اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پارلیمنٹ ہاو¿س میں آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کرنے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے وضاحت جاری کردی۔
ترجمان سپریم کورٹ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مو¿قف پیش کردیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی،یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقریریں نہیں ہوں گی، مجھے بتایا گیا کہ صرف آئین سے متعلق کنونشن میں بات ہوگی۔انھوں نے کہا کہ آئین سے اظہار یکجہتی کیلئے دعوت قبول کی، دعوت قبول کرنے سے پہلے سپیکر سے تصدیق کی گئی، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ تقریر کریں گے تو میں نے معذرت کی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ جب سیاسی بیانات دیئے گئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی، کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ کرنا تھا، یہ امر باعث حیرت ہے کہ لوگوں کو اعتراض ہے کہ میں کہاں بیٹھا تھا؟۔واضح رہے کہ گزشتہ روزپارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ اپنے ادارے کی طرف سے کہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، 10اپریل1973کوپاکستان کا متفقہ آئین منظور کیا گیا،آئین کی کتاب ہماری اور پاکستان کی پہچان ہے،2014 سے آپ کا ہمسایہ ہوں، پیدل جاتا ہوں اور سوچتا ہوں اندر کیا ہوتا ہوگا؟آپ نے پہلی بار دعوت دی اور ہم حاضرہوئے، قانون ہمارا میدان ہے،ہم نے تنقید بھی سنی ہے،پارلیمان اور بیوروکریسی کامقصد عوام کی خدمت کرنا ہونا چاہیے،عدلیہ کاکام ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق جلد فیصلے کرے، یہاں جو باتیں ہوئی ان کی آئین میں آزادی ہے،جو سیاسی باتیں کی گئیں میں ان سے اتفاق نہیں کرتا،ہم کبھی دشمنوں سے اتنی نفرت نہیں کرتے جتنی ایک دوسرے سے کرتے ہیں، آئین پاکستان میں عوام کے بنیادی حقوق کاتذکرہ ہے۔
