”تین ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا جانا چاہئے“نواز شریف نے لندن سے فیصلہ سنا دیا

لندن(وقائع نگار خصوصی)پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو کہتا ہوں کہ جاگو اور ہوش کرو،ہم جیسے وزیر اعظم کو دھکا دیا جاتا ہے اور ڈکٹیٹر کو گلے لگایا جاتا ہے،ڈکٹیٹر کے لئے نظریہ ضرورت ایجاد کیا جاتا ہے،آئین توڑنے والوں کو انعام کے طور پر آئین میں ترمیم کی اجازت دی جاتی ہے،آج پارلیمنٹ کی کسی چیز کو اہمیت نہیں دی جارہی،یہ تمام جتن ایک شخص کو لانے کے لئے کئے جا رہے ہیں،نظریہ ضرورت صرف آمروں کے لئے ہی آتا ہے،جنرل باجوہ،ثاقب نثار،جسٹس کھوسہ،جسٹس عظمت سعید،جسٹس اعجاز الاحسن اور جنرل فیض نے ملکر مجھے نکالا،ان تین ججز کے خلاف فیصلے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم جیسے وزیر اعظم کو دھکا دیا جاتا ہے اور ڈکیٹیٹر کو گلے لگایا جاتا ہے،مجھے گاڈ فادر اور سیسلین مافیا کہا گیا،دوہرے معیار سمجھ نہیں آ رہے،ہمیں تو ایک منٹ میں نکال دیا جاتا ہے،پاکستان کے اندر حکومتیں اب کس طرح چلاکریں گی؟جیسا پاکستان میں ہو رہا ہے کیا جنوبی ایشیا یا دنیا کے دیگر ممالک میں ایسا ہوتا ہے؟پارلیمنٹ جو سب سے اعلی ادارہ ہے لیکن اسکی کسی بات کو کوئی اہمیت نہیں دی جارہی،کوئی پرواہ نہیں کی جارہی لیکن اگر پاکستان نے رہنا ہے تو پارلیمنٹ کو اپنی اتھارٹی دکھانا ہوگی،اسی میں پاکستان کی بقا ہے،قانون کو پارلیمنٹ نے پاس کیا،اس کی بھی پرواہ نہیں کی جا رہی،تین ججز چار ججز کے فیصلے نہیں مان رہے،سپریم کورٹ کے اپنے ججز کہتے ہیں کہ ون مین شو چل رہا ہے۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم 70 سال سے یہی دیکھ رہے ہیں، 1953 سے نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے آرہے ہیں، 70 سالوں سے یہی تماشہ بار بار دیکھ رہے،منتخب حکومت کو نکال دیا جاتا ہے،کیا نظریہ ضرورت صرف ڈکٹیٹرز کے لیے ہوتا ہے؟بار بار منتخب وزرائے اعظم کو چلتا کیا جاتا ہے، 3 ججز کا بینچ 4 ججز کے فیصلے کو نہیں مان رہا،یہ فیصلہ نہیں ون مین شو ہے،اس کیس کا فیصلہ 4 ججز کا پہلے ہی آچکا ہے،ان تین ججز کے خلاف فیصلے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے،یہ فیصلہ چارج شیٹ ہے،انہوں نے آئین ری رائٹ کیا ہے،یہ کیسے ہو سکتا ہے چیف جسٹس پاکستان کا وزیر اعظم،وزیر دفاع،وزیر داخلہ،چیف الیکشن کمشنر اور پارلیمنٹ بن جائے،فل کورٹ کیوں نہیں بنائی گئی؟تین ججز پر ہی اصرار کیوں؟۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ تین رکنی بنچ میں دو ججز وہ ہیں جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا تھا،اسی عدالت نے مجھے گاڈ فادر سسلین مافیا تک کہہ دیا گیا اور جج عظمت شیخ نے مجھے جب میں وزیر اعظم تھا تو ایک پروموشن نہ ہونے پر مجھے کہا وزیر اعظم کو پتہ ہونا چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں بڑی جگہ ہے،حکومت کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ہے،میں نہیں سمجھتا کہ پاکستان میں ایسے حکومتیں چلیں گی،ان تین ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہئے۔میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو دوبارہ اقتدار میں لانے کیلئے اتنے جتن کیے جارہے ہیں ہمیں تو ایک منٹ میں نکال دیا گیا ،ہماری دفعہ کسی کو پھانسی چڑھا دیا جاتا ہے، کسی کو عمر قید دے دی جاتی ہے، ڈکٹیٹروں کیلئے نظریہ ضرورت ایجاد کیا جاتا ہے، انکے گلے میں ہار پہنایا جاتا ہے اور انکو آئین توڑنے کے انعام میں تین تین برس دیئے جاتے ہیں،پاکستانی قوم اس تباہی اور بربادی کیخلاف اٹھ کھڑی ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں