لاہور(سٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو حقیقی جمہوری راستہ پر ڈالنے کے لیے سیاسی جماعتوں کا ڈائیلاگ ناگزیر ہے،ماضی میں سیاسی جماعتوں کے تصادم کے نتیجہ میں غیر جمہوری قوتوں کو موقع ملا،شفاف الیکشن کے انعقاد کے لیے تمام سٹیک ہولڈر زکاایک پیج پر آنا ضروری ہے، 13 جماعتوں کی اتحادی حکومت قوم کو اپنی ایک سال کی کارکردگی بتائے، گزشتہ365 دنوں میں روپیہ کی حیثیت کاغذ کے ایک ٹکڑے کی سی رہ گئی ہے،ملکی تاریخ میں یہ تماشا پہلی دفعہ برپا ہوا کہ پارلیمنٹ اور عدالت کے درمیان کھل کر جنگ ہورہی ہے،جنوبی ایشیا کے سبھی ممالک پاکستان سے آگے نکل گئے، آج خطے میں سب سے زیادہ مہنگائی پاکستان میں ہے اور نوبت یہاں تک آگئی کہ گزشتہ چند دنوں میں آٹے کے تھیلے کے لیے20 لوگوں کی جانیں چلی گئیں، موجودہ اور سابقہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے معیشت سمیت ہر شعبہ تباہی سے دوچار ہوا، آج خیبرپختوانخوا بدامنی کی آگ میں جل رہاہے، تاجروں کو بھتے کے لیے کالیں آتی ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہورہی ہیں، مگر حکومتیں سورہی ہیں، حکمران جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہوگئیں ہیں۔ملک اسلام کے نام پر بنا اور اسلامی نظام ہی اسے بچا سکتا ہے، جماعت اسلامی کی تمام تر جدوجہد ملک میں قرآن وسنت کے نظام کے نفاذ کے لیے ہے، قوم عدل و انصاف کی حکمرانی اور ترقی، امن اور خوشحالی کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں تقریب تکمیل دورہ تفسیر قرآن سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شیخ القرآن والحدیث مولانا محمد عبدالمالک، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل حافظ ساجد انور بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے قرآن کریم سیکھنے اور سکھانے پر اساتذہ اور طلبا کو مبارکبا دی اور طلبا کو ہدایت کی کہ وہ اپنے علاقوں میں قرآن و حدیث کی تعلیمات عام کریں اور معاشرے میں علم کا نور پھیلائیں۔سراج الحق نے کہا کہ قومی ادارے بری طرح متنازعہ اور تقسیم ہوچکے ہیں، حکمران سیاسی جماعتوں میں لڑائی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی اور یہ لڑائی یا اختلاف کسی ملکی یا عوامی ایجنڈے کے لیے نہیں بلکہ کرسی اور اقتدار کے لیے ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، مسئلہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور کرپشن اور مس مینیجمنٹ کا ہے، ملک میں دو فیصد اشرافیہ نے اٹھانوے فیصد عوام کے وسائل ہڑپ کیے ہوئے ہیں، حکمران اپنا پروٹوکول اور مراعات کم کرنے کو تیار نہیں، یہ حالات کارونا روتے ہیں مگر اپنا خرچ کم نہیں کرتے، قرضہ میں جکڑے ہوئے ملک کے وفاقی کابینہ پچاسی رکنی ہے، یہاں عدالتوں میں انصاف نہیں، انگریز چلے گئے مگر اپنا نظام یہاں دے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کی خرابی کی وجہ یہ ہے کہ یہ ملک جس مقصد کے لیے آزاد ہوا، پچھتر سال گزرنے کے باوجود بھی وہ منزل حاصل نہیں ہوسکی، قرآن کریم گواہی دیتا ہے کہ جس نے اللہ کے دین کو چھوڑا اس کی معیشت تباہ ہوگئی۔ آج ہماری عدالتوں، تعلیمی اداروں، معاشرہ میں قرآن کی بجائے انگریز کا نظام ہے، معیشت سود پر چل رہی ہے، بہتری کے لیے ہمیں اجتماعی جدوجہد کرنا ہوگی اور جدوجہد اور محنت ہی دنیاوی و اخروی کامیابی کی ضمانت ہے۔
