اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے نفرت میں اضافہ، مقبوضہ علاقوں میں مسلسل 39 ویں ہفتے بھی مظاہرے

تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے نفرت میں اضافہ ہو گیا اور لوگوں کی اکثریت ان کے وزیر اعظم رہنے کے خلاف ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی نژاد برطانوی وزیر داخلہ کا برٹش پاکستانیوں سے متعلق دعوی بے بنیاد قرار

وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری،لاکھوں اسرائیلیوں نے شرکت کی اور ریلیاں بھی نکالیں۔ واضح رہے کہ یہ مظاہرے لگاتار 39 ہفتوں سے جاری ہیں۔نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کے خلاف خود صیہونیوں کے مظاہروں میں ہر ہفتے شدت آتی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ہفتے کی شب ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت کی عدالتی اصلاحات کو عدلیہ کے خلاف بغاوت قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ اصلاحات کے نتیجے میں عدلیہ کے اختیارات کم اور انتظامیہ اور مقننہ کی پوزیشن مضبوط ہوجائے گی۔نیتن یاہو کو رشوت ستانی اور مالی بدعنوانیوں کے مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔نیتن یاہو کے مدمقابل پارٹیوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو عدالتی قوانین میں اصلاحات لاکر اپنی بدعنوانیوں کی پردہ پوشی اور اپنے خلاف کیسز کو بند کرنا چاہتے ہیں۔سیاسی اور سٹریٹیجک امور کے ماہرین،حتی کہ صیہونی مبصرین اور سیاست دانوں کا خیال ہے کہ مقبوضہ سرزمینوں کی موجودہ صورت حال اس غیرقانونی حکومت کی لرزتی بنیادوں اور تباہی کی جانب بڑھتے اندرونی حالات کی عکاسی کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:معروف امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ‘ نے بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کا فاشٹ چہرہ بے نقاب کر دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں