اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سراج کا چیف جسٹس کو لکھے گئے ”خط“ نے کام دکھا دیا ،سپریم کورٹ نے”حق دو گوادر تحریک“ کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق جسٹس سردارطارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مولانا ہدایت الرحمان کے کیس کی سماعت کی ہے۔بینچ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔سپریم کورٹ نے مولانا ہدایت الرحمان کو ضمانت پررہا کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے 3 لاکھ ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظورکرلی ۔عدالت نے گزشتہ سماعت پر فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے۔مولانا ہدایت الرحمان حق دو گوادر تحریک کے سربراہ ہیں، وہ کئی بار حکومتی پالیسیوں پر دھرنا دے چکے ہیں،جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔حق دو گوادرتحریک نے گوادر کے پانیوں میں بڑے ٹریلرز کے شکار کرنے پر پابندی سمیت کئی مطالبات حکومت کے سامنے رکھے تھے۔صوبائی حکومت اور حق دو گوادرتحریک کے رہنماں کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد انہیں گرفتارکرلیا گیا تھا۔واضح رہے کہ 3 جنوری کو سٹی تھانہ گوادرمیں مولانا ہدایت الرحمان سمیت دیگرساتھیوں پر مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر الزام لگایا گیا کہ حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے دھرنے کے شرکا کو اشتعال دلایا اورسرکاری گاڑیوں پر پتھرا کروا کر لوگوں کو زخمی کیا۔سماعت سے قبل امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سپریم کورٹ مولانا ہدایت الرحمان کی رہائی کی خوش خبری دے گی، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ پر 100 فیصد جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، امید ہے کہ سپریم کورٹ انصاف کرے گی، مولانا ہدایت الرحمن گوادر کے لوگوں کے حقوق کے لیے کوشاں تھے۔
