اسلام آباد(بیورو رپورٹ)چیف جسٹس سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کے لکھے جانے والے خط کے جواب میں سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل انتظار حسین پنجوتھا بھی میدان میں آگئے،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر ایسے سوال داغ دیئے کہ قاضی فائز عیسیٰ بھی پریشان ہو جائیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق انتظار حسین پنجوتھا نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ”ایکس“پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خط کو سپریم کورٹ عملہ کے ذریعے چیف جسٹس تک پہنچانے کی کوشش کی گئی لیکن اس کو موصول کرنے سے انکار کے بعد یہی راستہ بتایا گیا کہ آپ بذریعہ ڈاک خط چیف جسٹس صاحب کو بھجوائیں اور خط اسی طرح بھجوایا گیا،تمام حقائق چیف جسٹس کے گوش گزار کرنے کا مقصد بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کو روکوانا تھا لیکن پریس ریلیز کے ذریعے دیے جانے والے جواب سے ایسی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رک نہیں گئیں۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے عمران خان کے خط کے جواب میں جاری کیے جانے والی پریس ریلیز کو پڑھ کر یہ کہنا درست ہو گا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ اور ورکرز کے خلاف جاری آپریشن میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے سب کچھ دیکھ کر اور جانتے بوجھتے ہوئے انصاف کا دروازہ بند کر لیا ہے،تاریخ گواہ ہے کہ عمران خان نے خط لکھ کر حجت تمام کر دی،اب تاریخ جانے اور چیف جسٹس جانے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں لاقانونیت کی انتہا ہو گئی،آئین معطل ہوا پڑا لیکن چیف جسٹس فرماتے ہیں وہ کسی کی طرف داری نہیں کریں گے،انصاف کرنا کب سے طرف داری ہے؟قانون کے مطابق ہمیشہ ایک پارٹی سچی اور دوسری جھوٹی ثابت ہوتی ہے اور عدالت ہمیشہ کسی ایک پارٹی کو میرٹ کی بنیاد پر غلط یا صیح ہونے کا فیصلہ دیتی ہے،کیا عدالت جس کے حق میں فیصلہ دیتی ہے اس پر احسان کرتی ہے؟کوئی طرف داری کرتی ہے؟کوئی جانبداری کرتی ہے؟۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکریٹری ڈاکٹر مشتاق احمد نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر نہ دباو ڈالا جا سکتا ہے اور نہ ہی وہ جانبداری کریں گے لہٰذا جسٹس فائز عیسیٰ اپنے فرائض کی ادائیگی اور اپنے منصب کے حلف کی پاسداری کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ یکم دسمبر کو ایک درخواست موصول ہوئی،دستاویز تیار کرنے والے وکیل کا نام اور رابطے کی تفصیل نہیں تھی،لفافے کے مطابق دستاویز انتظار حسین پنجوتھا نے کوریئر کی،حیران کن طور پر سربمہر لفافے کی دستاویز پہلے ہی میڈیا پر جاری ہو چکی تھی۔دوسری طرف انتظار حسین پنجوتھا کا کہنا تھا کہ سائفر ٹرائل میں آج کی کاروائی توہین عدالت میں ہوئی،کسی بھی طرح سے آج کی سماعت اوپن ٹرائل نہیں تھی،عمران خان کی ہدایت پر ہم نے عدالت سے بار بار استدعا کی کہ جیل کے دروازے پر نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا موجود ہے انکو رسائی دی جائے لیکن میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی،میڈیا کو کاروائی کا حصہ نہ بنانے کی سب سے بڑی وجہ عمران خان کے سچ کو روکنا اور عدالتی کاروائی میں قانونی طریقہ کار کے مطابق ٹرائل کو روکنا ہے،ایک عجلت ہے،پراسیکیوٹر اونچا بول کر غلط قوانین بتانا چاہتے ہیں اور اس تمام کارروائی کو یک طرفہ رکھتے ہوئے بس سزا دلوانا چاہتے ہیں۔