عدلیہ فواد چوہدری کے نشانے پر،سنگین الزام عائد کر دیا

لاہور(وقائع نگار)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے موجودہ سیاسی بحران کا ذمہ دار عدلیہ کو ٹھہراتے ہوئے اسی سے ملکی سیاسی معاملات میں مداخلت کا مطالبہ کر دیا،کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے ملک میں بڑا سیاسی بحران پیدا ہوگیا،ہم نے بڑا صبر کیا ہے،ہم نے بڑی احتیاط کی ہے لیکن یہ معاملہ چلنے کا نہیں،لاہور نے نگران وزیر اعلی پنجاب کو مسترد کر دیا،اصل چہرے محسن نقوی کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں،صرف ایک ہی ایجنڈا ہے عمران خان کو کیسے ہٹانا ہے؟سب یہاں کھڑے ہیں جس نے جیل میں ڈالنا ہے ڈال دے۔
لاہور میں حماد اظہر اور دیگر پارٹی رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 22 کروڑ کا ملک اس وقت بالکل لاوارث ہوگیا ہے جہاں روزانہ بے یقینی کے سایے ہیں جو لاد دیے گئے ہیں،کابینہ اور وزیر اعظم جس طریقے سے حکومت کر رہے ہیں،اس پر شرم آتی ہے،پہلے پاکستان تحریک انصاف کے استعفے قبول ہی نہیں ہو رہے تھے جب کہا کہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کو ہٹانے کے لیے جارہے ہیں تو تین دن تک سیکریٹریٹ بند تھا لیکن پھر سیکریٹریٹ سے نوٹیفکیشن آتا ہے،الیکشن کمیشن کی حیثیت اس حکومت میں ایک منشی کی ہوگئی ہے،اداروں کا زوال اس حکومت میں دیکھا اس سے پہلے نہیں دیکھا،الیکشن کمیشن کو فون کیا جاتا ہے اور الیکشن کمشنر کلرک کی طرح دستخط کر کے بھیج دیتا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا جاتا ہے کہ محسن نقوی وزیر اعلیٰ ہو گا تو وہ دستخط کر دیتا ہے،اگر اتنے کمزور ہیں تو اپنے گھروں میں جا کر بیٹھ جائیں،نگران حکومت اور وزیر اعلیٰ صرف تین مہینوں کے لیے ہیں، 4، 5 یا سال کے لیے ہیں لیکن ہم آپ کا پیچھا اس وقت تک کریں گے جب تک ہم آپ کو قرار واقعی سزا نہ دے دیں، پاکستان کے عوام کا ہم پر یہ قرض ہے کہ اس حکومت میں شامل لوگوں کو ان کے گھروں تک چھوڑ کر آئیں،وہ تمام لوگ جو 25 مئی کے واقعات میں ملوث تھے اور جنہوں نے انسانی حقوق کی سنگین پامالی کی تھی،اب ان کو واپس لایا جا رہا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آج ہم نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی ہے کہ جو لوگ 25 مئی کے واقعات میں ملوث تھے،ان کو پنجاب میں تعینات نہیں کیا جائے،اس کے باوجود وہ یہاں تعینات رہے یا تعینات کیے گئے تو پھر ہم الیکشن کمیشن اور ان کے اراکین،ان کے خاندانوں اور ان لوگوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر ہمارے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ ہوا تو آپ کو واپس سامنا کرنا پڑے گا،ہم نے بڑا صبر کیا ہے،ہم نے بڑی احتیاط کی ہے لیکن یہ معاملہ چلنے کا نہیں ہے،قومی اسمبلی میں اس وقت 40 فیصد نشستیں خالی ہیں،یہ نشستیں اگر دوبارہ مکمل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو 17 سے 20 ارب روپے درکار ہیں،پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں اور آپ کو اس نئے سیٹ اپ کی بحالی کے لیے 40 سے 50 ارب روپے خرچ کرنے پڑیں گے یا 3 مہینے بعد 60 فیصد نشستوں کے لیے قومی اسمبلی توڑیں اور دوبارہ اتنا خرچ کریں،پاکستان میں اس وقت ہمارے ایوانوں میں مجموعی طور پر 65 فیصد نشستیں خالی ہیں، 35 فیصد نشستیں بنانے کے لیے دوبارہ انتخابات ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ سے کہتا ہوں کہ اپنا کردار ادا کریں اور یہ بحران آپ کی وجہ سے آیا ہے،اگر آج سپریم کورٹ نے سپیکر کی رولنگ الیکشن تک ختم نہیں کیا ہوتا تو آج ملک میں الیکشن ہوچکے ہوتے اور آج پاکستان میں ہر چیز اپنی جگہ پر آچکی ہوتی،بدقسمتی سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے پاکستان میں اتنا بڑا سیاسی بحران آیا ہے جس سے 22 کروڑ لوگوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے،ایک نااہل وزیر اعظم اور اس کی کابینہ کو مسلط کیا گیا ہے،کل سے بجلی بند ہے لیکن توانائی کے وزیر خرم دستگیر خان کبھی ایک دن میں پائے کھا رہا ہے اور کبھی دوسری دکان میں جا رہے ہیں اور پھر پریس کانفرنس کر رہے ہیں،اس وقت پاکستان میں جو سیٹ اپ چلایا جا رہا ہے اس کا آئین سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ مافیاز کا سیٹ اپ ہے،پاکستان ایک بدترین بحران کی طرف بڑھ رہا ہے اور سیاسی تباہی ہوچکی ہے، گورنر پنجاب اور گورنر خیبر پختونخوا انتخابات کی تاریخ نہیں دے کر آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ہمیں جب بھی موقع ملا تو ان کے گلوں میں وہی رسے فٹ آئیں گے جو ہمارے آئین نے فراہم کیے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں