اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی پارلیمنٹ ہاوس میں دستور کنونشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپنی اور اپنے ادارے سپریم کورٹ کی جانب سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اللہ کے سائے کے بعد اس (آئین پاکستان) کے سائے تلے کھڑے ہیں، یہ کتاب ہماری اور پاکستان کی پہچان ہے۔ہو سکتا ہے یہاں بیٹھے کچھ لوگوں کا کیس کل میرے پاس آئے، فیصلہ ان کے حق میں نہ ہو تو شاید وہ میرے خلاف بھی تقریر کریں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی پارلیمنٹ ہاو¿س میں دستور کنونشن میں اظہار خیال کے دوران کہا کہ قانون میرا میدان ہے، آپ عدالتی فیصلوں پر تبصرے کر سکتے ہیں، تنقید کر سکتے ہیں، میں چیزیں قانون کی طرح دیکھتا ہوں، ہمارا کام یہ ہے کہ جلد آئین و قانون کے مطابق فیصلے کریں، آپ کا کام ہے قانون بنائیں، پارلیمان اور بیورو کریسی کا مقصد لوگوں کی خدمت ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کل آپ کہیں کہ آپ کو بلایا بھی اور پھر بھی آپ نے ہمارے خلاف فیصلہ کیا، دوسرےجج صاحبان شاید مصروف تھے اس لیے نہ آسکے، یہاں جو سیاسی باتیں کی گئیں ان سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، ہو سکتا ہے یہاں بیٹھے کچھ لوگوں کا کیس کل میرے پاس آئے، فیصلہ ان کے حق میں نہ ہو تو شاید وہ میرے خلاف بھی تقریر کریں، آئین آپ کو عدالتی فیصلوں پر تنقید کا حق دیتا ہے، وضاحت کرنا چاہتا ہوں ان سب باتوں سے اتفاق نہیں کرتا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا مجھے فخر ہے میرے والد نے بلوچستان میں مسلم لیگ قائم کی، بلوچستان اور سرحد کو پاکستان میں شامل کرنے کی کوشش کی، قائد اعظم اور علامہ اقبال نے خواب دیکھا اور پھر سب سے بڑا ملک وجود میں آیا، اب شرم سے کہنا پڑتا ہے اب یہ شرف ہمارے پاس نہیں رہا، اس آئین کو 50 سال ہو گئے ہیں، ہمیں اس کو دل سے لگانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس آئین میں آزاد میڈیا اور آزادی اظہار کا ذکر ہے، اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں، میں آئین کا تحفظ کروں گا، اگر نہ کر پاو¿ں تو آپ تنقید کر سکتے ہیں، ایک دفعہ پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کو سیاسی باتیں ہوئیں اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
