بارشوں نے خیبر پختونخوا میں تباہی مچا دی،اب تک کتنا جانی و مالی نقصان ہوا؟جانئے

پشاور(سٹاف رپورٹر)ملک کے مختلف شہروں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مختلف حادثات میں اڑتالیس گھنٹوں میں 16 افراد جاں بحق ہوگئے۔ محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بدھ تک مزید بارشوں کی پیشگوئی کردی، کراچی میں اربن فلڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔خلیج بنگال سے اٹھنے والا مون سون کا سسٹم ملک میں موجود ہے جس سے مختلف شہروں میں بادل برس رہے ہیں، خیبر پختونخوا حکومت نے بارشوں اور سیلابی صورت حال کے باعث اپر اور لوئر چترال ایمرجنسی نافذ کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف نے جسٹس(ر)ثاقب نثار کو نواز شریف کے خلاف سازشی ٹولے کا سرغنہ قرار دے دیا
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق خیبر پختون خوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل آلائی میں طوفانی بارشوںنے تباہی مچا دی ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے دو بچیاں جاں بحق اور ایک خاتون زخمی ہوگئی۔مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے لاشوں اور زخمی کو نکالا اور زخمی خاتون کو طبی امداد کیلئے ہسپتال آلائی منتقل کر دیا گیا ہے۔پنجرہ پل بند ہونے کے باعث ایک ایمبولنس میت لے کر کئی گھنٹے کھڑی رہی، تاہم پھر مقامی افراد میت کو کندھوں پر اٹھا کر پانی سے گزرے، جس کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔گزشتہ روز پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی۔ پشاور، مانسہرہ، بالاکوٹ، کاغان اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بارش سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں،خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ اڑتالیس گھنٹے کے دوران تیز بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے نو افراد جاں بحق جبکہ سات افراد زخمی ہوئے، صوبہ بھر میں سیلاب اور بارشوں سے 7 گھر تباہ ہوگئے جبکہ 67 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ چترال لوئر میں سیلاب سے 39 اور اپر چترال میں 19 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ترجمان محکمہ ریلیف کا کہنا ہے کہ ضلعی انتطامیہ اور متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔چترال ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوغوزی کے مقام پر سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں چھبیس جولائی تک مزید مون سون بارشوں کی پیش گوئی کردی۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال اور اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری کردی گئی۔محکمہ موسمیات کے مطابق خلیج بنگال سے اٹھنے والا مون سون کا سسٹم ملک میں مسلسل داخل ہو رہا ہے، جو پاکستان کے بالائی علاقوں کو متاثر کر رہا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ چند دنوں تک برقرار رہ سکتا ہے، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گجرانوالہ اور لاہور میں موسلا دھار بارشیں ہوں گی جس سے وہاں کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔بارشوں سے مری، گلیات، کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ادھر آزاد کشمیر میں بھی طوفانی بارشوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ وادی نیلم اور وادی لیپہ میں ندی نالے بپھر گئے۔ ریشیاں لیپہ شیرگلی روڈ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی۔وادی لیپہ کا زمینی رابطہ پھر منقطع ہوگیا۔ لیپہ روڈ کی بندش سےعلاقہ مکینوں اور سیاحوں کو سفری مشکلات کا سامنا ہے۔بالائی نیلم کے مختلف نالوں میں شدید طغیانی اور سیلابی ریلے سے تین سے زائد گاو¿ں متاثر ہوئے، تہجیاں نالے میں طغیانی سے 4 رہائشی مکانات تباہ ہوگئے جبکہ متعدد کو نقصان پہنچا۔ بور کے مقام پر دریائے نیلم میں 12سالہ طالبعلم بہہ گیا۔
جبکہ لاہور میں موسلا دھار بارش سے دو افراد کی جان گئی، نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا ہے کہ دریائے راوی کی بھارتی سائیڈ پر ڈیم 90 فیصد جبکہ دریائے ستلج پر ڈیم 70 فیصد بھر گیا ہے، مزید بارش ہوئی تو راوی اور ستلج میں سیلاب آسکتا ہے۔ لاہور شاہدرہ کے مقام سے 22 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے، بھارت میں 600 ایم ایم تک بارشیں ہوئیں تو شاہدرہ کا علاقہ بھی ڈوب سکتا ہے، جو آبادی متاثر ہوگی اسے فوری طور پر خالی کرایا جائے گا۔بلوچستان کے ضلع سبی میں واقع پنجرہ پل گزشتہ رات کی بارش کے باعث بند ہے، اور ہرطرح کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔حیدرآباد شہر اور گرد و نواح میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ برسات کی وجہ سے شدید گرمی اور حبس کا زور ٹوٹ گیا۔ بارش کے ساتھ ہی شہر کے اکثر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔سکھر اور گردونواح میں ہلکی بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا، تاہم بارش کی پہلی بوند کے ساتھ بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا، سکھر شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی رات گئے کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوئی۔ محکمہ موسمیات نے شہر قائد میں آج اور کل تیز بارش کی پیشگوئی کردی۔ کراچی کے نشیبی علاقوں میں آج اور کل اربن فلڈنگ کا بھی خدشہ ہے۔پاکپتن میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں قیمتی جانے ضائع ہوگئیں، سبزی منڈی کے قریب نہاتے ہوئے ایک شخص جان سے گیا، نواحی گاو¿ں میں بھی ایک شخص دم توڑ گیا، سکندر آباد میں دو سالہ بچی بجلی کی تار چھونے سے چل بسی۔دوسری طرف بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا۔ ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ پانی کی سطح انیس اعشاریہ تین فٹ اور اخراج ساٹھ ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ شاہدرہ میں چودہ سالہ لڑکا دریائے راوی میں گر کر جاں بحق ہوا۔شکر گڑھ میں بھی دریائے راوی میں سیلابی صورتحال ہے جس سے دھان کی فصل زیرآب آگئی، جبکہ پتوکی میں ہیڈ بلو کی کے مقام پر سیلابی ریلا آبادی کی جانب بڑھنے لگا ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 23 سے 29 جولائی کے دوران مزید بارشیں ہوں گی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، مری، اٹک، چکوال ، جہلم اور ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقوں میں گرج چمک کےساتھ برسات کا امکان ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب اور راوی میں اگلے 48 گھٹنے میں پانی کی سطح میں اضافے کا امکان ہے، دریائے راوی اور چناب میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب ہونے کا امکان ہے۔ دریائے جہلم میں بھی درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔ مسلسل بارشوں سے بھارتی ڈیمز میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔صوبے بھر کی انتظامیہ انتظامات مکمل رکھے اور الرٹ رہے، ریسکیو ریلیف ٹیموں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلاءکو یقینی بنائیں، پانی کی گزرگاہوں سے تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے، لوگوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں