اسلام آباد(وقائع نگار)عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف)کے ساتھ پاکستان کے ہونے والے معاہدے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں ،اس موقع پر ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایسی بات کہہ دی کہ بلاول بھٹو زرداری کے بھی کان کھڑے ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:فوجی عدالتوں میں اپیل کا حق،حکومت نے غور کیلئے مہلت طلب کر لی
”پاکستان ٹائم“کے مطابق حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معیشت سے متعلق دستاویزات پیش کرنی ہیں،ملک میں جو بھی اہم تبدیلیاں ہوں ان کو پارلیمنٹ میں شیئر کرنا چاہیے،ہماری پوری کوشش ہے کہ نواں ریویو ہونا چاہیے،معاہدے کے 11 یا 12 ریویو ہوتے ہیں،یہ کام شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔سینیٹراسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث ملک کو نقصان اٹھاناپڑا،آئی ایم ایف کے ساتھ 3 دستاویز قومی اسمبلی لائبریری میں رکھی جارہی ہے،ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ میں مثبت کردار ادا کیا،یہ کام شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے،تمام دستاویزات وزارت کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مقروض ملک کے عیاش حکمران،پنجاب حکومت کا نئی بیش قیمت گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو 14 ارب ڈالر کے ذخائر تھے، ہماری کوشش ہوگی ملکی ذخائر کو بہتر انداز میں چھوڑ کر جائیں،کوشش ہے جب نئی حکومت آئے تو یہ پروگرام ختم ہوچکا ہو،، تعمیرات اور زراعت پر کوئی بھی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا،کوشش ہے ایسی پالیسیاں بنائیں جس سے مہنگائی میں کمی ہو، افوہ پھیلائی گئی ہے کہ زراعت اور تعمیرات پر ٹیکس لگنے جارہا ہے جو بالکل غلط ہے، میں واضع بیان دے رہا ہوں کہ زراعت اور تعمیرات پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا اور نہ ہی لگایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسی پالیسیاں شروع کی ہیں جس سے مہنگائی کا طوفان نہ صرف تھمے گا بلکہ مہنگائی کم ہوگی،سٹیٹ بینک کی ورکنگ کے مطابق وہ مہنگائی جو 38 فیصد پر تھی وہ کم ہوکر 29 فیصد پر آگئی ہے، وہ ان شا اللہ آئیندہ دو برس میں کم ہوکر 7 فیصد پر آجائیگی،بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی نے اپریل میں بیان دیا کہ مئی جون میں پاکستان نے 3.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادایئگیاں کرنی ہیں اور انکے پاس اتنے پیسے ہی نہیں ہیں۔ جس پر میں نے فوری جواب دیا اور کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان ادائیگیاں نہیں کرسکتا اور پھر سب نے دیکھا پاکستان نے نہ صرف اپنی بیرونی ادائیگیاں کیں بلکہ ذخائر بھی بڑھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں:اقصادی رابطہ کمیٹی،الیکشن کیلئے 42.5 ارب روپے کی منظوری