وفاقی و صوبائی حکومتیں سیاسی لڑائیاں چھوڑ کر مصیبت زدہ افراد پر توجہ دیں ،سراج الحق

ڈیرہ اسماعیل خان (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم نے جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کوکل تک 45کروڑ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے دیے ہیں، ایک لمحہ ضائع کیے بغیر امداد متاثرین تک پہنچا رہے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے بہن بھائیوں کو غیرملکی این جی اوز کے سہارے چھوڑنے کی بجائے اچھی شہرت کی حامل مقامی تنظیموں اور رفاہی اداروں کو بروقت امداد پہنچائیں، اس وقت جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کے 15ہزار سے زائد رضاکار سیلابی علاقوں میں فلاحی سرگرمیاں سرانجام دے رہے ہیں جن میں ڈاکٹرز، اساتذہ، انجینئرز سمیت ہر طبقہ ہائے فکر کے مرد و خواتین شامل ہیں۔ یہ وقت جہاں مصیبت زدہ افراد کے لیے امتحان کا ہے وہیں قدرتی آفت سے محفوظ لوگوں کے لیے بھی آزمائش ہے جنھیں بڑھ چڑھ کر مدد کے لیے آگے بڑھنا چاہیے، قوم اجتماعی توبہ کرے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں سیاسی لڑائیاں چھوڑیں اور مصیبت زدہ افراد کی طرف توجہ دیں۔ ایک فلاحی تنظیم یا سیاسی جماعت اتنی بڑی تباہی کا اکیلے مقابلہ نہیں کر سکتی۔ ریاست اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ بے یارومددگار متاثرین جو بزرگوں، بچوں اور خواتین سمیت سڑکوں پر بیٹھے ہیں کی فی الفور مدد کو یقینی بنائے۔ سیلابی علاقوں میں خیموں کی شدید کمی ہے، اگر مقامی طور پر تیار شدہ پورے نہیں آ رہے تو ایمرجنسی بنیادوں پر باہر سے منگوائے جائیں۔حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جان بچانا، دوسرا عارضی ریلیف مہیا کرنا اور حتمی مرحلہ آبادکاری ہے۔ لاکھوں متاثرین کی عمر بھر کی پو نجی سیلاب میں بہہ گئی، حکومت کی جانب سے اعلان کی گئی 25ہزار کی امداد ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔گھروں کی تعمیر کے لیے سرکار کی جانب سے پانچ لاکھ کا اعلان کیا گیا ہے، حیران ہوں کہ وہ کون سے انجینئرز ہیں جو حکمرانوں کو بتاتے ہیں کہ پانچ لاکھ میں گھر تعمیر ہو جاتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو خبردار کرتا ہوں کہ لوگوں کے صبر کا امتحان نہ لیں، حالات یوں ہی رہے تو عوام حکمرانوں کے دفاتر اور عالیشان محلات کا رخ بھی کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے سیلابی علاقوں کے دورہ کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں ہی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر الخدمت فاونڈیشن خیبرپختونخوا خالد وقاص نے بھی امیر جماعت کے ہمراہ سیلابی علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین کے ساتھ وقت گزارا۔
سراج الحق جو سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے ساتھ ایک ہفتہ گزارنے کے بعد اتوار سے خیبرپختونخواکے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں نے شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیلابی علاقوں میں سرکاری امداد ابھی سے ہی سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہونا شروع ہو چکی۔ جس شخص کے پاس کسی ایم این اے یا ایم پی اے کا کارڈ ہوتا ہے یا وہ ان حکمرانوں کے گھروں کا طواف کرتا ہے اس کو کچھ نہ کچھ تھما دیا جاتا ہے۔ ملک میں 14جون سے بارشوں اور سیلابوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، مگر حکومتیں خاموش تماشائی بنی رہیں۔ محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاعات کے باوجود لوگوں کی نقل مکانی کا بندوبست نہیں کیا گیا اور جب لوگوں کا سب کچھ پانی میں بہہ گیا تو اچانک وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ ایکٹو ہو گئے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں حکمرانوں کے اچانک ایکٹو ہونے کی وجہ اس وقت سمجھ میں آئی جب معلوم ہوا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور چند اسلامی اور دوست ممالک نے پاکستان کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ماضی کی طرح امدادی رقم کرپشن اور بندربانٹ کی نذر ہو جائے گی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ امدادی رقوم کی شفاف تقسیم کے لیے ضلعی سطح پرسول سوسائٹی اوراپوزیشن کے افراد کو شامل کیا جائے۔ عوام اب بیدار ہو چکے ہیں، حکمران امداد کے نام پر کرپشن کا بازار گرم کرنے سے باز رہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں زیادہ تباہی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پانی کی گزرگاہوں پر بااثر افراد نے قبضے کر کے اپنی رہائشیں تعمیر اور فصلیں اگا رکھی ہیں اور اس سارے عمل میں بڑی کوتاہی اور مس مینجمنٹ آبپاشی کے صوبائی محکموں کی ہے۔ فلڈ انکوائری کمیشن 2010 کی رپورٹ پر عمل درآمد ہو جاتاتو اتنی تباہی نہ آتی۔ 200صفحات کی اس جامع رپورٹ میں کوتاہیوں کے ساتھ ساتھ سیلابوں سے بڑے پیمانے پر تباہی سے بچنے کے لیے سفارشات بھی کی گئی ہیں جن میں ڈیموں کی تعمیر، ہیڈورکس کو جدید بنانے اور پانی کی گزرگاہوں کو کھلا چھوڑنے جیسے بنیادی نکات شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی،ن لیگ، پی ٹی آئی کی حکومتوں نے ان سفارشات میں سے ایک پر بھی عمل درآمد نہیں کیااور نتیجتاً آج ملک سانحہ سے دوچار ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی اور بداعمالیوں کی وجہ سے بارش جو رحمت ہوتی ہے زحمت بن گئی۔ سیلاب سے تاحال ایک ہزار سے زائد افراد جن میں تین سو سے زائد بچے شامل ہیں شہید ہو چکے اور سیکڑوں زخمی ہیں۔ سیلابی ریلے شہروں میں داخل ہو گئے اور بستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں