اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے نجی ٹی وی چینل”بول نیوز“کے مالک شعیب شیخ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں تفتیش کے لئے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا ہے ۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نجی ٹی وی چینل ”بول نیوز“کے مالک شعیب شیخ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکر لیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے پراسیکیوٹر کی جانب سے شعیب شیخ کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔شعیب شیخ کے وکلاء سردارلطیف کھوسہ، عابد زبیری،شیرافضل مروت ایڈووکیٹ اور دیگر روسٹرم پر موجود تھے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج شعیب شیخ کے کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت تھی،ایک ہی طرح کی 2 ایف آئی آرز درج کی گئیں،سندھ ہائی کورٹ نے شعیب شیخ کو بری کردیا،جب کوئی ضمانت پر ہوتا ہے تو وہ عدالت کی کسٹڈی میں ہوتا ہے،پہلے سرکاری وکلا مکر گئے کہ شعیب شیخ کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا،چیف جسٹس نے سرکاری وکلا سے کہا کہ مذاق مت بنائیں، 5 سال بعد کہا جارہا ہے کہ بادی النظر میں شعیب شیخ کے خلاف کیس بنتا ہے،شعیب شیخ کا شیئر صرف ایک فیصد ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ بری 26 لوگ ہوئے،ایف آئی آر صرف شعیب شیخ پر کاٹی گئی،کوئی ثبوت موجود نہیں کہ شعیب شیخ نے جج کو رشوت دی،جج بھی رشوت لینے سے انکار کررہا ہے۔سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے ایف آئی آر کی دفعات پڑھ کر سنائی اور ایف آئی آر میں موجود قانونی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ نہ کوئی ثبوت ہے،نہ گواہ،آئین میں آزادی اظہار رائے کا حق دیا گیا ہے،میڈیا دنیا کو آگاہی دیتا ہے،آزادی اظہار رائے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی،میڈیا کا گلا نہیں گھونٹا جا سکتا، بول پرسچی صحافت کا الزام ہے،بول کا قصورسچ بولنا ہے،بول عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہے،بول کی پالیسی شاید کچھ لوگوں کو فیور نہیں کر رہی،شعیب شیخ کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے،انہیں ساری رات سونے نہیں دیا گیا،شعیب شیخ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں،انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔دوران سماعت شعیب شیخ کو پیش نہ کرنے پر جوڈیشل مجسٹریٹ عمر بشیر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ملزم کو پیش نہ کیا جائے،اگر پانچ منٹ میں شعیب شیخ کو پیش نہ کیا گیا تو کارروائی کروں گا۔شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ٹی وی چینل کا اس سب میں کردار ہے،ایک چینل نے اس وقت کے ایک جج کے کان میں بات کی، جس جج نے پرویز القادر کے خلاف بات کی،وہ جج خود فارغ ہو چکا ہے،ہائی کورٹ کے جج نے غلط بیانی کی،ہائی کورٹ کا وہ جج نوکری سے فارغ ہو چکا،اس کیس میں ایک ملزم نہیں،عدالت اور جج کا بھی امتحان ہے،کیا شوکت عزیز صدیقی آ کر کٹہرے میں کھڑا ہو گا؟سماعت کے دوران بول نیوز کے چیئرمین شعیب احمد شیخ کو کمرہ عدالت میں پیش کردیا گیا،ایف آئی اے حکام اور تفتیشی کو عدالت نے روسٹرم پر طلب کر لیا۔شعیب احمد شیخ نے جج کے سامنے بیان دیا کہ میرے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔
شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ چہرے پر کپڑا ڈالنا انسانی عظمت کے خلاف ہے،شعیب شیخ کو منہ پر کپڑا ڈال پیش کیا گیا۔سماعت کے دوران میڈیا اور وکلا نے شعیب احمد شیخ کے منہ پر کپڑا ڈال کر پیش کرنے پر احتجاج کیا۔کمرہ عدالت میں کیس کا ریکارڈ اور فائل طلب کرنے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے سوال کیا کہ آپ نے ایف آئی آر سے پہلے تفتیش کی؟جس پر تفتیشی نے جواب دیا کہ پاکستان کے اہم ادارے کو اس کیس میں بدنام کیا گیا،ہم نے 161 کا بیان ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ریکارڈ کیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے سوال کیا کہ تفتیش 5 سال کیوں چلی؟اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شعیب احمد شیخ کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کو حکم دیا کہ میں کسٹڈی آپ کو دے رہا ہوں، اگر آپ کی کسٹڈی میں کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے جس کے بعد عدالت نے شعیب شیخ کو پیر کے روز دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل آج صبح سندھ ہائی کورٹ میں ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ اوردیگر کی بریت سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے شعیب شیخ سمیت دیگر کو بری کر دیا تھا۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/Shoaib-Sheikh-remanded-in-FIA-custody-for-three-days-1200x480.jpg)