اسلامو فوبیا کا عالمی دن،علامہ طاہر اشرفی نے عالمی برادری اور امت مسلمہ کو جھنجھوڑ دیا

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی مذہبی امور و مشرق وسطیٰ علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے اسلامو فوبیا کے عالمی دن کے موقع پر بین الاقوامی برادری اور امت مسلمہ کے ضمیروں کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا دین اور دہشت گردی اور انتہا پسندی سے بری ہے،عالمی دنیا اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے موثر کردار ادا کرے جبکہ امت مسلمہ دین اسلام کے پاکیزہ اور خوب صورت چہرے پر اغیار کی تہمتوں اور اسلام کے نام پر ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے کردار اور عمل سے ثابت کرے کہ اسلام کا دہشت گردی اور شدت پسندی سے کوئی تعلق نہیں،امت مسلمہ اسلام کے پیغام امن کو عام کرنے کے لئے متحد ہو کر کام کرے۔
”پاکستان ٹائم “کے مطابق اسلامو فوبیا کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں علامہ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی محنت اور کوششوں سے گذشتہ سال اقوام متحدہ نے 15مارچ کو اسلامو فوبیا کے خاتمے اور اس حوالے سے آگاہی کے دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا،پاکستان کے ساتھ اس قرارداد میں مملکت سعودی عرب،ترکی،چین،کینیڈا اور اسلامی تعاون تنظیم میں شامل تمام ممالک شریک ہوئے اور بھرپور ساتھ دیا،آج یورپ،کینیڈا،امریکہ،برطانیہ،آسٹریلیا اور انڈیا سمیت دیگر ممالک میں مسلمانوں کی جو صورتحال ہے،وہ اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ایک طرف عالمی دنیا اس طرف توجہ کرے اور اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لئے موثر کام کرے،دوسری طرف مسلمان بالخصوص مسلم اکابرین،علماء مشائخ،مفکرین،دانشور،صحافی،اینکر پرسنز اور میڈیا کے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے حقیقی پیغام امن و سلامتی کو عام کریں،اسلام ہر قسم کی دہشتگردی اور انتہا پسندی سے بری ہے،اسلام کا حکم جہاد بھی امن و سلامتی،مظلوموں کا ساتھ دینے اور ظالموں کے خاتمے کے لئے ہے،اس میں بھی یہ احکامات ہیں کہ جہاد کے دوران سبز گھاس کو نہ روندا جائے،سبز درختوں کو نہ کاٹا جائے،بلاوجہ حلال جانوروں کو زبح نہ کیا جائے،جو دین گھاس،درخت اور جانوروں کا خیال رکھنے کا حکم دیتا ہو اور جس دین کو لانے والے رحمت اللعالمین ﷺہوں رحمت المسلمین یا مومنین نہ ہوں اور جس دین کو بھیجنے والا اللہ رب العالمین ہو،وہ دین کیسے وحشت،دہشت،تخریب،لوگوں کی حق تلفی یا بے گناہوں کے قتل کا حکم دے سکتا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی آیت واضح ہے کہ جس نے کسی ایک انسان کو قتل کیا،اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی دنیا اسلام کی صیحح تصویر کو عام کرے اور مسلمان اپنے کردار اور عمل س ثابت کریں کہ وہ آقاعلیہ السلام کے ماننے والے ہیں کہ جو دنیا کے لئے رحمت بن کر آئے،مسلمان اس دین کے ماننے والے ہیں کہ جس نام اسلام ہے اور جس کے ماننے والے کا کسی دوسرے کو ملنے والے کو پہلا جملہ السلام علیکم ہوتا ہے تو وہ دین کیسے کسی بے گناہ کو قتل کرنے کا حکم دے سکتا ہے؟یا انسانیت کو بلا کسی جرم اور وجہ کے خودکش دھماکوں،بم دھماکوں یا خود کش حملوں میں مارنے کا حکم دے سکتا ہے؟۔

علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ آج کے دن ہمیں یہ عزم کرنا ہے کہ اسلام کے پاکیزہ اور خوبصورت چہرے پر جو اغیار اور بعض اسلام کا نام لے کر تہمت لگانا چاہتے ہیں،اس کو دھونا بھی ہے اور دنیا کو اسلام کا حقیقی پیغام امن و سلامتی بھی دینا ہے،دنیا کو یہ بتانا ہے کہ اسلام جہاد کا جو حکم دیتا ہے وہ تو مظلوم کی بالا دستی،ظالم کی سرکوبی اورحقدار کو اس کا حق دینے کے لئے ہے،نہ کہ کسی مظلوم یا بے گناہ کو قتل کرنے کے لئے ہے،اسلام کا جو پیغام ہے وہ پیغام عدل ہے،نیکی ہے،لوگوں سے اچھے انداز میں پیش آنا ہے،ایک طرف حقوق اللہ ہے توایک طرف حقوق العباد ہے، وہ رب جو کہتا ہے کہ مخلوق اللہ کا کنبہ ہے،وہ کیسے اس اللہ کا نام لے کر کسی کی حق تلفی کو جائز قرار دے سکتا ہے ؟۔

علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ آیئے مل کر ایک بار عزم کریں کہ دنیا سے اسلامو فوبیا کو ختم اور اسلام کی دعوت کو عام کرنا ہے،اسلام تو تمام دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں دیتا،قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ”کسی کے جھوٹے خدا کو گالی نہ دو،بدلے میں وہ تمہارے سچے رب کو گالی دے گا “اور رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا انسان محفوظ رہے،اللہ ہم سب کو اسلام کی حقیقی روشنی سے منور فرمائے اور تمام دنیائے انسانیت کو کلمہ توحٰید کی روشنی اور نور عطاء فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں