راولپنڈی(وقائع نگار خصوصی)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے انکشاف کیا ہے کہ ہماری اطلاع کے مطابق ارشد شریف ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے،ان کو بار بار باور کرایا جاتا رہا کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ارشد شریف صاحب تو نومبر 2021سے ہی نجی ٹی وی اے آر وائے کے پلیٹ فارم سے اداروں پر تنقید کر رہے تھے،انہوں نے مختلف اداروں کے حوالے سے بہت سخت پروگرامز بھی کیے لیکن اس کے باوجود ہمارے دل میں نہ ان کے خلاف کسی قسم کے کوئی منفی جذبات نہ تھے اور نہ ہیں،کئی دیگر صحافی بھی اس پر بات کرتے تھے لیکن وہ باہر نہیں گئے،آج بھی وہ بہت سخت سوالات اٹھا رہے ہیں اور یہ ان کا آئینی حق ہے،تمام چینلز سے جب بھی ہم نے بات کی تو کہا کہ سائفر کو لیکر کسی بھی ادارے پر من گھڑت اور بنا کسی ثبوت کے کسی قسم کا کوئی الزام نہ لگایا جائے اور فوج کے اے پولیٹکل سٹانس کو متنازعہ نہ بنایا جائے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آج دیکھنا ہو گا کہ ارشدشریف سے متعلق اب تک سامنے آنے والے حقائق کیا ہیں،5 اگست 2022کو خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ارشد شریف کو تھرٹ الرٹ جاری کیا گیا،ہماری اطلاع کے مطابق یہ تھرٹ الرٹ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی خاص ہدایت پر جاری کیا گیا تھا،جس میں شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی )گروپ نے ایک میٹنگ کی ہے اور وہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے علاقوں میں ارشد شریف کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں،اس حوالے سے وفاقی حکومت یا سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی مزید معلومات شیئر نہیں کی گئیں،کہ کیسے اور کس نے کے پی حکومت کو یہ اطلاع دی کہ ارشد شریف کو ٹارگٹ کیا جا نا ہے؟اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تھرٹ الرٹ مخصوص سوچ کے تحت جاری کیا گیا ہے جس کا مقصد شائد ارشد شریف صاحب کو ملک چھوڑ جانے پر آمادہ کرنا تھا ، جب کہ اطلاعات ہیں کہ ارشد شریف صاحب ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے، لیکن بار بار ان کو باور کرایا جاتا رہا کہ ان کو خطرہ لاحق ہے ، 8اگست 2022کے شہاز گل کے نجی ٹی وی کے پلیٹ فارم سے پاک فوج میں بغاوت پر اکسانے کے بیان کو تمام مکاتب فکر نے اس بیان کو ریڈ لائن کراس کرنے کا کہا گیا ۔ 9اگست کو شہباز گل کو گرفتار کیا گیا ، اس متنازعہ ٹرانسمیشن سے متعلق نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز کے سینئر وائس صدر عماد یوسف سے تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ کے اس چینل کے صدر سلمان اقبال نے انہیں فورا ہدایات دیں کہ ارشد شریف کو ملک سے باہر بھیج دیا جائے ،اس کے جواب میں عماد یوسف نے بتایا کہ ارشد شریف پشاور سے دبئی کے لیے روانہ ہوں گے او ر پھر اس سے متعلق متواتر بیانیہ بنایا گیا کہ ارشد شریف کو بیرون ملک قتل کر دیا جائے گا۔