جموں(سٹاف رپورٹر) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں میں ترقی، بدعنوانی کے لئے زیرو ٹالرنس اور نچلی سطح پر جمہوریت کی بحالی کے بی جے پی کے دعوے محض بیان بازی ثابت ہوئے ہیں۔
جموں میں ایک روزہ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حالیہ دورہ مقبوضہ جموں وکشمیراور راجوری اور بارہمولہ میں عوامی جلسوں سے ان کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تین خاندانوں پر حملہ کرنے کے علاوہ امیت شاہ نے اگست 2019میںدفعہ 370کی منسوخی کے بعد ترقی ، بدعنوانی کے لئے زیروٹالرنس اور جمہوریت کے بارے میں بات کی۔محبوبہ نے کہاکہ میں جموں کے لوگوں سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا ان کے دعوے سچے ہیں یا جھوٹے؟
انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے ہمیشہ جموں کے لوگوں کو امتیازی سلوک کے نام پر گمراہ کیا ہے اور انہیں باورکرانے کی کوشش کی کشمیری ان کے دشمن ہیں۔بی جے پی نے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں خطے میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کے وعدے کئے تھے جبکہ زمین پر کچھ نہیں ہوا۔ بی جے پی اب ہندو وزیر اعلی لگانے کی بات کر رہی ہے۔
پی ڈی پی سربراہ نے پوچھا کہ اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ووٹر یا بی جے پی؟جب بی جے پی کو لیفٹیننٹ گورنر، چیف سکریٹری اور مشیروں کی تقرری کا موقع ملا تو اس نے جموں و کشمیر سے باہر کے لوگوں کو لایا۔کیا یہاں ان عہدوں کے قابل کوئی نہیںتھا؟جموں کے لوگ مقامی مسائل کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں اور لوگوں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے ہروقت دستیاب ہو سکتے ہیں۔
امیت شاہ کے بیان کہ پتھرا ﺅ اب نظرنہیں آرہاہے کا حوالہ دیتے ہوئے پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ اپنی تمام فورسز اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے استعمال کے باوجود وہ کشمیر میں حالات پر قابو پانے میں ناکام رہے اورپورے علاقے کو جیل میں تبدیل کردیا۔مودی انتظامیہ کشمیریوں کو سزا دینے کے لئے جان بوجھ کر کشمیری سیبوں کو باہر کی منڈیوں تک پہنچنے سے روک رہی ہے۔جموں کے ٹرانسپورٹرز بھی اس پالیسی کی وجہ سے شدید نقصان اٹھا رہے ہیں۔جب آپ کشمیری سیب کو باہر کی منڈیوں تک پہنچنے سے روکتے ہیں تو آپ جموں کے ٹرانسپورٹرز کے مفادات کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں جنہوں نے بھاری قرضے لے رکھے ہیں۔