بدترین معاشی صورتحال ،شپنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن نے حکومت کو خبردار کردیا ،نیا بحرا ن پیدا ہونے کا خدشہ


کراچی(کامرس رپورٹر)شپنگ ایجنٹس نے بدترین معاشی صورتحال سے دوچار پاکستانی حکومت کو پیشگی خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی شپنگ لائنز پاکستان کیلئے اپنی خدمات بند کرنے پر غور کر رہی ہیں جس کی وجہ سے تمام برآمدات رک سکتی ہیں جبکہ بینکوں نے ڈالر کی قلت کی وجہ سے انہیں فریٹ چارجز بھیجنا بند کر دیا ہے۔
’پاکستان ٹائم ‘کے مطابق پاکستان شپز ایجنٹس ایسوسی ایشن (PSAA) کے چیئرمین عبدالروف نے ایک خط کے ذریعے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو متنبہ کیا کہ سرحدی ممالک کے علاوہ، پاکستان سے تقریباً تمام بین الاقوامی لاجسٹکس سمندر کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں اور کسی قسم کی رکاوٹ ملک کی بین الاقوامی تجارت کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے،اگر بین الاقوامی تجارت روک دی گئی تو معاشی صورتِ حال مزید خراب ہو جائے گی کیونکہ غیر ملکی شپنگ لائنز کارگو کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے پہلے ہی پاکستان میں اپنی خدمات بند کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
، پی ایس اے اے کے چیئرمین عبدالروفنے سٹیٹ بینک کے گورنر سمیت متعلقہ وزارتوں اور محکموں سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر متعلقہ غیر ملکی شپنگ لائنز کو اضافی رقم کی بیرونی ترسیل کی اجازت دے کر پاکستان کی سمندری تجارت میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کریں،متعلقہ غیر ملکی شپنگ لائنز کو اضافی مال بردار رقم کی بیرونی ترسیل بند کرنے کی وجہ سے، پاکستان کی سمندری تجارت میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے، جو غیر ملکی شپنگ لائنز پر بہت زیادہ منحصر ہے۔عبدالروف نے متعلقہ وزارتوں اور محکموں سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر متعلقہ غیر ملکی شپنگ لائنوں کو اضافی مال بردار رقم کی بیرونی ترسیل کی اجازت دے کر پاکستان کی سمندری تجارت میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں،متعلقہ غیر ملکی شپنگ لائنوں کو اضافی مال برداری کی رقم کی ترسیل بند ہونے کی وجہ سے پاکستان کی سمندری تجارت میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے جو غیر ملکی شپنگ لائنوں پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے،
یاد رہے کہ بحران کا تعلق برآمدی کارگوز سے ہے کیونکہ پاکستان سے کوئی مائع یا اناج برآمد نہیں ہوتا ہے اور تمام بیرونی تجارت کنٹینر پر مبنی ہے۔سرکاری کمپنی پاکستان نیشنل شپنگ کمپنی (پی این ایس سی) اپنے 12 جہازوں کے ذریعے صرف خام تیل اور دیگر پیٹرولیم ایندھن کی درآمد کا کام کرتی ہے۔پاکستان کا سالانہ فریٹ بل تقریبا 5 بلین امریکی ڈالر ہے اور غیر ملکی کمپنیاں بین الاقوامی کرنسیوں خاص طور پر “ڈالر” میں چارجز وصول کرتی ہیں۔جہاز کے ایجنٹوں نے نشاندہی کی کہ ملک کے موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے جہاز رانی کا شعبہ پہلے ہی معاشی اتار چڑھاو¿ کا شکار تھا اور اپنے جائز واجبات کی ادائیگی میں مزید تاخیر پاکستان کی بیرونی تجارت کو محدود کر دے گی۔دوسری طرف آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے رکن رحمان ملک کا کہنا تھا کہ انہوں نے فیلڈ میں کام کرتے ہوئے گزشتہ 40 سالوں میں اس سے برا وقت کبھی نہیں دیکھا، ہمارے پاس پیمنٹ گارنٹیز کی وجہ سے کراچی پورٹ پر ہزاروں شپنگ کنٹینرز پھنسے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر میں ضروری اشیاءجیسے ادویات، خام مال، تشخیصی آلات، کیمیکلز اور کھانے پینے کی اشیاءموجود ہیں،آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ سب ہماری مینوفیکچرنگ صنعتوں کو کس طرح نقصان پہنچا رہا ہوگا۔شپنگ ایجنٹس نے نشاندہی کی ہے کہ موجودہ حالات کی وجہ سے جہاز رانی کا شعبہ پہلے ہی معاشی اتار چڑھاو¿ کا شکار تھا اور اپنے جائز واجبات کی ادائیگی میں مزید تاخیر پاکستان کی بیرونی تجارت کو محدود کر دے گی، پاکستان ابھی تک معاشی بحران کے قریب نہیں ہے، اس لیے حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کرے، ہم مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ہمیشہ اختراعی خیالات رکھ سکتے ہیں، ان میں سے ایک ڈالر کی ہیجنگ اور شپنگ کمپنیوں کو ادائیگیوں کے لیے قسطیں طے کرنا ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر حالیہ ہفتوں میں تیزی سے کم ہو کر 4 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئے تھے، جس سے خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ ملک ڈیفالٹ ہو سکتا ہے اور سٹیٹ بینک غیر ملکی ادائیگیوں پر سخت کنٹرول لاگو کرنے پر مجبور ہوگیا تھا۔دریں اثنا، پیٹرولیم ڈویڑن نے مرکزی بینک کو خبردار کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ ختم ہوسکتا ہے کیونکہ بینک درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنے اور تصدیق کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں