پشاورمسجد میں خود کش حملہ،ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پشاور پولیس لائنزکی مرکزی جامع مسجد میں ہونے والے ہولناک خود کش حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کردی گئی ہے۔
’پاکستان ٹائم ‘ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی( سی ٹی ڈی)پشاور نے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرلی ہے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائے وقوعہ سے خودکش حملے کے شواہد ملے ہیں۔دھماکے کے بعد مسجد کے ستون گرنے سے چھت گری جس سے نقصان زیادہ ہوا،ملبہ ہٹانے کے بعد بارودی مواد کا پتہ چلے گا،پولیس لائن میں تمام اہلکاروں کا حاضری ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا۔سینئر پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ پولیس لائن میں انویسٹی گیشن اہلکاروں کا اجلاس جاری تھا،اجلاس کے بعد اہلکار مسجد گئے،زیادہ تر تفتیشی اہلکار دھماکے کا نشانہ بنے۔پولیس آفیسر نے کہا کہ فیملی کوارٹرز میں رہائش پذیر افراد کی تفصیلات طلب کر لی گئیں،مہمانوں کے کوائف کی معلومات کی چھان بین بھی جاری ہے۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، پولیس لائن گیٹ،فیملی کوارٹرز سائیڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیجزپر تحقیقات جاری ہیں۔پشاور پولیس لائنز خود کش حملے میں شہدا کی تعداد 95 سے متجاوز کر گئی ہے۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ سپتال کے مطابق رات 12 سے اب تک 17 شہدا کے جسد خاکی اور ایک زخمی کو نکالا گیا ہے جب کہ دھماکے کے 55 زخمی اب بھی زیر علاج ہیں۔ ڈپٹی کمشنر پشاور شفیع اللہ خان کے مطابق دھماکے کے شہدا کی تعداد 95 ہوگئی ہے۔حکام کے مطابق مسجد کے ملبے تلے دبے مزید افراد کو نکالنے کے لئے آپریشن جاری ہے جب کہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے۔

ریسکیو 1122 پشاور کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نوید اختر کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ آپریشن کب تک مکمل ہوسکے گا؟ سلیبس کو ہائیڈرولک کٹر کی مدد سے احتیاط سے کاٹا جا رہا ہے تاکہ اگر کوئی اندر پھنسا ہوا ہے تو اس کی جان بچائی جاسکے جب کہ سنسر ڈیوائسز لگا کر زندہ افراد کو چیک کیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں نماز ظہر کے دوران خودکش حملہ کیا گیا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا۔

اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ حملہ آور ایک، دو دن سے وہیں رہ رہا تھا،آئی جی نے بتایا کہ ہزار سے ڈیڑھ ہزار افراد پولیس لائنز میں رہتے ہیں، پولیس کا خیال ہے کہ اندر کوئی شخص حملہ آور کے ساتھ رابطے میں تھا۔سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ پولیس لائنز میں ہونے والا واقعہ بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے،ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو،پولیس لائنز میں ایف آر پی،ایس ایس یو،سی ٹی ڈی سمیت 8 سے زائد یونٹس کے دفاتر ہیں،یہ بھی امکان ہے حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو۔دوسری طرف خیبر پختونخوا کی نگران حکومت کی جانب سے آج صوبے بھر میں سوگ کا اعلان کر دیا گیا۔صوبے کی تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں