مظفرآباد(سٹاف رپورٹر) 4ماہ میں چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے پاکستان کے مختلف شہروں میں 51 کامیاب جلسے کیے جو کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے جبکہ 52 واں جلسہ آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں ہونے جا رہا ہے،عمران خان کے تاریخ ساز عوامی رابطہ مہم کے بعد پی ٹی آئی کے جلسوں میں کرسیاں گنتی کرنے کا ڈرامہ دم توڑ گیا ہے تاہم یونیورسٹی گرانڈ میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوگی، وفاق میں پی ڈی ایم حکومت کی کشمیرپالیسی خاطر ناک ہے۔
مرکزی ایوان صحافت میں مشیر برائے وزیراعظم راجہ سبیل خان اور پولیٹکل کورآڈنیٹر جبار خان مغل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان وزیراعظم آزادکشمیر توصیف عباسی نے کہا کہ 29ستمبر کو سفیر کشمیر سابق وزیراعظم پاکستان چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مظفرآباد میں تاریخی استقبال کیا جائے گا،آزادکشمیر بھر کے لوگ عمران خان کے استقبال کیلئے مظفرآباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں،عمران خان دوسال کے وقفے کے بعد وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان کی دعوت پر مظفرآباد تشریف لارہے ہیں،ان کے استقبال کیلئے کشمیری عوام کا جوش وخروش قابل دید ہے،مظفرآباد شہر کو بینرز،جھنڈوں سے سجاد یا گیا ہے جلسے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں،عمران خان کی مظفرآباد آمد تحریک انصاف کی سیاست کے نئے رخ کا تعین کرئے گی۔آئی ایس ایف اور یوتھ ونگ کے نوجوان جلسے کی کامیابی اور وزیراعظم سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے استقبال کیلئے پرجوش ہیں،اس سلسلے میں ریلی کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان اور سابق وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور شرکت کرینگے،جہاں عمران خان کے ہمراہ پی ٹی آئی کی مرکزی قائدین عامر کیانی،اسد عمر،مراد سعید تشریف لا رہے ہیں وہاں شیخ رشید بھی مظفرآباد پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے چار سالہ دور اقتدار میں کشمیر اور کشمیریوں کی جس انداز میں نمائندگی کی اقوام متحدہ سے لیکر مختلف بین الاقوامی اور قومی فورمز پر کشمیریوں کی جس طرح سے آواز بنے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔عمران خان کے مسئلہ کشمیر پر دلیرانہ موقف اپنی مثال آپ ہے۔توصیف عباسی نے کہا کہ مظفرآباد جلسہ میں عمران خان کی کشمیرپالیسی کے فروغ میں اہمیت کا حامل ہوگا اور اس سلسلے میں آزادکشمیر،مقبوضہ کشمیر بلکہ دنیا بھر کے مقیم کشمیریوں کی نظریں عمران خان کے خطاب اور جلسے پر لگی ہوئی ہیں۔عمران خان نے اپنے چار سالہ دور میں مسئلہ کشمیر کو پہلی ترجیح میں رکھا،سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر دوٹوک اور دلیرانہ موقف اختیار کیا۔چار سالوں میں اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر چار اجلاس بلائے گے جبکہ گزشتہ پچاس سالوں میں اتنے اجلاس نہیں بلائے گے اور نہ ہی کوئی پیش رفت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں بھارت سے تجارتی تعلقات،منقطع کیے گئے اور پانچ اگست کے اقدامات کی واپسی تک تجارت ختم کرنے کی بات کی گئی جبکہ 14پارٹیوں پر مشتمل پی ڈی ایم کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی تجارتی تعلقات استوار کیے اس ضمن میں کشمیری قیادت سےمشاورت تک نہیں کی گی۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کسی بھی قسم کے مذاکرات کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر بے معنی ہوں گے۔
توصیف عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی آئیوڈلیکس میں جو انکشاف ہوئے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ریاست میں مثبت سیاسی فضا پر یقین رکھتی ہے،آزادکشمیر بھر سے پی ٹی آئی کارکنان کے قافلے مظفرآباد پہنچ رہے ہیں ایک بجے جلسہ شروع ہو جائے گا،تین بجے عمران خان کا خطاب اور جلسے کے بعد عمران خان کی آزادکشمیر کی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی سے میٹنگ بھی متوقع ہے۔پہلی دفعہ وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کی حکومت کی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی سے عمران خان براہ راست ملاقات کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ساڑھے چار ماہ میں پورے پاکستان میں عمران خان نے 51جلسے کیے جبکہ 52 واں جلسہ مظفرآباد میں ہوگا۔ایک دو دن کے نوٹس پر تمام جلسے کامیاب رہے،ان گنت لوگ شامل ہوئے۔مظفر آباد جلسہ میں عمران خان کے دیدار کیلئے کارکنان تشریف لا رہے ہیں،سرکاری وسائل کا استعمال اپوزیشن کا منفی پراپیگنڈہ رہے ہیں،جلسوں میں کرسیاں گنتی کرنے کا دور ختم ہو گیا ہے تاہم یونیورسٹی گراونڈ میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوگی۔