اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر قانون اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان ”عدلیہ بچاو تحریک “چلانے سے پہلے ماضی میں جھانکیں،ان کے دامن پر سیاہ دھبے نمایاں ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) نے”عدلیہ بچاو تحریک “شروع کرنے کا اعلان کیا ہے،عمران خان کو”عدلیہ بچاو تحریک“شروع کرنے کا اب خیال آیا،انہیں ماضی میں بھی جھانکنا چاہیے،ماضی میں بھی صدائیں اٹھ رہی تھی کہ عدلیہ دباو کا شکار ہے،سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے لیے کچھ اداروں کا استعمال کیا گیا،پارلیمینٹ کو یرغمال بنایا گیا،عمران خان کے دامن پر سیاہ دھبے نمایاں ہیں،عمران خان ایک طرف تو انصاف کے لیے تحریک چلا رہے ہیں اور دوسری طرف اس عدالت کی تضحیک کرتے ہیں،انہوں نے عدالتی فیصلے کو ماننے سے انکار کردیا،عدالتیں نوٹسز اور سمن بھیجتی ہیں اور آپ اپنی مرضی کرتے ہیں، عمران خان پیغام بھیجتے ہیں کہ ایک عمارت میں نہیں دوسری عمارت میں پیش ہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ عدالتوں پر تنقید دونوں طرف سے ہوتے ہیں،لوگ کہتے ہیں کہ تنقید نہ کی جائے اس سے عدالتی توہین کے مرتکب ہوں گے،میری رائے اس سے مختلف ہے،ہرعدالت کی تکریم بالا تر ہے لیکن پاکستان کی سیاسی تاریخ میں عدلیہ سے شکایت رہی ہے،کچھ شخصیات کی وجہ سے انصاف کے معیار میں فرق آیا،کیا وجہ ہے کہ بعض ادوار کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے،کیا بعض ججز خبروں کی سرخیوں پر نہیں رہے،ان ججز نے متوازن اور غیر متنازع فیصلے کئے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف آئین اور قانون کے تحت تحریک عدم اعتماد لائی گئی،ان کے اپنے اتحادیوں نے ان سے علیحدگی اختیار کی،نواز شریف کو انجینئرڈ طریقے سے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا لیکن انہوں نے انکساری کے ساتھ عدالتی کارروائی کا احترام کیا،وہ اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر بیٹی کے ساتھ واپس آئے لیکن دوسری طرف عمران خان کو عدالتیں نوٹس پر نوٹس بھیج رہی ہے اور وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھے عدالت پیش ہونے کی زحمت گوارا نہیں کرتے، وہ عدالتوں پر تحریک چلانے سے پہلے موجودہ عدالتی کارروائیوں پر غور کریں۔