پشاور(کرائم رپورٹر)انسپکٹر جنرل(آئی جی)خیبرپختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ میں ثبوت کے ساتھ بات کروں گا،میں اور میرے جوان تکلیف میں ہیں،گزارش ہے کہ ہماری تکلیف میں اضافہ نہ کیا جائے،یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم بے حس ہیں،ہم عزت دار لوگ ہیں اور دکھ میں ہیں جن کا مرہم چاہیئے،قربانیاں رائیگاں نہیں ہونے دیں گے،ہم ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے،دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے نزدیک ہیں جو اتنی زیادہ شہادتوں کی وجہ بنا اور خیبرپختونخوا کا امن خراب کیا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے انتہائی غم وغصے کی حالت میں کہا کہ میرے جوانوں کے غم میں اضافہ کرنا،انہیں گمراہ کرنا،سڑکوں پر لانا کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا،افواہیں پھیلانے سے گریز کیا جائے،اہلکاروں کو احتجاج پر اکسانا قوم کی خدمت نہیں،پولیس فورس پورے عزم کے ساتھ میدان میں کھڑی ہے،دائیں بائیں سے رنگ برنگے لوگ میرے بچوں کی لاشوں پر سیاست نہ کریں،تحقیقات مکمل ہوجائے گی تو شفافیت سے سامنے کھڑا کروں گا کہ یہ کون سا گروپ تھا اور کہاں سے آئے تھے،مجھے اتنا تنگ نہ کریں کہ میں کہوں اپنا بدلہ اللہ پر چھوڑتا ہوں۔
سیکیورٹی میں خامی کا اعتراف کرتے ہوئے معظم جاہ انصاری نے کہا کہ معاملات کو دیکھ رہے ہیں،سازشی عناصر باز رہیں،قوم کا مورال گرانے کی کوشش نہ کریں،سازش کی گئی کہ یہ ڈرون حملہ تھا لیکن میڈیا نے دیکھا مسجد کی چھت ایک ٹکڑے میں زمین پر گری ہے،سی سی ٹی وی فوٹیج آگئی ہے،میرے پاس 5 ،10 ،20 ہزار فون ہیں جن کا ڈیٹا نکالنا ہے اور اس کے لیے وقت چاہیے،ایک فوٹیج سے پولیس لائن کی طرف آتے ہوئے خود کش بمبارکویکھ لیا ہے،وہ اور مسجد سے سربریدہ ملنے والا ایک ہی آدمی ہے جو پولیس یونیفارم میں تھا،فوٹیج میں اس نے عام جیکٹ پہنی ہوئی ہے اورسر پر ہیلمٹ ہے،جس موٹرسائیکل پر آیا تھا وہ تلاش کرلی ہے،انجن چیسز نمبر مٹایا ہوا تھا لیکن اسے بھی ٹریس کرلیا ہے، پولیس لائنز میں لگے کیمروں سے چہرہ نظرآگیا،اگلا مرحلہ شناخت کا ہے اور دہشت گرد کے سہولت کاروں تک پہنچنے کا ہے،برائے مہربانی جلد بازی نہ کریں،مجھے کام کرنے دیں،خودکش حملہ آور 12 بج کر 37 منٹ پر گیٹ سے اندر داخل ہوا اور ہمارے حوالدار سے پوچھا کہ مسجد کس طرف ہے،وہ اندر سے واقف نہیں تھا،یقینا کسی نے ٹارگٹ دیا،ریکی بھی ضرور ہوئی ہوگی اور طریقہ کار سمجھایا گیا تو یہ اکیلا آدمی نہیں تھا،بات کریں گے پورے ثبوت سے کریں گے،بال بیرنگز ہمارے پاس ہیں،راتوں کو جاگ کر بہت تیزکام کررہے ہیں۔
انہوں نے شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ میرے بچے جنہیں لڑنے کے لئے ٹرینڈ کیا وہ اگر اپنے تحفظ کی بات کرنا شروع کردیں تو میں کیا کہوں۔’تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے،میں کس کے ہاتھ پراپنا لہو تلاش کروں“میرے جوان اپنا تحفظ خود کریں گے،ہم نے سب سے بات کی،انہیں بتایا ہے کہ آپ کا راستہ احتجاج کا نہیں دشمن کو ڈھونڈنے اور بدلہ لینے کا ہے، یہ خون کی جنگ ہے ایندھن کی نہیں،جنگ میں نقصان ہوتا ہے،مفروضا ت بند کریں اور ہمیں غمزدہ نہ کریں،آج حلف لیا ہے کہ خون کا آخری قطرہ بھی دینا پڑا تو دیں گے،کسی کو صوبے کے امن سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسجد 50 سال قبل اپنی مدد آپ کے تحت بنائی گئی تھی،جب دھماکا جب ہوا تو باہر نکلنے کا راستہ نہیں تھا،سامنے محراب ہے اور بند دیوار ہے،ایک سائیڈ پر فیملی کوارٹرز ہیں،کھڑکیاں نہیں ہیں،پیچھے پوری دیوار ہے اور ایک دروازہ ہے جہاں سے لوگوں کا آنا جانا ہے،جب 10 سے 12 کلو ہائی ایکسپلوژو ٹی این ٹی کا دھماکا ہوا تو شاک ویوز سے دیواریں گریں،ستون نہیں ہیں تو دیواریں گرنے سے چھت بھی نیچے آئی اور تمام نمازی اس کے نیچے آئے،آپ کے سامنے 36 گھنٹے سے ملبہ ہٹا رہے تھے،چاہتے تو 2 گھنٹے میں ہٹا دیتے لیکن احتیاط کی کیونکہ نیچے نمازی دبے ہوئے تھے اور آج جو بچ جانے والے سانس لے رہے ہیں،اسی احتیاط کی وجہ سے لے رہے ہیں۔