اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ نے بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی اور نجی زندگی میں مداخلت قرار دے دیا۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے مرضی کے بغیر کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کا 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ نجی زندگی کا تعلق انسان کے حق زندگی کے ساتھ منسلک ہے،آرٹیکل 9 اور 14 شخصی آزادی اور نجی زندگی کے تحفظ کے ضامن ہیں، نجی زندگی کا تعلق انسان کے حق زندگی کے ساتھ منسلک ہے، مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ نجی زندگی میں مداخلت، بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا یہ غیر قانونی ہے،قانون شہادت کے مطابق شادی کے عرصے میں پیدا بچے کی ولدیت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا جائیداد کے تنازع میں 3 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔عدالت عظمیٰ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور قرار دیا کہ قانون شہادت کے مطابق شادی کے عرصے میں پیدا بچے کی ولدیت پر شک نہیں کیا جا سکتا، دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کے خلاف ہے جبکہ فوجداری قوانین کی بعض شقوں میں مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تاج دین اور زبیدہ بی بی کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا گیا وہ کیس میں فریق ہی نہیں۔یاد رہے کہ جائیداد کے تنازع میں لاہور ہائی کورٹ نے تاج دین، زبیدہ اور محمد نواز کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا تھا۔
