ن لیگ نے اپنی شکست تسلیم کر لی

لاہور(نمائندہ خصوصی)مسلم لیگ ن پنجاب کے ضمنی انتخاب میں اپنی بدترین شکست کو تسلیم کر لیا ہے ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں نتائج آنے کے بعد اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کو کھلے دل سے نتائج تسلیم کرنا چاہئیں، عوام کے فیصلے کے سامنے سر جھکانا چاہیے، سیاست میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، دل بڑا کرنا چاہیے۔ مریم نواز نے کہا کہ جہاں جہاں کمزوریاں ہیں، ان کی نشاندہی کر کے انہیں دور کرنے کے لیے محنت کرنی چاہیے، انشاءاللہ خیر ہوگی۔

دوسری طرف پنجاب کی20نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج آنے اور 20 16نشستوں پر ن لیگی امیدواروں کی شکست کے بعد لاہور میں وزیر اعظم شہبازشریف کی صدارت میں مسلم لیگ ن کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ جس میں الیکشن کے نتائج پر غور کیا گیا۔ آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، ایاز صادق،خواجہ سعد رفیق، عطا اللہ تارڑ اور دوسرے رہنماوں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو مشکل فیصلوں کے باعث ایسی صورتحال کا مناکرنا پڑا آئندہ کے لائحہ عمل پر خکومت میں شامل اتحادیوں سے مشاورت کے بعد حکومتی فیصلہ کیا جائیگا،اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہم ضمنی انتخابات کے نتائج سے دلبرداشتہ نہیں ہیں اور ان شا اللہ کم بیک کریں گے، مشاورت ہوئی ہے،اتحادی جماعتیں کے سربراہان اور قائدین آج یا کل بیٹھیں گے اور مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، شام چھ بجے تک عمران خان دھاندلی کے الزامات اور عدالتیں کھولنے کی بات کر رہے تھے اب بتائیں وہ کیا کہتے ہیں، نتائج بتا رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن، وفاقی اور پنجاب حکومت مکمل غیر جانبدار تھے۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، سردار ایاز صادق اور عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مشکلات کا مقابلہ کیا لیکن الحمد اللہ ہم نے انہیں عبور کیا، ہم بھی عمران خان کی طرح رونا رو سکتے ہیں دھاندلی کے الزامات لگا سکتے ہیں لیکن ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا۔پوری قوم کو معلوم ہے کہ آج شام عمران خان نے پھر حسب عادت دھاندلی دھاندلی کا شور مچایا اورعدالتیں کھولنے کی بات کی جارہی تھی اب عمران خان کیا کہتے ہیں دھاندلی ہو ئی ہے جو بقول ان کے وہ شام چھ بجے تک کہہ رہے تھے۔ کچھ چیزیں ثابت ہو گئی ہے کہ عمران خان اور ان کا ٹولہ جھوٹے ثابت ہوئے ہیں،نتائج بتا رہے ہیں اسٹیبلشمنٹ الیکشن کمیشن وفاقی اورپنجاب حکومت مکمل طور پر غیر جانبدار تھے،یہ ایک مقابلہ تھا جو سیاسی قوتوں کے مابین تھا،ثابت ہو گیا کہ ریاستی اداروں اور حکومت کی جانب سے کوئی دھاندلی نہیں کی گئی۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ ہمار امقابلہ بڑھی ہوئی پیٹرولیم کی قیمتوں اورمہنگائی کے ساتھ تھا۔ جب عمران خان کو گھر بھیجنے کے بعد ہماری قیادت اور مخلوط حکومت کے قائدین اور جماعتیں یہ سوچ رہے تھے تو اس وقت یہ سوال سامنے آیا کہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھا کر اورعالمی اداروں سے معاہدہ کر کے ملک کو دیوالیہ پن سے بچانا یا بھاگنا ہے تو ہمارے پاس بھاگنے کا راستہ موجو د تھا مگر تمام حکمران اتحاد کی جماعتیں نے کہا کہ بھاگنا نہیں ہے،سیاست اوپر نیچے ہو سکتی ہے لیکن ہمیں پاکستان کا مفاد مقدم ہے اسی بنیاد پر حکومت نے مشکل اور سخت فیصلے کئے اور عمران خان کے گناہوں کا بوجھ اپنے سر پراٹھایا۔ اگر ہم یہ بوجھ نہ اٹھاتے تو کون اٹھاتا، اگر الیکشن میں جاتے اورنگران آتے تو آئی ایم ایف سمیت کوئی ملک معاہدہ نہ کرتا،سیاست داو پر لگائی اورملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جو عمران خان کر گیا تھا جس کا صرف ڈیکلریشن باقی تھا۔ یہ جنگ اورجدوجہد جاری رہے گی یہ اقتدار کی جنگ نہیں پاکستان میں جمہوری اصولوں کو لاگو کرنے کی معاشی استحکام اور انصاف دینے کی جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے ایک ایسا جھوٹا آدمی اور ٹولہ ہے جسے 2014سے باقاعدہ دودھ پلایا گیا تھا اور بیانیہ بنایا گیا تھا اس میں سبھی شامل تھے،چور چور کا چورن بیچا گیا اور کچھ لوگوں کے ذہنوں پر نقوش آئے۔ ہم اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

