رجسٹرار سپریم کورٹ فوری چارج چھوڑ دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط لکھ دیا

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے فوری طور پر دستبردار ہوں۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ رجسٹرار آفس کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں،چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کیخلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کرسکتے،آپ کو سینئر افسر کے طور پر اپنی آئینی ذمہ داری کا ادراک ہونا چاہیے،یہ کیس سوموٹو نمبر 4/2022 آرٹیکل 184 تھری کے ازخود نوٹس کے تحت سنا گیا،سپریم کورٹ اور آپ کے مفاد میں بہتر یہی ہے31 مارچ کا سرکلر فوری واپس لیا جائے،رجسٹرار کا 31 مارچ کا سرکلر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں کہا کہ سرکلر واپس لے کر ان تمام لوگوں کو مطلع کیا جائے جن کو بھیجا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی خط لکھا ہے۔ انھوں نے خط کی کاپی چیف جسٹس آف پاکستان اور اٹارنی جنرل کو بھی بھجوا دی ہے۔خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار کو واپس بلانے کی سفارش کرتے ہوئے لکھا کہ رجسٹرار کو فوری واپس بلایا جائے اس سے پہلے کہ یہ ادارے کی ساکھ مزید برباد کریں، آپ کا برتاو ظاہر کرتا ہے کہ آپ کی وہ اہلیت نہیں جو ہونی چاہئے،آپ سپریم کورٹ کے رجسٹرار ہونے کی قابلیت نہیں رکھتے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو سپریم کورٹ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے،بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ 29 مارچ کو حافظ قرآن کو اضافی نمبرز دینے کے کیس میں جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری (ازخود نوٹس) کے تمام کیسز ملتوی کیے جائیں۔جس کے بعد 31 مارچ کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے از خود نوٹس سے متعلق فیصلے پر سرکلر جاری کر دیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں