عمران خان کا شہباز گل کی عیادت کے لئے ہسپتال جانے کا اعلان

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل کی عیادت کرنے کے لیے خود ہسپتال جائیں گے اور کل بروز ہفتہ وہ ان کی رہائی کے لیے ریلی کی قیادت بھی کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے ڈاکٹر شہزاد وسیم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل کو پارٹی کا اثاثہ قرار دیا اور کہا کہ شہباز گل نے تحریک انصاف کیلئے باہر کی نوکری چھوڑی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ شہباز گل پی ٹی آئی کے لیے ایک ایسا آدمی ہے جس نے اپنا سب کچھ قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا، باہر سے گرین کارڈ ہولڈر ہونے کے باوجود پاکستان میں آیا تاکہ عمران خان کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے علم میں تازہ معلومات اور ثبوت آئے ہیں، اگر قومی آداب بولنے کے درمیان حائل نہ ہوتے اور شرعی اخلاقیات آڑھے نہ آرہی ہوتی تو اس کے خلاف جو جرم کیا گیا ہے وہ ضرور بتاتا،مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی ایسا نہیں ہوتا، جنیوا کنونشن اس سلوک سے منع کرتا ہے، حراستی تشدد کی اتنی بری اور گھناو¿نی، ناقابل واردات اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں حراستی تشدد کی واردات نہیں ہوئی، شرعی اخلاقیات آڑے نہ آرہی ہوتیں تو جو جرم اس کے خلاف کیا گیا وہ میں بتاتا، قومی روایات اور اسلامی تعلیمات کے باعث شہباز گل کے خلاف جو ہوا، بیان نہیں کرسکتا، عالمی تنظیموں کے پاس بھی یہ تفصیلات موجود ہیں۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ عدالت میں یہ بات کہی ہے کہ کسی مرد کے لیے اس سے بڑا کیا نفسیاتی حربہ استعمال ہوسکتا ہے کہ اس کو برہنہ کردیا جاتا ہے، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ آج اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹ کیا اور کل ایک اشتہار دیا ہے کہ پولیس کے جرائم جو تھانے کے لاک اپ میں ہوئے، اس کی گواہی دینے کے لیے پولیس اسٹیشن میں آئیں، اس سے بڑا مذاق کوئی ہوسکتا ہے، بین الاقوامی قانون ہے کہ کوئی فریق اپنے مقدمے میں جج نہیں بن سکتا ہے، پولیس کے وہ لوگ جنہوں نے تشدد کیا، وہ پوری پاکستانی قوم، قومی اخلاقیات اور شرعی حدود کے ملزم ہیں، ان کے خلاف کارروائی کے بجائے، وہ لوگوں کو کہیں کہ کون اور بولنا چاہتا ہے، جن کے خلاف ہم کارروائی کریں، ہم اس کو مسترد کرتےہیں، جہاں تشدد ہوا اس ادارے کے سربراہ کی کسی تحقیقات کو ہم نہیں مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس تشدد کے حوالے سے ایک بورڈ بڑا بنا تھا، اس نے ایک رپورٹ جاری کی لیکن اس رپورٹ کو تبدیل کرنے کے لیے پمز کا بورڈ تبدیل کردیا گیا اور رپورٹ تبدیل کرکے ایسی رپورٹ بنائی گئی جو ان جرائم کو چھپانے میں مدد گار ثابت ہو، اسی حوالے سے اسد عمر کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے عمران خان نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں جو حراستی تشدد ہوا ہے، اس کا مقصد عمران خان کے خلاف شہباز گل کو مجبور کرنا تھا اور توڑنا تھا اور اس کے لیے سارے اخلاقی، قانونی اور آئینی حدوں کو پار کرنے والے اور ضابطوں کو پارہ پارہ کرنے والے حربے استعمال کیے گئے، عمران خان شہباز گل سے ملنے اور ان کی عیادت کے لیے خود ہسپتال جا رہے ہیں، وہ ہمارا اثاثہ ہیں، ہم یہاں نہیں رکیں گے، عمران خان کل شہباز گل کی رہائی کے لیے ایک ریلی کی خود قیادت کریں گے، ہم کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنے دیں گے کہ 25 مئی کے ملزمان اور شہباز گل کے تشدد پر آئیں بائیں شائیں کرے گا تو ایسا نہیں ہے، ہمارے پاس اس کے علاوہ بھی آپشن ہیں، جس کو ہم استعمال کریں گے، یہاں ایک منی ہٹلر آیا ہوا ہے اور وہ ہٹلر وزیراعظم ہاو¿س میں بیٹھتا ہے۔
بابر اعوان نے کہا کہ مائنس عمران کہنے والوں کا منہ کی کھانا پڑی، پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں متحد ہے، منفی پراپیگنڈے سے تحریک انصاف کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں