حکومت کا عمران خان کیخلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا اعلان

لاہور(سٹاف رپورٹر )حکومت نے سائفر آڈیو لیکس کے معاملے پر عمران خان اور دیگر افراد کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ سائفر آڈیو لیکس سے سٹیبلش ہو گیا کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی،سازش انہوں نے کی تھی،اس کی معافی نہیں ہوسکتی اور اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر گئے تو اپنے آئین سے غداری کریں گے۔

ہفتہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدرمریم اورنگزیب اور وفاقی وزرا کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ سٹیبلش ہو گیا ہے کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی،سازش انہوں نے کی تھی اور اللہ تعالی نے پوری سازش کا تانہ بانہ کھول کر رکھ دیا ہے،ثبوت ہمارے سامنے ہے،کیا ہم سیاسی مصلحت کے تحت اس کو ہاتھ نہ لگائیں،یہ نہیں ہو سکتا،ہم اپنے حلف نامے،اپنی قومی اور آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوں گے اگر ہم مناسب کارروائی نہیں کرتے۔

وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سنجیدہ سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے،وہ انسان جو اپوزیشن کو کہہ رہا ہے کہ انہوں نے سازش کرکے مجھے نکالا،وہ تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل کے ذریعے نکلے،انہوں نے مہم شروع کر دی کہ سازش کرکے نکالا گیا، اس کے لیے انہوں نے سائفر کا سہارا لیا،سائفر کی سفارتی دستاویز خفیہ ہوتی ہے،اس کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے،اس کا سہارا لیا،پھر اپنی سٹوری بنائی لیکن اب تک جو آڈیو لیکس ہوئی ہیں،ان سے پول کھل گیا کہ اس کا بھی منصوبہ بنایا گیا کہ ایک سائفر آیا ہے،پھر ایک میٹنگ کریں گے،ان کے پرنسپل سیکریٹری کہہ رہے ہیں کہ منٹس لے لوں گا،وہ ملک کے ساتھ کھیل رہے ہیں،اس کے نتیجے میں پاکستان کی جو بدنامی ہوئی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آئین کی خلاف ورزی کی گئی،قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں،ان سب چیزوں کا ذمہ دار ایک شخص ہے،اس کا نام عمران خان ہے۔

اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ اس کی سوچ یہ ہے کہ اگر ہم نہیں تو پاکستان میں ایٹم بم گرا دیں،جس شخص کی یہ چوائس ہو تو میرا خیال ہے کہ یا تو اس کی عقل ختم ہو چکی ہے اور وہ نارمل انسان نہیں ہے یا پھر وہ بڑا سازشی ہے،جس کا ایجنڈا پاکستان کو ختم کرنا ہے،اس نے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان جس میں خوراک کی مہنگائی 2 فیصد اور جنرل مہنگائی 4 فیصد تھی، 5.63 فیصد جی ڈی پی گروتھ تھی،بلند زرمبادلہ کے ذخائر تھے اور مستحکم کرنسی تھی،اس پاکستان کو یہ اور اس کے ساتھی پونے چار سال میں اس جگہ لے آئے ہیں کہ جہاں تمام کلی معاشی اشاریے خراب ہو چکے ہیں،ایک ملک کو بھکاری بنا دیا گیا،دیوالیہ ہونے کی نہج پر لا کر کھڑا کر دیا گیا،آپ نیوکلیئر طقت ہیں،آپ دنیا کی اٹھارہویں بڑی معیشت بننے جارہے تھے،آج عمران خان سے کوئی پوچھے کہ چار سال کی تباہی کے نتیجے میں پاکستان کو 2034 میں معاشی طور پر 54 ویں نمبر پر ریٹ کیا جارہا ہے،اس کا کون ذمہ دار ہے؟ایسے قوانین نہ ہوں تو بنانے چاہئیں کہ کسی ملک میں قومی سلامتی بریچ کی اجازت نہیں ہے،کسی ملک میں اپنی معیشت کو جان بوجھ کر تباہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ یہ اتنا سنجیدہ معاملہ ہے،اس میں وزیراعظم اور کابینہ کی ذمہ داری ہے،پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں کابینہ میں شامل ہیں،انہوں نے ہر چیز کا تفصیل کے ساتھ تجزیہ کیا ہے،سب سے پہلے تو سائفر غائب ہے،شہباز شریف کے موجودہ سیکریٹری فون کرکے سابق پرنسپل سیکریٹری سے پوچھتے ہیں کہ دستیاویز کہاں ہے؟وہ ان کو باقاعدہ دیا گیا تھا،سابق پرنسپل سیکریٹری کہتے ہیں کہ میں نے عمران خان کو دے دیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس لیکس کو سنا اور جو انہوں نے پلان کیا،اس کا ثبوت یہ ہے کہ جو منٹس بنائے گئے وہ موجود ہیں،سائفر موجود نہیں ہے،منطقی عمل یہ ہے کہ دونوں کا موازنہ کیا جائے کہ واقعی کوئی ریفلیکشن ہے،میں سمجھتا ہوں کہ سفارتی برادری میں کوئی ایسی مثال نہیں ملے گی کہ جو منٹس کیے گئے ہیں جو زبان کوئی استعمال کر ہی نہیں سکتا،یہ اسٹیبلش ہو گیا ہے کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی،سازش انہوں نے کی تھی اور اللہ تعالی نے پوری سازش کا تانہ بانہ کھول کر رکھ دیا ہے،ثبوت ہمارے سامنے ہے،کیا ہم سیاسی مصلحت کے تحت اس کو ہاتھ نہ لگائیں؟یہ نہیں ہو سکتا،ہم اپنے حلف نامے،اپنی قومی اور آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوں گے اگر ہم مناسب کارروائی نہیں کرتے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس حوالے سے قومی سلامتی کا تفصیلی اجلاس بھی ہوچکا ہے،جس میں سول ملٹری لیڈرشپ اکٹھی بیٹھتی ہے، اس حوالے سے کابینہ کا اجلاس بھی ہو چکا ہے،یہ ایسی چیز ہے جس کو آپ نظر انداز نہیں کرسکتے،یہ کس نے کیا؟کونسی سیاسی جماعت تھی؟اس کو چھوڑ دیتے ہیں،جس نے بھی کیا اس کی معافی نہیں ہوسکتی اور اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر گئے تو اپنے آئین سے غداری کریں گے،فیصلہ یہی ہے کہ قومی ذمہ داری جو آئین اور قانون دیتا ہے،جو آئین،قانون اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ہے،اس کی روشنی میں اس کو آگے لے کر جایا جائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو لیک جتنی بار بھی سنیں گے آپ کو احساس ہو گا کہ ملک کے ساتھ کتنا بڑا کھیل کھیلا گیا،فارن فنڈڈ فتنہ جس کا نام عمران خان ہے،میں اس شخص کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتی،یہ شخص جھوٹ پر جھوٹ بولتا ہے،اس کا چہرہ عوام کے سامنے لانے کے لیے لینا پڑتا ہے،ہم ابھی اپنی توجہ اس آڈیو لیک پر رکھتے ہیں،پاکستان مسلم لیگ (ن)کی جتنی بھی آڈیو لیکس سامنے آ جائیں کبھی آپ کو ملک کے خلاف کوئی چیز سننے کو نہیں ملے گی کیونکہ پی ایم ایل (ن) پاکستان کے مفاد اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

مریم نواز نے کہا کہ جب وہ ٹی وی آئے اور سیاسی جلسوں میں ایک کاغذ لہرائے اور کہے کہ یہ سائفر ہے جو مجھے آیا ہے،تو انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ یہ کیا بات کررہا ہے؟ہوسکتا ہے کہ کسی نے دھمکی دی ہو،سازش تو ہوئی لیکن وہ پی ڈیم ایم،پی ایم ایل (ن)،پی پی پی،اسٹیبلشمنٹ،کسی دوسرے ملک اور کسی غیر ملکی سفیر نے نہیں کی،وہ سازش کا ماسٹر مائنڈ فارن فنڈڈ فتنہ عمران خان ہے،اس سازش میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان،سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،ان کی جماعت کا سیکریٹری جنرل اسد عمر بھی شامل ہیں اور گینگ کا سربراہ عمران خان خود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو پتا نہیں تھا کہ عوام کا نمائندہ وزیر اعظم کے دفتر میں بیٹھ کروہ ملک کے خلاف سازش کے تانے بانے بنے گا، صرف سازش نہیں ہوئی،آپ نے پاکستان کے اتنے حساس دستاویز کے ساتھ ٹیمپرنگ کی،آپ نے جعلسازی کی،اس کو بدلا،سائفر کی اوریجنل کاپی وہ وزارت خارجہ میں ہے جبکہ اس کی نقل وزیراعظم ہاس سے غائب ہے،جس طرح آپ 2 ہزار پانی کی بوتلیں لے کر گئے، اسی طرح سائفر بھی اٹھا کر لے گئے کیونکہ آپ نے اس کو جعل سازی کرکے تبدیل کیا تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ آپ کو پاکستان کے عوام اور اپنی جماعت سے معافی مانگنی چاہیے جن کے سامنے آپ نے جھوٹا خط لہرایا،آپ نے پاکستانی سالمیت اور قومی سلامتی کے خلاف سازش کی اور آپ نے پاکستان کے جمہوری نظام کے خلاف سازش کی،آپ نے پاکستان کے سفارتی تعلقات کے خلاف سازش کی،جو سازش کبھی تھی ہی نہیں،اس کی آڑ میں آپ نے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو کھیل تماشہ بنا دیا،ان کی 25 سال کی جدوجہد ایک جملے میں چھپی ہے،کبھی جنرل پاشا،کبھی جنرل ظہیر الاسلام کے ساتھ کھیلنا ہے،کبھی عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ کھیلنا ہے،کبھی معیشت کے ساتھ کھیلنا ہے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ مجھے افسوس اور اپنی حکومت سے شکوہ ہے کہ اتنی سب سازش کر کے بھی عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی،میں یہ نہیں کہتی کہ ایون فیلڈ یا منشیات برآمدگی کا مقدمہ درج کیا جائے مگر آئین شکنی کا مقدمہ تو بن سکتا ہے،یہ کسی کا لاڈلا ہوگا مگر ہمارے لیے نہیں ہے،میں اس ملک کے سسٹم اور اپنے اوپر حیران ہوں کہ جس شخص کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے تھا وہ پاک فوج کے سربراہان اور مسلح افواج کے گلے میں غداری کے طوق لگانے والا شخص کھلے عام جلسوں میں آرمی چیف کی تقرری پر بات کررہا ہے،اب بھی وقت ہے کہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے اور عوام کے سامنے عمران خان کا اصل چہرہ لایا جائے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آڈیو لیکس جاری کرنے والے ہیکرز نہیں بلکہ عمران خان اور اس کا کوچ ہے کیونکہ جنوبی پنجاب میں کسی کے لیے عمران خان آج بھی لاڈلہ ہے اور یہ آڈیوز ان دونوں کی ہی کارستانی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران پارلیمنٹ عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ نہیں کرسکی تھی جس کی وجہ سے وہ محفوظ رہا،کل کابینہ اجلاس میں بننے والی کمیٹی ساری صورت حال اراکین پارلیمنٹ کے سامنے رکھے گی جس کے بعد عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

رانا ثنا اللہ نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد کیا جائے گا،اس حوالے سے پیر کے روز مشاورت مکمل کرلی جائے گی۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کا اہم اجلاس جاری ہے جس میں سائفر کے معاملے اور نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے آئینی و قانون امور پر بات کی گئی۔اجلاس میں عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔شرکا نے اجلاس میں مسلم لیگ ن کی تنظیم سازی اور سائفر کے معاملے پر مشاورت کی۔اجلاس میں پنجاب میں ضمنی انتخابات،ان ہاوس تبدیلی اور نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے آئینی و قانونی امور بحث کی گئی۔

پارٹی قائد میاں نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ ن لیگ سائفر کے معاملے پر عوام کو آگاہ کرے کہ یہ ریاست کے خلاف بہت بڑی سازش تھی،الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پر عمران خاں کے جھوٹے بیانیے کا پول ثبوتوں کے ساتھ کھولا جائے۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ حکومتی اور پارٹی سطح پر سائفر کے معاملے پر واضح موقف اپنایا جائے کہ پاکستان کو سفارتی محاذ پر تنہا کرنے کی کوشش کی گئی،پارٹی عہدیدار اور وفاقی وزرا سائفر والی جھوٹی کہانی پر باقاعدگی سے پریس کانفرنس کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں