سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومت کی نرالی منطق،ماہرین قانون بھی سرپکڑ لیں

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں الیکشن کرانے کا حکم پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم )کی اتحادی حکومت نے ایسی نرالی منطق پیش کردی ہے کہ ماہرین قانون بھی سر پکڑ لیں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کوئی ہار جیت کی بات نہیں آئینی معاملے پر بحث چھڑ گئی،دو ججز نے رضاکارانہ خود کیس سے الگ کر لیا،سو موٹو کا اختیار اس لیے نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کیس لاہور ہائیکورٹ میں ہے،ہمارے مطابق یہ پٹیشن تین کے مقابلے میں چار سے مسترد ہو گئی ہے، فاضل جج صاحبان نے فیصلہ دیا ہے کہ ہائی کورٹس فیصلہ کریں،پہلے ہی دو ججز صاحبان کہہ چکے کہ یہ کیس قابل سماعت نہیں،سپریم کورٹ فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں،حالات کے مد نظر الیکشن کی تاریخ دی جائے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کرانے سے متعلق فیصلہ واضح ہے،نظرثانی یا تشریح کی بات نہیں کریں گے،آج فیصلے میں 3 ججز نے کہا کہ گورنر یا ای سی پی مشاورت سے تاریخ دے،90 روز تو اب گزر جائیں گے لیکن حالات کے مد نظر تاریخ دی جائے،جہاں حالات سازگار ہوں گے وہاں انتخابات ہوسکتے ہیں،صدر مملکت کی تاریخ سے متعلق معذرت اعلیٰ ظرفی ہے،صدر مملکت نے آئین سے انحراف کیا،آن ریکارڈ کہہ رہے ہیں کہ کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا،آئین میں ہے اسمبلی نشستوں کی تقسیم رقبے پر نہیں آبادی کے تناسب پر ہوگی،پنجاب میں الیکشن مردم شماری سے پہلے کرا رہے ہیں،قومی اسمبلی میں مردم شماری کے بعد الیکشن ہوں گے،8 ماہ اس پراسس میں رہنے کے باوجود انگلیاں اٹھیں گی،الیکشن کمیشن کو یہ ساری باتیں طے کرنا ہوں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں