بجٹ کے بہت سے اعداد و شمار زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے،پاکستان اکانومی واچ کا رد عمل آ گیا

اسلام آ باد (بزنس رپورٹر ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ بجٹ اور اکنامک سروے میں پیش کئے گئے بہت سے اعداد و شمار زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے،سیلاب،روس اور یوکرین کی جنگ،سیاسی عدم استحکام اور عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)سے قرضے کے حصول میں تاخیر پر جبکہ کچھ قصور موجودہ حکومت کا بھی ہے جس کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں:بجٹ کی غلطیوں پر نظر رکھنے کیلئے 2 کمیٹیاں تشکیل

یہاں ایک ملاقات کے دوران ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت کے مقابلہ میں موجودہ دور میں ریونیو شارٹ فال بڑھا ہے جس کا کوئی زکر نہیں کیا گیا ہے،صنعتی شعبہ میں2.9 فیصد کمی بتائی گئی ہے جبکہ حقیقت میں صرف بڑی صنعتوں کی پیداوار گزشتہ دس ماہ میں آٹھ فیصد سے زائدکمی آئی ہے جبکہ صرف مارچ کے مہینے میں یہ 25 فیصد تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں زر مبادلہ کے ذخائر 10.08 ارب ڈالر تھے جو مئی 2023 میں درآمدی پابندیوں کے باوجود 4.09 ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور اگر درآمدی پابندیوں نرم کی گئیں تو یہ پندرہ دن بھی نہیں چل سکیں گے،ڈالر کی قدر سے کھیلنے سے جہاں مارکیٹ اور عوام کا اعتماد متاثر ہوا ہے وہیں ترسیلات میں جولائی تا اپریل 3.4 ارب ڈالر کی کمی آئی ہے۔

سب سے معتبر اور سب سے مستند خبروں، ویڈیوز اور تجزیوں کے لیے ”پاکستان ٹائم‘ کے فیس بک اور ٹوئٹر پیج کا وزٹ کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں