امریکی جیل میں ایسا واقعہ کہانسانیت دنگ رہ جائے۔

اٹلانٹا(مانیٹرنگ )امریکی شہر اٹلانٹا کی مقامی جیل میں قید ی کو کھٹلموں کی جانب سے زندہ کھائے جانے کامعاملہ سامنے آیا ہے۔ جیل انتظامیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ لاﺅسن کی ذہنی حالت درست نہ ہونے کے باعث انہیں نفسیاتی یونٹ میں رکھا گیا تھا ۔گرفتاری کو 3 ماہ گزرجانے کے بعد بعد 13 ستمبر 2022 کو لاوسن تھامسن ایک خستہ حال کمرے کے اندر مردہ پایا گیا ۔لاﺅسن کو جس کمرے میں رکھا گیا تھا وہ انتہائی غلیظ اورخستہ حال تھا۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق لاوسن تھامسن نامی شخص کو معمولی جرم کے باعث فولٹن کاونٹی جیل کے نفسیاتی یونٹ میں رکھا گیا ،اس حوالے سے جیل انتظامیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ لاﺅسن کی ذہنی حالت درست نہ ہونے کے باعث انہیں نفسیاتی یونٹ میں رکھا گیا تھا جبکہ لاو?سن کے گھروالوں کے مطابق وہ جسمانی و ذہنی طور پر صحت مند تھا۔گرفتاری کو 3 ماہ گزرجانے کے بعد بعد 13 ستمبر 2022 کو لاوسن تھامسن ایک خستہ حال کمرے کے اندر مردہ پایا گیا ،کہا جاتاہے کہ لاﺅسن کو جس کمرے میں رکھا گیا تھا وہ انتہائی غلیظ اورخستہ حال تھا۔کمرے میں صفائی کی حالت اتنی خرابی تھی اس کا اندازہ یہاں سے لگایاجاسکتاہے کہ جیل کا ملازم حفاظتی لباس پہن کر اس کمرے میں داخل ہوا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لاوسن کے گھر والوں کو اسکی قید کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا انہیں اس وقت لاﺅسن کی اطلاع ملی جب جیل حکام نے گھروالوں کو انکی موت کے بارے میں ا?گاہ کیا۔لاﺅسن کے گھر والوں کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تصدیق کرنے کے لیے حکام نےلاش کو پوسٹمارٹم کروایا جس میں موت کی وجوہات تو سامنے نہیں ائی تاہم یہ بتایا گیا کہ قیدی کے جسم میں چھوٹے کیڑوں کے کاٹنے کے بہت زیادہ نشانات تھے،لاﺅسن کو جس کمرے میں رکھا گیا تھا وہاں کھٹملوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔پوسٹمارٹم رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے ا?ئی ہے کہ مرنے والے قیدی لاو?سن کے پورے جسم پر خراشیں اور زخم موجود تھے۔لاو?سن کے وکیل کی جانب سے ایسی تصاویر بھی جاری کیں جس میں قیدی کی لاش کا منہ اور پیٹ کھٹملوں سے ڈھکا ہوا تھا۔35 سالہ لاو?سن تھامسن نامی کے خاندان کی جانب سے موت کی تحقیقات کرانے اور مقامی جیل کو بند کرنے یا اس کی حالت بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے جیل کے حکام نے کہا ہے کہ قیدی کے موت کے معاملے پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اس کے علاوہ متعلقہ جیل کی حالت بہتر بنانے کے لیے 5 لاکھ ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں