پرویز رشید کی غیر اخلاقی مبینہ ویڈیو لیک ،سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا ہو گیا

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر پرویز رشید کی کسی نامعلوم خاتون کے ساتھ مبینہ غیراخلاقی ویڈیو کال سوشل میڈیا پر لیک ہو گئی،پرویز رشید کی مبینہ طور پر خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی ویڈیو کال لیک ہونے پر معروف صحافیوں،سیاسی رہنماوں اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید مذمت کرتے ہوئے پرویز رشید کی مبینہ ویڈیو کو عمران خان پر قاتلانہ حملے اور ایف آئی آر سے توجہ ہٹانے کی کوشش قراردیدیا۔
پرویز رشید کی مبینہ غیراخلاقی ویڈیو لیک ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جس طرح اعظم سواتی کی ویڈیو قابلِ مذمت ہے،بالکل اسی طرح پرویز رشید کی ویڈیو بھی قابلِ مذمت ہے،اس قسم کی لیک عمران خان پر قاتلانہ حملہ اور ایف آئی آر سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی،جو بدبخت یہ حرکتیں کروا رہا ہے وہ کسی کا بھی نہیں ہے،ایسی لیکڈ ویڈیوز پر خوش نہیں ہونا چاہئے،مذمت کرنی چاہئے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور حماداظہر کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کی ویڈیو شاید اس لئے لیک کی گئی تا کہ جب اصلی ہدف یعنی پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا جائے تو شک کا دائرہ وسیع رہے،ویسے بھی اعظم سواتی کہ معاملے پر بہت تھو تھو ہو رہی ہے اور ایسا ہی وزیراعظم ہاوس کی لیکس میں ہوا۔دونوں طرف کی لیکس کے بعد اسے کسی نجی گروہ کی سازش کہا گیا۔
ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سے پتہ چلا کہ پرویز رشید صاحب کی کوئی وڈیو لیک کی گئی،اس عمل کی کھل کر مذمت کرتا ہوں،پرویز رشید ہوں یا کوئی اور سب کی عزت اور پرائیویسی کا احترام ضروری ہے۔پہلے وزیراعظم کے دفتر کی آڈیو جاری کی گئیں اب لوگوں کی وڈیوز۔اس معاشرے کی اخلاقیات کو تباہ کیا جا رہا ہے۔عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی صاحب کے بعد اب پرویز رشید کی کوئی ویڈیو پھیلائی جا رہی ہے۔فکری اور نظریاتی اختلاف اپنی جگہ لیکن میں اس گھٹیا عمل کی ایسے ہی مذمت کرتا ہوں جیسے اعظم سواتی صاحب کے معاملہ میں کی تھی۔کسی کو اختیار حاصل نہیں کہ جھوٹی/سچی کہانیاں بنا کر لوگوں کی زندگیوں کا تماشا بنائے۔اظہر مشوانی نے تبصرہ کیا کہ آپ کا کام لوگوں کو تحفظ دینا ہے ان کی شلواروں اور بیڈرومز میں گھسنا نہیں پرویز رشید ہو یا کوئی بھی پاکستانی شہری وہ اپنی پرائیویٹ زندگی میں جو بھی کرے اس سے ریاست پاکستان کا کیا سروکار؟چھوڑ دو 90 کی دہائی کے کام۔پاکستان بدل گیا ہے اب۔انورلودھی کا کہنا تھا کہ جس طرح اعظم سواتی کی ویڈیو قابلِ مذمت ہے، بالکل اسی طرح پرویز رشید کی ویڈیو بھی قابلِ مزمت ہے کسی کی چوری چھپے قابلِ اعتراض ویڈیو بنانا انتہائی گھٹیا فعل اور ناقابلِ معافی جرم ہے۔سلمان درانی نے تبصرہ کیا کہ اب سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ جو بدبخت یہ حرکتیں کروا رہا ہے وہ کسی کا بھی نہیں ہے۔بغض عمران میں ذلیل وخوار ہونے سے بہتر ہے معاملات خود بھی سیدھا راستہ پکڑیں اور اپنی لیڈرشپ کو بھی کسی سیدھے راستے لگائیں۔

صحافی رائے ثاقب کھرل نے تبصرہ کیا کہ پرویز رشید صاحب کی وڈیو اصلی یا نقلی سے فرق نہیں پڑتا،سوال اس سوچ پہ ہونا چاہیے جس سوچ جو لے کر لوگ دوسروں کی زاتی زندگی سے آگے نکل ہی نہیں پا رہے۔عائشہ بھٹہ کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کی جوان بیٹیاں ہیں،وہ نانا اور سمدھی جیسے رشتوں پر فائز ہیں۔شرم کرو،حیا کرو،لوگوں کے گھروں کی عزتوں سے کھیلنا بند کرو۔آپ کی بہن بیٹیوں اور اپنی نجی زندگیاں اِن سے کوئی خاص مختلف نہیں،آپ کے گندگی سے لتھڑے وجود اِس معاشرے کی اخلاقیات کو تباہ و برباد کر چکے ہیں۔وسیم اعجاز جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پرویز رشید سے شدید سیاسی اختلافات کے باوجود انکی ویڈیو لیک کیے جانے کی شدید مذمت کرتا ہوں کسی کو حق نہیں کہ کسی کے نجی معاملات کو ریکارڈ کر کے لیک کرے دوسرا اس ویڈیو کی ٹائمنگ سے صاف ظاہر ہے کہ جان بوجھ کر لیک کی گئی ہے تا کہ اعظم سواتی کی ویڈیو کیس کا تاثر زائل کیا جا سکے۔نادربلوچ کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کی بھی نجی زندگی کی مبینہ وڈیو لیک کر دی گئی،انتہائی قابل مذمت بات ہے۔جوکر نامی سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ اگر آپ کو اعظم سواتی کی ویڈیو پر افسوس ہے تو پرویز رشید کی ویڈیو پر بھی افسوس کریں،یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے کسی کی ذاتی زندگی کو سیاست میں نہیں لانا چاہئے۔ارسلان بلوچ نے کہا کہ اعظم سواتی کی ویڈیو ہو،یا پرویز رشید کی،یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔نجی زندگی کی ویڈیوز منظر عام پر لانا کیا ثواب کا کام ہے۔ایک اورر سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ سواتی والی ویڈیو غلط تھی تو پرویز رشید والی بھی غلط ہے،آڈیوز اور وڈیوز کے پیچھے کردار ایک ہی ہے جو ہمیشہ سے سیاسی جماعتوں کو آپس میں لڑوا کر اپنا الو سیدھا رکھتے ہیں۔ابھی بھی وقت ہے مل کر ان گندے کرداروں کو ننگا کر کے انہیں انکی جگہ پر واپس بھیجا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں