لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ نے رجیم چینج کا خود اعتراف کیا ہے،ان کے خلاف فوج کے اندر انکوائری ہونی چاہیے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’اس وقت مسلم لیگ ن، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)سب ایک طرف کھڑے ہیں اور ہماری حکومت بھی ان سب نے مل کر گرائی تھی،ظاہر ہے ابھی تک ہم نے ضمنی الیکشن لڑے ہیں جب سے ہماری حکومت گرائی ہے اور وہ بھی ان سب نے مل کر ہماری حکومت گرائی ہے۔
۔عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ایک صحافی کو بیان بھی دیا ہے کہ ہم نے حکومت ان وجوہات پر گرائی تھی تو وہ رجیم چینج کا مان گئے ہیں،انہوں نے مل کر حکومت گرائی تھی اور اس کے بعد سب اکٹھے رہے،یوں لگتا ہے کہ جنرل باجوہ اَب صفائیاں دے رہے ہیں،لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہوں نے سازش کر کے جو عمران خان کی حکومت گرائی وہ فیصلہ ٹھیک تھا،یہ ایک بڑا سوال ہے کہ ایک آرمی چیف کے پاس اتنی طاقت ہونی چاہیے کہ وہ ایک منتخب حکومت کو ختم کر سکے؟۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر حکومت انہیں گرفتار کرتی ہے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ان پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے جس کے بعد انہیں دوسری زندگی ملی ہے لیکن میری گرفتاری پر جو ردِعمل آئے گا،اسے کوئی نہیں سنبھال سکے گا،سیاسی جماعت کے کسی کارکنان پر کبھی اتنا تشدد مارشل لاء میں بھی نہیں ہوا،ان لوگوں نے ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی،اس بناءپر ہم نے” جیل بھرو تحریک“ کا فیصلہ کیا،مجھے جیل میں جانے کا کوئی خوف نہیں،حکومت چاہتی ہے کہ مجھے نااہل کرا کر جیل میں ڈال دیا جائے،کیونکہ یہ سب خوف زدہ ہیں کہ جب بھی انتخابات ہوں گے تو یہ ہار جائیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے جنرل باجوہ کو 2021 میں خبر دار کیا تھا کہ افغانستان کا فال آوٹ پاکستان پر آئے گا، لہٰذا ہمیں تیاری کرنی چاہئے،ان کا کام سیکیورٹی کا تھا،مجھے لگتا ہے ہم بچ گئے کیونکہ اگر افغانستان میں سول وار ہوتی تو اس سے زیادہ انتہا کی دہشت گردی ہو جاتی،ہم نے کابینہ کے اجلاس بھی بلائے،البتہ ہماری سوچ تھی افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے 30 سے 40 ہزار لوگوں نے اپنے اہل خانہ سمیت پاکستان آنا تھا۔