لوگ مجھ سے رابطے میں ہیں،میں اس ڈمی سپیکر سے سوال کرتا ہوں کہاں ہیں وہ لوگ؟مریم نواز نے اپنے 2 وزرا کو استعفیٰ دینے کا کہا تھا،وہ سپیکر کے پیروں میں گر گئے تھے کہ استعفے منظور نہ کریں،ہمارے اراکین نے چیئرمین عمران خان کی خواہش کا احترام کیا اور استعفے پیش کئے۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپیکر نے ثابت کر دیا کہ وہ جانبدار ہیں،سپیکر نے کہا اجتماعی استعفے منظور نہیں کر سکتا،انہوں نے کہا آئینی ذمہ داری ہے،تصدیق کروں گا،آج سپیکر نے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا ہے، ہماری پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران 35 استعفے منظور کر لیے،یہ اقدام گھبراہٹ کا آئینہ دار ہے،موجودہ حکومت عوام کا سامنا نہیں کرسکتی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے آنے کا فیصلہ کیا انہوں نے اجلاس موخر کردیا،ہمارے جاری اجلاس کے دوران 35 ممبران کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا،جو ممبران رہ گئے تھے ہمیں انہیں ساتھ لے کر آگئے،جو یہ کہتے تھے اور جو کر گزرے ہیں اس میں تضاد ہے،حکمران گھبراہٹ کا شکار ہیں،ان کی صفوں میں یکسوئی نہیں ہے، حکمران عوام کا سامنا نہیں کرنا چاہتے،حکمران ارینجمنٹ کے تحت نظام چلانا چاہتے ہیں،جب تک ان کے کیسز موجود ہیں اسمبلی کو طول دیں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایک اور سیاسی شخصیت کے خلاف کیس ختم کیا گیا،سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا جسکا تفصلی جواب آیا،سپیکر کا موقف تھا انفرادی تسلی کرکے استعفے منظور کرونگا،سپیکر کی ذمہ داری تھی آج ہم سے ملاقات کرتے،سپیکر ہمیں بلاتے تھے آج ہم صدا دے رہے ہیں،آج پھر حکومت بے نقاب ہوگئی ہے، 70 اور 77 کے انتخابات کے نتائج سب کے سامنے ہیں،حکمرانوں کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں اور دوسری جانب دہشت گردی پھر سے سر اٹھا رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں