ghazi university

تعلیمی درسگاہیں یا جنسی بھیڑیوں کی آماج گاہیں؟بہاولپور کے بعد غازی یونیورسٹی کا بھی شرمناک سکینڈل سامنے آ گیا

ڈیرہ غازی خان(ایجوکیشن رپورٹر)تعلیمی اداروں میں طالبات کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات تسلسل کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں ،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورسکینڈل ابھی منطقی انجام تک نہیں پہنچا تھا کہ یو ای ٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور کے ”کالے کرتوت“ سامنے آ گئے ،ابھی منصور سرور والے معاملے کی انکوائری شروع نہیں ہوئی کہ غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کی طالبہ نے دو اساتذہ پر سنگین الزام عائد کر دیا ہے جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہیوئے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی اطہر محبوب کے کڑے دن شروع،محکمہ اینٹی کرپشن نے طلبی کا نوٹس جاری کر دیا
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق ڈی جی خان کی غازی یونیورسٹی میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کا واقعہ سامنے آگیا،طالبہ نے شنوائی نہ ہونے پر خود سوزی کی دھمکی دی ہے۔فزکس ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ ثنا ارشاد نے ویڈیو بیان میں دو اساتذہ کی جانب سے اپنے ساتھ کی جانے والی زیادتی سے متعلق بتاتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ کاررروائی نہ کی گئی تو وہ خود کو آگ لگا لے گی۔پولیس نے طالبہ کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد اس سے رابطہ کیا تھا۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(ڈی پی اوحسن افضل) نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ طالبہ کی شکایت پرتھانہ گدائی میں درج کیے جانے والے مقدمے میں فزکس ڈیپارٹمنٹ کے دواساتذہ کو نامزد کیا گیا ہے،واقعہ مئی میں پیش آیا تھا۔دوسری طرف سوشل میڈیا میں وائرل ہونے والے ویڈیو بیان میں متاثرہ طالبہ نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ وہ ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی میں بی ایس فزکس کی طالبہ ہے۔طالبہ ثناء ارشاد نے غازی یونیورسٹی کے دو اساتذہ ڈاکٹر ظفر وزیر اور پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود الرحمان کے نام لیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے میرے ساتھ بہت زیادتی کی ہے، دونوں نے مجھے اپنے ہاسٹل بلایا ایک رات میں وہیں رہی اور ا س کے بعد سے مجھے بہت زیادہ بلیک میل کیا جارہا ہے۔طالبہ نے الزام عائد کیا کہ میری چھوٹی بہن کو بھی بلیک میل کرتے ہیں کہ ڈیپارٹمنٹ میں یا کسی بھی ٹیچر یا ہیڈ کو کوئی بات نہیں بتانی۔ویڈیو بیان میں طالبہ کا روتے ہوئے مزید کہنا ہے کہ ’زیادتی بھی کی اور مجھے اور میری چھوٹی بہن کو بلیک میل بھی کیا جا رہا ہے۔طالبہ کے مطابق ایک پروفیسر نے اس کی بہن سے کہا ہے کہ اس کی بہن(یعنی ویڈیو میں دکھائی دینے والی طالبہ)اور دوسرے پروفیسر کا بہت زیادہ تعلق ہے اور میں بھی تہمارے ساتھ یہی تعلق قائم کر کے چھوڑوں گا۔طالبہ کا مزید کہنا ہے کہ کئی بار درخواست دینے کے باوجود وائس چانسلر نے کوئی کارروائی نہیں کی،اب بھی ایکشن نہ لیا تو میں یونیورسٹی میں ہی خود کو آگ لگا لوں گی اور اس کےذمہ دار وی سی صاحب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سکینڈل کے بعد یوای ٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور بھی ریڈارپر آگئے 

دوسری جانب ترجمان یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ایک طالبہ کی طرف سے وائرل ویڈیو کے حوالے سے تمام لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ یہ ویڈیو 4 ماہ پرانی ہے اور اس طالبہ کی درخواست پر بر وقت کاروائی کر کے انکوائری کی گئی جس کے نتیجہ میں متعلقہ اساتذہ کو معطل کر دیا گیا تھا،یہ ویڈیو بیان اس وقت سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کے ہی ان چند اساتذہ کی طرف سے اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جن کے خلاف یونیورسٹی میں بدنظمی کے معاملات پر انکوائریاں چل رہی ہیں،یہ ویڈیو ان کی طرف سے ایک ایسے موقع پر یونیورسٹی کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیےوائرل کی گئی ہے،جبکہ یونیورسٹی میں داخلوں کا عروج ہے،اس وقت غازی یونیورسٹی کے تمام تدریسی و دیگر معاملات انتہائی سکون سے چل رہے ہیں،اب وقت آگیا ہے کہ ایسے منفی عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے جو یونیورسٹی کی ساکھ کو بلاوجہ خراب کرنے کے در پے ہیں۔یونیورسٹی ترجمان کے بیان کے بر عکس ڈی جی خان کے پولیس سٹیشن گدائی نے طالبہ کی درخواست پر دونوں اساتذہ کے خلاف آج ہی (8اگست کو) مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں