عمران خان نے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا

لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعہ (28 اکتوبر) کو لاہور کے لبرٹی چوک سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کریں گے، سیاسی جماعتیں ہمیشہ مذاکرات سے اپنے مسئلے حل کرتی ہیں بندوق سے نہیں،ہمارا لانگ مارچ کوئی سیاست نہیں بلکہ ہم پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں ،لانگ مارچ یہ فیصلہ کرے گا کہ پاکستان کہاں جانا ہے، یہ ہماری حقیقی آزادی کی مارچ ہے، اس کا کوئی ٹائم فریم نہیں، ہم جی ٹی روڈ سے عوام کو ساتھ لے کر اسلام آباد پہنچیں گے، جہاں پورے پاکستان سے وہاں عوام آئیں گے، میں پیش گوئی کر رہا ہوں کہ پاکستانی تاریخ کا عوام کا سب سے بڑا سمندر ہوگا، ہم چاہتے ہیں ملک کے لوگ فیصلہ کریں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے جمعے کو لانگ مارچ اعلان کر رہا ہوں اور لاہور سے شروع کر رہا ہوں، ’لبرٹی میں 11 بجے ہم جمع ہوں گے پھر وہاں سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہوگا اور میں مارچ کی قیادت کروں گا، ’مجھے کہا گیا کہ آپ غیرذمہ دار ہیں ملک بڑی مشکل میں ہے، اس مشکل وقت میں احتجاج کر رہے ہیں، ہماری حکومت کے خلاف تین مرتبہ لانگ مارچ ہوئی، ہم اتنے بڑے معاشی بحران سے گزر رہے تھے، اس کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن نے 2، بلاول بھٹو اور مریم نواز نے ایک، ایک مارچ کیا تھا لیکن ہم نے کسی کو نہیں روکا، اس وقت تو ان کو خیال نہیں آیا ہم کورونا کے عذاب سے گزر رہے ہیں اور کسی نے پرواہ نہیں کی کہ پاکستان کتنے بڑے مشکلات میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ مارچ پہلے کرنا تھا، مئی میں انہوں نے تشدد کیا، اگر اگلے دن اس کو ختم نہ کرتا تو واقعی ملک میں خون ہونا تھا اور مجھے پتا کہ اگلے دن خون کی طرف جانا تھا لیکن انتشار سے بچنے کے لیے ختم کیا پھر ہمارا مذاق بھی اڑایا گیا، پہلے یہ چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کرتے ہیں، 25،25 کروڑ روپے دے کر لوگوں کے ضمیر خرید کر ہماری حکومت گراتے ہیں، سندھ ہاو¿س میں نیلام گھر لگا ہوتا، الیکشن نہیں وہاں انسانوں کی نیلامی ہوتی ہے اور ہماری حکومت گراتے ہیں، اس کے بعد جب ہم پرامن مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ ظلم کرتے ہیں، گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈالتے ہیں، جب ہم جولائی کے ضمنی انتخابات جیتتے ہیں تو مقدمات کی بارش ہوجاتی ہے، میرے خلاف کوئی 24 ایف آئی آرز درج ہوچکی ہے اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہوچکے ہیں، مجھے جیل میں ڈالنے کے لیے دو دفعہ پولیس آگئی، میڈیا کے اوپر جس طرح کی پابندیاں عائد کرتے ہیں اور ظلم کرتے ہیں کسی جمہوریت میں اس کی مثال نہیں ہے، جس طرح انہوں نے صحافیوں سے کیا اور تشدد کیا، صحافی برادری کے لیے سب سے تکلیف دہ ہے جو انہوں نے ارشد شریف کے ساتھ کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ارشد شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ ملک کے لیے کھڑا ہوتا تھا، اس کو دھمکیاں ملیں، ڈرایا دھمکایا گیا کہ اپنے مو¿قف سے ہٹ جائے، میں نے اس کو ملک سے باہر جانے کی تجویز دی اور دو دفعہ کہا اور دوسری دفعہ وہ ملک سے گیا کیونکہ جان کو خطرہ تھا، ارشد شریف کی شہادت ہوئی ہے، پاکستان میں اس سے زیادہ ظلم کب ہوا ہے؟ اس کو دبئی واپس منگوا رہے تھے، اسی لیے جان بچانے کے لیے کینیا گیا تھا، اس کو پتا تھا کیا کرنے لگے ہیں۔
صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے فیصلہ کیا ہے ارشد شریف کی صحافت کے لیے کاو¿شوں پر یادگار بنائی جائے گی اور حکومت پنجاب سے بھی کہوں گا کہ وہ یہاں بھی ایسا کریں، یہ کچھ نہیں کرسکتے، پولیس کچھ نہیں کرسکتی کیونکہ پولیس اس وقت کچھ کرتی ہے جب دو ڈھائی ہزار لوگ ہوں جب لاکھوں لوگ ہوں گے تو کون سی پولیس کچھ کرے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کی وفاقی جماعت ہیں اور ہمیشہ پرامن احتجاج کرتے ہیں، یہ سکڑی ہوئی جماعتیں، مسلم لیگ (ن) کو چیلنج کرتا ہوں پنجاب میں کہیں مقابلہ کرے اور مجھ سے جیت کر دکھائے، میرا اگلا دورہ سندھ کا ہے اور آصف زرداری کو چیلنج کر رہاہوں کہ وہ سندھ میں مجھ سے الیکشن جیت کر دکھائے، یہ عوام کے اندر جا نہیں سکتے اور جلسہ نہیں کرسکتے، میں عوام، جماعتیں اور ان کے ہینڈلرز سمیت سب کو پیغام دے رہا ہوں کہ ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا ہے، اس سے قوم ہل گئی ہے اور قوم کو ڈرا رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہم لڑائی کرنے نہیں جارہے، نہ کوئی قانون توڑنا ہے اور نہ ریڈ زون میں جانا ہے، عدالت نے جہاں جا کر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے وہیں جائیں گے،اگر کسی نے کچھ انتشار کیا تو ان میں سے لوگ کروائیں گے، انہوں نے 25 مئی کو کیا ہے، سادہ لباس میں لوگ گھوم رہے تھے اور ڈنڈے مار رہے تھے، ہمیں پتا تھا ایجنسیوں کے لوگ تھے، ہمارے لوگوں کو ہدایات ہیں کہ پرامن رہنا ہے لیکن ہم صرف یہ دکھائیں گے پاکستانی قوم کہاں کھڑی ہے، اسلام آباد میں ہم لڑائی کرنے نہیں جارہے، نہ کوئی قانون توڑنا ہے اور نہ ریڈ زون میں جانا ہے، عدالت نے جہاں جا کر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے وہیں جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں