اسلام آباد(وقائع نگار)قومی اسمبلی کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی نے ججوں اور فوجیوں سمیت تمام سرکاری افسران کو ملنی والی مراعات اور پلاٹس کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ججز کو ملنے والی مراعات کا معاملہ زیر بحث آیا۔چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی تنخواہوں اور مراعات کی رپورٹ مانگی تھی، آڈیٹر جنرل نے اب تک رپورٹ کیوں نہیں دی؟ عوام کو پتا ہونا چاہیے کہ ان کے پیسے سے کسے کیا مراعات اور تنخواہیں مل رہی ہیں؟ لہٰذا بتایا جائے کسے کتنی مراعات اور پلاٹ ملے ہیں؟انہوں نے آڈیٹر جنرل کو ایک ماہ کے اندر سپریم کورٹ کا آڈٹ کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔واضح رہے کہ ہائی کورٹ کے جج (تعطیلات، سہولیات اور پنشن ) آرڈر 1997 کے مطابق چیف جسٹس اور ہائی کورٹ کے دیگر ججز اپنی ریٹائرمنٹ، مستعفی یا برطرفی کے بعد تنخواہ کا 70 فیصد بطور پنشن وصول کرسکتے ہیں، جج کی سروس کی تکمیل کے پانچ سال بعد صدر مملکت وقتاًفوقتاً ان کی پنشن کا تعین کرتا رہے گا اور پانچ سال بعد ان کی تنخواہ میں ہر سال دو فیصد اضافہ ہوگا البتہ سروس آف پاکستان کے تحت ان کی پنشن میں تنخواہ کے 80 فیصد سے زائد کا اضافہ نہیں ہوگا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ہائی کورٹ کے ججز کو ماہانہ 800 مفت لوکل کالیں، ماہانہ 800 یونٹ بجلی، 25 کیوبک میٹر قدرتی گیس، پانی کی مفت فراہمی، ماہانہ 150 لیٹر پیٹرول وغیرہ کی سہولیات حاصل کرسکتے ہیں۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/public-Account-cometi-1200x480.jpg)