اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت کی سماعت کرتے ہوئے بڑا فیصلہ سنا دیا،دو رکنی ڈویژن بنچ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے ان کی درخواست ضمانت دو ہفتے کے لئے منظور کر لی،ڈویژن بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق پولیس لائنز سے بھاری سیکیورٹی حصار میں عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچایا گیا جہاں انتظامیہ کی رکاوٹوں کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنوں اور وکلاء کی بڑی تعداد پہلے سے ہی اپنے قائد عمران خان کا استقبال کرنے کے لئے موجود تھی ،عمران خان کو بائیو میٹرک کے لئے اس کمرے تک لے جایا گیا جہاں چندروز قبل عمران خان کو رینجرز نے شیشے توڑتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا،اس موقع پر کارکنوں اور وکلاء نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے ۔پولیس اور رینجرز کی رکاوٹوں کے باوجود کارکن عمران خان کے استقبال کے لئے کورٹ کے احاطے میں داخل ہو گئے۔اس موقع پر عمران خان خاصے پر امید اور پر جوش دکھائی دیئے۔صحافیوں نے عمران خان سے متعدد سوالات کئے تاہم وہ کسی بھی سوال کا جواب دینے کی بجائے مسکرا کر ہاتھ ہلاتے رہے اور صحافیوں کو خاموش رہنے کے اشارے کرتے رہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت دائر کی گئی تھی۔درخواست میں چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا،عدالت نے دوران سماعت دلائل کا آغاز کیا تو چند وکلاء نے نعرے بازی شروع کر دی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا،بعد ازاں سماعت میں نماز جمعہ کا وقفہ کر دیا گیا۔ڈھائی بجے نماز جمعہ کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو ایک بار پھر وکلاء نے عدالت میں شور کیا تو عمران خان کھڑے ہو گئے اور کہا کہ تمام افراد خاموش ہو جائیں،پہلے بھی ایک پلانٹڈ شخص کی وجہ سے معاملہ خراب ہوا تھا،عمران خان کی اس بات پر ایڈوکیٹ جنرل نے برہمی کا اظہار کیا تو عمران خان نے ان سے معذرت کرتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لے لئے۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیئے،عدالت نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی دو ہفتے کے لئے ضمانت منظور کر لی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو القادر قادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے ہونے والی گرفتاری کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا۔پاکستان تحریک انصاف کی رہائی کی درخواست پرچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اورجسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔پی ٹی آئی کی طرف سے سینئر وکیل حامد خان دلائل دینے سپریم کورٹ پہنچے،گزشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کیخلاف درخواست دائرکی گئی تھی۔دن بھرکی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کو ساڑھے چار بجے عدالت میں پیش کیا جائے،عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد عمران خان کو تاخیر سے پہنچایا گیا،انہیں سخت سکیورٹی میں عدالت لایا گیا تھا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے عمران خان سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو سننا چاہتے ہیں۔کیس سننے کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں ہونے والی گرفتاری کو غیر قانونی دیدیا اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا گیا۔