انہوں نے کہا کہ کل کی بات ہے کہ سبھی ضمنی انتخابات (ن)لیگ جیتی رہی ہے ان شا اللہ ہم اگلے انتخابات جیتیں گے۔ مسلم لیگ (ن)اور ہمارے ساتھی کم بیک کریں گے،اگلی حکمت عملی اور لائحہ عمل کا فیصلہ جلد ہوگا،مقابلہ جاری رہیگا،اتحادیوں کا اجلاس بلایا جارہا ہے سربراہان اور قائدین آج یا پرسوں تشریف لائیں گے اور مشاورت کے بعد لائحہ عمل اور مراحل کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ نشستیں کس کی تھیں یہ (ن) کی نشستیں نہیں تھیں،گے۔ سعد رفیق نے کہا کہ اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑا،ہمارا مقابلہ ایسے ٹولے کے ساتھ ہے جو اخلاقیات کے لفظ سے واقف نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ چیزوں کا انتظار کیا جائے، بہت کچھ چیلنج ہوگا،فیصلوں کا اعلان ابھی نہیں کر سکتے ابھی بھی مشاورت ہوئی ہے جاری ہے اتحادیوں سے مشاورت کے بعد وہاں سے اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ نہیں ہوا، عمران کے ہوتے ہوئے پاکستان نے ڈیفالٹ ہو جانا تھا کیونکہ یہ ڈیفالٹ کر گئے تے، آئینی جمہوری طریقے سے نکالا گیا ہے۔ سیاست کے میدان میں ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔ ہم یہ مرحلہ پہلی بار نہیں دیکھ رہے،بد ترین مارشل لاو¿ں کا سامنا کیا ہے،عمران خان بھی سول مارشل لا ایڈ منسٹریٹر تھے، آمر مطلق ہے لیکن ہم اس کی آمریت کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ کریں گے۔

دوسری طرف مسلم لیگ (ن) رہنما ملک احمد خان کا کہنا تھاکہ دل سے تسلیم کرتا ہوں کہ تحریک انصاف کو تاریخی فتح ہوئی۔ عوام کا ووٹ ہمارے خلاف آیا ہے، عوام نے ووٹ سے اپنی رائے دی، اس کے بعد حکومت کا رہنا نہ رہنا سیکنڈری ہوجاتا ہے۔ الیکشن کے نتائج بتارہے ہیں کہ ہمارے پاس عددی اکثریت نہیں رہے گی۔ وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز سے بات ہوئی انہوں نے بھی عوام کی رائے کا احترام کرنے کا کہا ہے، پنجاب ہمارے ہاتھ سے جارہا ہے، وفاق میں اتحادی حکومت ہے اور فیصلہ رہنماوں نے کرنا ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ غیر جانبدار اور شفاف ضمنی انتخابات کے انعقاد پر متعلقہ اداروں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ پرامن ضمنی انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے تمام متعلقہ اداروں نے محنت کی، ووٹرز نے پرامن ماحول میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ وضع کردہ سکیورٹی پلان پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا گیا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ امن عامہ کی فضا برقرار رکھنے کیلئے ضروری وسائل بروئے کار لائے گئے اور الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر انتظامیہ اور پولیس نے عملدرآمد کرایا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے اپنی پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائیگا۔۔ ترجمان پیپلز پارٹی کے مطابق سی ای سی کا اجلاس کل شام 4 بجے بلاول ہاوس کراچی میں طلب کیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق یہ ایک ہائبرڈ میٹنگ ہوگی جس میں شرکا ذاتی طور پر اور بذریعہ ویڈیو کانفرنس شریک ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں