کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) شہرِ قائد سے نکل کر پہلے مملکتِ خداداد پاکستان اور پھر دنیا بھر میں شہرت کے جھنڈے گاڑنے والے قوال غلام فرید صابری کو مداحوں سے بچھڑے 29 برس بیت گئے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق غلام فرید صابری نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد استاد عنایتحسین صابری سے حاصل کی اور پہلی پرفارمنس پیر مبارک شاہ کے سالانہ عرس میں 11 برس کی عمر میں دی اور بعد میں ان کے چھوٹے بھائی بھی ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔صابری برادران کے ساتھ اس جوڑی نے سن 70 اور 80 کی دہائی میں سب کو پیچھے چھوڑدیا، غلام فرید صابری نے پہلی قوالی 1958 میں ریکارڈ کروائی، 1975میں گائی قوالی ’تاجدار حرم‘ نے ان کی شہرت کو دوام بخشا اور ایک دور میں ان کے آڈیو کیسٹس کی ریکارڈ فروخت ہوتی تھی۔غلام فرید صابری صاحب کی بھر دو جھولی میری یامحمد، ’تاجدارِ حرم‘، میرا کوئی نہیں تیرے سوا اور اس جیسی دیگر کئی مقبول قوالیاں آج بھی زباں زدِ عام و خاص ہیں۔ وہ نہ صرف پاکستان کے مقبول ترین قوال تھے بلکہ دنیا بھر میں قوالی کے کروڑوں چاہنے والوں کے دلوں کی دھڑکن تھے۔ ان کی قوالیوں کو سنتے ہی عوام جھوم اٹھتے اور لطف اندوز ہوتے تھے۔، وہ جب اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تو سننے والوں پر گویا سحر طاری ہوجاتا تھا۔غلام فرید صابری 5 اپریل سن 1994کو علالت کے بعدانتقال کرگئے تھے۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/04/41-ABid-1200x480.jpg)