چیف جسٹس مستعفی ہوں ، حکومت کا مطالبہ

اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نےانتخابات از خود نوٹس کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو عدالت میں سنا نہیں گیا ، جس جماعت کے کہنے پر ازخود نوٹس لیا ان کو عدالت بلا کر سنا گیا،13 جماعتوں کو کیوں نہیں سنا گیا الیکشن صرف تحریک انصاف نے لڑنا تھا۔

”پاکستان ٹائم “ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے انتخابات از خود نوٹس کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سچ بولنے والے ججز نے سہولت کاری کو بے نقاب کیا ،مریم اورنگزیب نے اپنی پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہجسٹس اطہر من اللہ کے فیصلہ کے بعد اکثریتی ججز کا فیصلہ مکمل ہوگیا ۔اپنی مرضی کے مطابق آئین کی تشریخ قبول نہیں کی جاسکتی ۔ جسٹس اطہر من اللہ کا نوٹ عدالتی کارروائی پر سوالیہ نشان ہے۔وفاقی وزیر نے کہا جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پٹیشنر کی نیت کو دیکھ کر سوموٹو لینا چاہیے ، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس سوموٹو نے عدالت کو تنازعات سے دوچار کیا، یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ عمران داری کی جا رہی تھی، سیاسی جماعتوں نے کہا کہ فل کورٹ بنایا جائے، ناقابل سماعت کیس کا بینچ بنا کر فیصلہ قبول نہیں کیا جا سکتا،یہ آئین ، قانون اور چیف جسٹس کے اختیارات کا معاملہ ہے، چیف جسٹس کی حیثیت متنازعہ ہوچکی ہے اس لئے مستعفی ہوجائیں۔ا ن کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں 90 دن کا اصول نہیں پنجاب میں فیصلہ کردیا جاتا ہے ، عمران خان کا خط آئینی اور چودھری شجاعت کا غیر آئینی ہے ۔ مریم اورنگزیب نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لاڈلے اور فارن فنڈڈ کی سہولت کاری قابل قبول نہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں