”لاڈلے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ فتنہ بوتل میں مکمل بند ہوتا“رانا ثناء اللہ نے عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے فساد پھیلانے والوں کو خبردار کر دیا

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما راناثناءاللہ خان نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )کے چیئرمین کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس لاڈلے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ فتنہ اگلے ایک دو دنوں میں بوتل میں مکمل بند ہو چکا ہوتا،پورے ملک میں صرف 40 سے 45 ہزار لوگ عمران خان کے لیے احتجاج کے لیے باہر آئے،اسے عوامی ردِ عمل نہیں کہا جا سکتا،یہ وہ ٹرینڈ دہشتگرد ہیں جسے فتنے عمران خان نے ٹرین کیا،اس انارکی اور فساد کے لیے اس شخص نے لوگوں کو ٹریننگ دی،اس فتنے کی شناخت ہوگئی ہے،اب اسکا ادراک ہونا چاہیے،حکومت ان دہشت گردوں کا محاسبہ کرے گی اور کسی کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی،اس جماعت پر پابندی لگانے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس فتنے نے ایک کلٹ تیار کیا ہے،اس نے اپنی جماعت میں نفرت و عناد،جلاو گھیراو،اوئے توئے کا کلچر،کسی کو نہیں چھوڑوں گا کا کلچر متعارف کرایا،شہداء کی یادگاروں کو آگ لگانے میں کون سی سیاست ہے؟دفاعی تنصیبات کا آگ لگانا ہمارا کلچر نہیں،کون سا سیاسی ورکر ایمبولینس اور سکولوں کو آگ لگا سکتا ہے؟ان کا مقصد ملک میں انارکی پھیلانا ہے،اس فتنے نے ملک کو نقصان پہنچایا،عمران خان سیاسی لیڈر نہیں ہیں،عمران خان کا کام ملک میں افراتفری پھیلانا ہے،عمران خان ایک فتنہ ہے،ان لوگوں نے سکولوں کو نقصان پہنچایا،ہم کہتے رہے یہ سیاسی لیڈر نہیں فتنہ ہے، تین دن ملک میں فتنہ فساد، حساس تنصیبات کے اوپر حملے کیے گئے، یادگارِ شہداءکو نذر آتش کیا گیا،لوگوں کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے۔

وزیر داخلہ نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار پوری ذمہ داری سے دے رہا ہوں،9 مئی کواسلام آباد میں 12 جگہوں پر مظاہرے ہوئے،ان مظاہروں میں 700 تک افراد شریک تھے،پنجاب میں 9 مئی کو 221 جگہوں پر مظاہرے ہوئے،پورے پنجاب میں 18 ہزار تک لوگ ان مظاہروں میں شریک ہوئے،خیبرپختونخوا میں 126 مقامات پر مظاہرے ہوئے،ان میں 22 ہزار تک مظاہرین شریک تھے، 11 مئی کو آئی سی ٹی میں 4 جگہ،پنجاب میں 12 اور کے پی میں 39 جگہ پر احتجاج ہوا،ان مظاہروں میں 7 سے 8 ہزار کے قریب افراد تھے، 9 مئی کو پورے پاکستان میں 45 ہزار لوگ باہر نکلے، 10 مئی کو ان کی تعداد میں کمی ہوئی، 23 کروڑ لوگوں میں سے 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج کے لیے باہر آئے، یہ کوئی عوامی رد عمل نہیں تھا،یہ ٹرینڈ دہشت گرد اور فسادی تھے،ان دہشت گردوں کی ٹریننگ یہ فتنہ ایک سال سے کر رہا تھا،ان کو پیٹرول بم بنانے کے طریقے سمجھائے جارہے تھے،ہر جگہ پر ایک ہی طرز کی غلیلیں ہیں،مخصوص غلیلوں میں بنٹے ڈال کر پھینکیں تو شدید زخم آتا ہے،دکانوں، منڈیوں،اسلحہ کی دکان کو لوٹا گیا،کئی مقامات پر بینکوں کر لوٹنے کی کوشش کی گئی،جناح ہاوس لاہور سے کپڑے تک لوٹے گئے،جو ہاتھ لگا لوٹ لیا گیا،لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی گئی۔

وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک آدمی نے قوم کے 60 ارب روپے لوٹے ہیں،اس لوٹ مار کا ثبوت ہے،وہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ میں نے نہیں لوٹے،خزانے میں پیسے جمع کرانے کے بجائے ایک پراپرٹی ٹائیکون کو دے دیئے،اس کے بدلے 6 سے 7 ارب کی پراپرٹی لی،دو ارب ان کا فرنٹ مین شہزاد اکبر لے اڑا،اب وہ موج میلہ کر رہا ہے،تحریک لبیک( ٹی ایل پی) والوں نے ان سے زیادہ لوگوں کو منظم کیا ہوا ہے،یہ کام تو 6 ماہ میں بھی ہوسکتا ہے،یہ کہتا رہا کہ جب گرفتار کیا جائے تو اس طرح رد عمل دینا،پھر جب ملزم سامنے آتا ہے تو چیف جسٹس کہتے ہیں ویلکم،اتنا ریلیف تو پاکستان کی آئینی تاریخ میں کسی کو نہیں ملا،سرکاری رہائش گاہ پر مہمان بنانے کے انتظامات کیے جاتے ہیں،اس کی مرضی کے مہمان بلانے کا بھی انتظام کیا جاتا ہے،جب چیف جسٹس خوش آمدید کرے اور جاتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کرے، اس کے بعد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کی کیا مجال ہوتی۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ انہوں نے وہاں (عدالت میں) جو مانگا انہیں دیا گیا،شکر ہے کہ انہوں نے اپنی ضمانت پر ہی اکتفا کیا ہے،کہا گیا کہ جن مقدمات کا معلوم بھی نہیں ان میں بھی ضمانت دے دیں،قوم کو اس فتنے کو ووٹ کی طاقت سے نکالنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ کچے کے ڈاکووں نے 60 ارب کی ڈکیتی کی نہ مقدس جگہوں پر حملہ کیا،ان کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے اور ان کو ریلیف نہیں مل رہا،ان کو بھی چاہئیے کہ وہ بھی آکر ریلیف حاصل کریں ان کو دیکھ کر بھی بڑی خوشی کا اظہار کیا جائے گا،ویلکم کیا تو ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ کیا ہو گا، بلینکٹ ریلیف کے بعد بھی ہم نے کہا کہ آپ کی سیکیورٹی ہمارے ذمہ ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ توہین عدالت لگتی ہے تو دیکھ لیں گے،بلاول نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کی پالیسی کو ہم اچھا نہیں سمجھتے لیکن اگر ان کا رویہ اور طریقہ یہی رہا تو میں افسوس سے کہتا ہوں کہ پھر ہمیں اس پر مجبور ہونا پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں