لاہور(سٹاف رپورٹر) پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے گورنرپنجاب اورخیبرپختونخوا سے رابطہ کرکے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخیں تجویزکردیں ہیں جبکہ دوسری طرف قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین کے مطابق انتخابات 90 دن کے اندر کروانا ضروری ہے۔
’پاکستان ٹائم‘ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں عام انتخابات اور ضمنی الیکشن کے اخراجات اور تیاریوں پر بریفنگ دی گئی ،اراکین نے سیکیورٹی صورتحال کے باعث پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات ایک ہی دن نہ کرانے کی تجویز دی ،حکام نے پنجاب کے عام انتخابات یکم سے 10 اپریل تک کرانے کی تجویز دی ہے جبکہ کے پی میں 10 سے 15 اپریل تک انتخابات کراوئے جاسکتے ہیں۔اسی طرح ضمنی انتخابات مارچ کے پہلے ہفتے میں کروانے کی تجویز زیر غور ہے ۔دوسری طرف آئینی ماہرین نے بتایا کہ الیکشن اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 روز بعد 13 اپریل کو ہوں گے، 13 اپریل کو 22 واں روزہ ہوسکتا ہے، البتہ گورنر چاہیں تو رمضان سے قبل کی بھی تاریخ دے سکتے ہیں۔انتخابات کے لئے گورنر پنجاب تاریخ کا اعلان کریں گے، الیکشن کمیشن گورنر پنجاب سے انتخابات کی تاریخ کے اعلان بارے میں کہہ چکا ہے جب کہ گورنر کے اعلان کے بعد انتخابات کو یقینی بنانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کے مطابق معاملہ دیکھا جائے گا۔
عام اور ضمنی انتخابات میں اخراجات کا تخمینہ بھی لگا لیا گیا ہے تاہم دونوں صوبوں اور ضمنی الیکشن پر تقریبا 15 ارب روپے کے اخراجات آئیں گے۔الیکشن کے دوران پنجاب میں 53 ہزار، کے پی 17 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم ہوں گے جہاں 7 لاکھ تک پولنگ اسٹاف کی ضرورت ہوگی، دونوں صوبوں کے عام انتخابات میں 5 لاکھ تک پولیس فورس تعینات ہوگی جبکہ عام انتخابات میں حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز تعینات کی جائے گی۔چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس کے بعد گورنر کو عام انتخابات سے متعلق خط لکھا جائے گا، جس کے بعد گورنرز الیکشن کمیشن کی مجوزہ تاریخ کا جائزہ لیکر حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے۔