ضمنی انتخابات میں پولنگ کے ساتھ لڑائی جھگڑے اور مار کٹائی بھی جاری

ملتان /کراچی/پشاور(وقائع نگار خصوصی)ضمنی انتخابات کے دوران پرجوش کارکن ایک دوسرے سے الجھتے رہے،سیاسی پارہ اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے،بعض پولنگ سٹیشنزپر گروپوں میں لڑائی اور بدنظمی کے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ کراچی کے حلقہ این 237میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان شدید تصادم ہوا،اس موقع پر صدر تحریک انصاف کراچی بلال غفار حملے میں زخمی ہو گئے اور ان کا سر پھٹ گیا ۔
تفصیلات کے مطابق ضمنی انتخابات کا معرکہ جاری ہے،پی ٹی آئی اور اس کی مخالف جماعتوں کے کارکن انتہائی جوش و خروش سے پولنگ کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم کئی مقامات پرلڑائی جھگڑے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں،خانیوال کے حلقہ پی پی 209 کے نواحی علاقہ 79 دس آر میں پولنگ سٹیشن نمبر 38 میں تصادم کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا۔پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا۔کارکنان آپس میں جھگڑ پڑے اور پولیس بیچ بچاو کرواتی رہی۔مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار پر ملیر میں حملہ کیا گیا ہے۔ترجمان پی ٹی آئی جمال صدیقی نے کہاکہ واقعہ حلقہ این اے 237 میں پیش آیا ،ملیرغازی گوٹھ میں مخالف گروہ نے تشدد کیا۔بلال غفار کو قریبی ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ بلال غفار پر این اے 237 کے علاقے ملیر بکرا پیڑی کے نزدیک حملہ ہوا ہے۔بلال غفار اور ان کے ساتھ موجود کارکنان کو مارا گیا۔انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے غنڈے این اے 237 کے مختلف علاقوں میں گشت کر رہے ہیں۔مرہم پٹی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زخمی بلال غفارنے الزام عائد کیا کہ مجھ پر پولیس کی موجودگی میں پیپلزپارٹی والوں نے حملہ کیا،10 سے 15 لوگوں نے مجھے اینٹیں ماریں،پولیس نے میری کوئی مدد نہیں کی،ان کا کہناتھا کہ ایم پی اے سلیم بلوچ نے مجھ پر سب سے پہلے حملہ کیا،مجھے دھکا دے کر زمین پر گرایا گیا۔سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بلال غفار پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی کے جیالے اپنی شکست سے خوفزدہ ہوگئے ہیں،پولیس کی موجودگی کے باوجود بلال غفار پر حملہ اور تشدد ہوا۔سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی بلال غفار پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کراچی صدربلال غفار پر پیپلز پارٹی کے غنڈوں کا حملہ اور انکو زخمی کر دیا گیا . NA 237 ملیر کراچی میں اب پیپلزپارٹی کی بڑی پیمانے پر دھاندلی کے واضح آثار نظر آنے شروع ہو گے ہیں۔سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کراچی کے صدر بلال غفار پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں،پیپلز پارٹی ایک فاشسٹ جماعت ہے اور جس طرح کراچی کے بہادر لوگوں نے ایم کیو ایم کی دھشت گردی کو ختم کیا،اسی طرح پیپلز پارٹی کی غنڈہ گردی کو بھی سبق سکھائیں گے۔
اس سے قبل کراچی کے حلقہ این اے 237 میں پولنگ اسٹیشن نمبر 39 میں کیمرے غلط نصب کردیے گئے۔کراچی کے حلقہ این اے237 میں انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ حلقہ این اے237 انتخابی معرکہ انتخابی عمل میں ضابطے کی خلاف ورزیاں سامنے آگئیں۔انتہائی حساس پولنگ سٹیشن نمبر 39پرسی سی ٹی وی کیمرے غلط پوزیشن پرنصب کردیے گئے۔انتخابی عمل کی نگرانی اور کیمروں کی ریکارڈنگ قابل استعمال نہیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر محمد مظہر کا غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ پریزائڈنگ افسر محمد مظہر نے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی پوزیشن بروقت ٹھیک کرنے کیلئے انتطامیہ سے درخواست کی ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ڈی آر او کو آگاہ کردیا ہے۔
پشاور میں ضمنی انتخابات کے دوران ماحول کشیدہ ہوگیا۔ پی ٹی آئی اور اے این پی کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔پشاور میں ضمنی انتخابات کے دوران سٹی نمبر 1 شہید حسنین سکول میں بدنظمی کا واقعہ سامنے آگیا۔ پی ٹی آئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے۔پی ٹی آئی کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ اے این پی کے کارکن نے پی ٹی آئی کارکن کو زخمی کر دیا۔ پولیس نے دونوں کارکنان کو گرفتار کر لیا۔پشاور کے حلقہ این اے 31 میں مقامی چئیرمین کے نجی سیکورٹی گارڈ نے پولیس اہلکار پر تشدد کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سیکورٹی گارڈ اسلحے کی کھلے عام نمائش کررہا تھا۔ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پشاور میں ہی این اے 31 کے ضمنی انتخاب میں میونسپل انٹر گرلز کالج میں دو سیاسی کارکنوں کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔ تلخ کلامی کرنے پر کارکنوں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا گیا۔ پولنگ کا عمل وقتی طور پر تعطل شکار رہا۔
ملتان، ننکانہ صاحب، خانیوال اور فیصل آباد میں بھی لڑائی کے واقعات سامنے آئے۔ملتان کے حلقہ این اے 157 میں خواتین پولنگ سٹیشن نمبر 72کے باہرپی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا۔ کارکنان نے پولنگ عملے پر دھاندلی کا الزام لگایا۔ننکانہ صاحب کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی اور نواز لیگ کے کارکنان لڑ پڑے۔ متعدد کارکنان زخمی ہوئے۔فیصل آباد کے حلقہ این اے 108 کے ضمنی انتخاب میں پولنگ اسٹیشن 139 میں کارکن لڑ پڑے۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔دوسری طرف صوبائی الیکشن کمشنز پنجاب کے مطابق ضمنی انتخابات والے حلقوں میں سکیورٹی کے لیے 20 ہزار سے زائد پولیس، رینجرز اور پاکستانی فوج کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ صوبائی الیکشن کمیشن نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملے کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کر رکھا ہے جس کے مطابق پولیس، رینجرز، کوئیک رسپانس فورس اور فوج کے اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی عملہ امن و امان برقرار رکھنے کے ساتھ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران اور پولنگ عملے کے ساتھ تعاون کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں