”ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور“الیکٹرک گاڑیوں کی ڈیوٹی میں کمی کے بعد حکومت نے ٹیکس وصولی کا نیا فارمولہ تیار کر لیا

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پٹرول کے بجائے بجلی سے چلنے والی ماحول دوست گاڑیوں کی مقبولیت پاکستان سمیت دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہی ہے،حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کی ڈیوٹی میں کمی کے اعلان کے بعد شہریوں کو کنگال کرنے کا منصوبہ بناتے ہوئے ٹیکس وصولی کا نیا فارمولہ تیار کر لیا ہے جس سے صارفین کو بھاری نقصان کا اندیشہ ہے ،صارفین کا کہنا ہے کہ حکومتی اعلانات صرف بیانات کی حد تک محدود ہیں،اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ”ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور“ہی ہیں،گاڑیوں پر عائد اضافی ڈیوٹی اور ٹیکسز کو کم کرنے کا فیصلہ نہ کیا گیا تو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کی سپر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش،گاڑیوں پر کتنا ٹیکس تجویز کیا گیا؟تفصیلات جانئے
”پاکستان ٹائم“کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں پر ڈیوٹی کم کرنے کے باوجود حکومت نے ٹیکس وصولی کا نیا راستہ ڈھونڈ نکالا ہے،انجن کپیسٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے پچاس لاکھ روپے یا اس سے زیادہ مالیت کی الیکٹرک گاڑیوں(ای گاڑیوں) کی رجسٹریشن کے وقت 3 فیصد کی شرح سے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔فنانس ایکٹ 2023 میں”ای وہیکلز“ کی رجسٹریشن کے لیے ٹیکس کی شرح کا ذکر ہی نہیں کیا گیا لیکن ٹیکس ماہرین کے مطابق ٹیکس کی شرح 3 فیصد ہو گی۔ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں ایسی گاڑیوں کے زمرے میں آتی ہیں جن کے انجن کی گنجائش کو نہیں دیکھا جاتا،ان صورتوں میں جہاں انجن کپیسٹی لاگو نہ ہو اور گاڑی کی مالیت 50 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہو، ٹیکس وصولی کی شرح درآمدی قیمت کا 3 فیصد ہو گی،جو کسٹم ڈیوٹی،سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی صورت میں لاگو ہو گا۔

سب سے معتبر اور سب سے مستند خبروں، ویڈیوز اور تجزیوں کے لیے ”پاکستان ٹائم‘ کے فیس بک اور ٹوئٹر پیج کا وزٹ کریں
فنانس ایکٹ 2023 کے مطابق، 2001 سی سی سے 2500 سی سی تک کی گاڑیاں اور 3000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی قیمت کا تعین ان نکات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔پاکستان میں درآمد کی گئی گاڑیاں،قیمت کا تخمینہ کسٹم حکام کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی میں اضافے، درآمدی مرحلے پر قابل ادائیگی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کے زریعے لگایا جائے گا۔پاکستان میں مقامی طور پر تیار یا سمبل کی گئی گاڑیاں،قیمت کا تعین انوائس ویلیو جس میں تمام ڈیوٹیز اور ٹیکس شامل ہوں،اس سے کیا جائے گا۔نیلام شدہ گاڑیوں کی قیمت کا تعین،نیلامی کی قیمت جس میں تمام ڈیوٹیز اور ٹیکس شامل ہوں۔فنانس ایکٹ 2023 کے تحت حکومت نے 2001 سی سی سے 3000 سی سی سے اوپر کی درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں پر ایک فکسڈ ٹیکس عائد کر دیا ہے۔نئے انکم ٹیکس سلیب کے تحت ٹیکس کی مقررہ شرح 2001 سی سی سے 2500 سی سی انجن کی صلاحیت والی گاڑی کی قیمت کا 6 فیصد ہو گی۔ٹیکس کی مقررہ شرح 2501 سی سی سے 3000 سی سی انجن کی گنجائش والی گاڑی کی قیمت کا 8 فیصد ہو گی۔تیسرے نظر ثانی شدہ سلیب کے تحت ٹیکس کی مقررہ شرح 3000 سی سی سے زیادہ انجن کی گنجائش والی گاڑی کی قیمت کا 10 فیصد ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں:آئی فون بنانے والی معروف کمپنی نے الیکٹرک گاڑیاں بنانے کی تیاریاں شروع کر دیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں