آزاد کشمیر میں جعلی ادویات کے نام پر موت کی فروخت، محکمہ صحت خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگا

مظفرآباد (بیورو رپورٹ)آزاد کشمیر میں جعلی ادویات کے نام پر موت کی فروخت، محکمہ صحت خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگا، ڈریپ کے سینکڑوں الرٹس نظر انداز، جعلی انجکشن ویاگرا اور دیگر ادویات کی فروخت کا دھندہ سرعام جاری۔

یہ بھی پڑھیں:محکمہ موسمیات کی ایسی پیش گوئی کہ شہریوں کے پسینے چھوٹ جائیں
”پاکستان ٹائم“کے مطابق ادویات ساز کمپنیوں کی رجسٹریشن اور ادویات کی ریگولیشن کے لیے قائم ڈریپ کی جانب سے وقتا فوقتا مختلف ادویات پر پابندی اور غیر معیاری ہونے کے حوالے سے الرٹ جاری کیے جاتے ہیں جنہیں سرکلر کے ذریعے تمام صوبوں اور آزاد کشمیر کے چیف ڈرگ انسپکٹرز کو بھی آگاہ کیا جاتا ہے مگر آزاد کشمیر کا محکمہ صحت اور چیف ڈرگ انسپکٹر ادویات کی آڑ میں موت کے سوداگروں کے آلہ کار بن گئے ہیں،سینکڑوں الرٹس کے ذریعے نشاندہی کی گئی کہ مختلف فارماسیوٹیکل کمپنیاں غیر رجسٹرڈ اور ان کی بنائی ہوئی ادویات جعلی ہیں مگر آزاد کشمیر میں یہ ادویات ڈاکٹرز کے نسخے کے مطابق سر عام فروخت ہو رہی ہیں۔چند روز قبل ڈی ایچ او مظفر آباد کی جانب سے مختلف میڈیکل سٹورز کے معائنے کے دوران انکشاف ہوا کہ زچگی کے بعد خواتین کو لگائے جانے والے انجکشن امریکن اور انڈین کمپنی بناتی ہے جس کی قیمت ساڑھے سات ہزار روپے ہے مگر مظفر آباد میں اسی نام کا ملتا جلتا انجکشن جعلی طور پر بنا کر فروخت کیا جا رہا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جعلی ادویات بل وارنٹی کے بغیر فروخت ہو رہی ہیں،حال ہی میں Spadix انجکشن کی ایک بڑی بیچ میں مکھیاں موجود ہونے کے باوجود ہزاروں انجکشن فروخت کیے جانے کی اطلاعات ہیں،اس وقت مظفرآباد کی میڈیکل سٹورز مارکیٹ میں دو نمبر اور جعلی ویاگرا بھی بڑی تعداد میں موجود ہے،غیر معیاری مٹیریل سے تیار شدہ بوگس کمپنیوں کا انجکشن بھی مارکیٹ میں موجود ہے جو ساڑھے سات ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ڈریپ کے الرٹ پر تاحال چیف ڈرگ انسپکٹر کی جانب سے کوئی عملدرآمد کا ثبوت نہیں ملا، جولائی 2020 میں ڈریپ نے چیف ڈرگ انسپکٹر آزاد کشمیر کو ہدایت کی کہ وہ نیوٹریشنل ادویات،فوڈ سپلیمنٹس وغیرہ کے لیے ڈاکٹرز کو پابند کریں کہ وہ کسی نسخے پر فوڈ سپلیمنٹ اور دیگر کیلشیئم اور طاقت کی ادویات نہ لکھیں،یہ ادویات صرف کاونٹر پر فروخت ہو سکیں گی۔ڈریپ نے جولائی 2020 میں ایک اور سرکلر کے ذریعے چیف ڈرگ انسپکٹر آزاد کشمیر کو ہدایت کی کہ وہ نیوٹریشنل اور فوڈ سپلیمنٹ پراڈکٹ پر واضح تحریر کریں کہ یہ متبادل دوائی ہے اور یہ کسی بیماری کے لیے موزوں نہیں۔

ڈریپ کی ہدایت کے باوجود اس وقت مارکیٹ میں 70 فیصد نیوٹریشنل فوڈ سپلیمنٹ پر یہ تحریر موجود نہیں ہے۔محکمہ صحت عامہ آزاد کشمیر کی ملی بھگت سے شہریوں کی زندگیوں کو داو پر لگا دیا گیا ہے،پیسہ بنانے کے لیے ڈاکٹرز اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ملی بھگت سے لوٹ مار مچی ہوئی ہے۔دارالحکومت مظفر آباد میں عدالت العالیہ کی ہدایت پر میڈیکل سٹورز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کا سلسلہ شروع ہوتے ہی میڈیکل سٹورز مافیا حرکت میں آ چکا ہے اور چھان بین کرنے والے عملہ کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کے بعد اب انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں،جعلی ڈپلومہ پر قائم میڈیکل سٹورز کھلوانے کے لیے سیاسی دباو بھی استعمال کیا جا رہا ہے،آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ نے مظفر آباد میں جاری مہم کو درست اور جائز قرار دیتے ہوئے اب تک کی گئی تمام کارروائیوں کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں جس پر میڈیکل سٹورز مافیا میں کھلبلی مچی ہوئی ہے،اس سے پہلے مظفر آباد میں جعلی ہیلتھ ڈپلومہ کورس کروانے والے اداروں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی جس کا سول سوسائٹی میں زبردست خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں