منڈی بہاو الدین(وقائع نگار خصوصی)سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہماری حکومت کے باوجود وہاں کی پولیس نے طاقتور حلقوں کی بات سن کر مجھ پر حملے کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی۔
منڈی بہاوالدین میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ ہماری قوم کے لئے فیصلہ کن وقت ہے،ہمیں اپنی قوم کوحقیقی آزادی دلانی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے لندن کی عدالت میں پیش ہونے سے انکار کیا،انہوں نے کہا میں وزیراعظم ہوں اس لئے پیش نہیں ہوں گا،جس پر لندن کی عدالت نے ان پر جرمانہ عائد کیا جبکہ سابق وزیراعظم بورس جانسن کو رول آف لاء پر نکالا گیا،ملک میں خوشحالی کے لئے انصاف قائم کرنا ہوگا،ہماری انصاف کی تحریک ہے،ملک میں اگر انصاف کی حکمرانی نہیں ہوگی خوشحالی نہیں آئے گی،دنیا کے خوشحال ترین ممالک میں انصاف کی حکمرانی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے،اس کے باوجود بھی پنجاب پولیس نے طاقتور حلقوں کی بات سن کر مجھ پر حملے کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی،لہٰذا ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بہترین صحافی کو قتل کیا گیا،اس کے قتل،مجھ پر حملے اور اعظم سواتی پر تشدد کے خلاف عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے۔
عمران خان نے کہا کہ لندن میں ایک مفرور اور سزا یافتہ آدمی ملکی فیصلے کر رہا تھا،شہباز شریف ایک مفرور شخص سے کیسے مشاورت کر سکتے ہیں یہ سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے،لہٰذا اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کے لئے اپنے وکلاء سے مشاورت کریں گے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ ہم دوستی سب سے لیکن غلامی کسی کی نہیں کرنی چاہتے،ہم امریکا، چین اور روس سے بھی اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں،البتہ کشمیر کا معاملہ حل ہو جائے تو ہم بھارت سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں،میرے خلاف غلط پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے،میرے غیر ملکی صحافیوں کو دیے گئے انٹرویوز کو ملک میں سیاق و سباق وسے ہٹ کر پیش کیا گیا جس کے بعد ان صحافیوں کو خود آکر وضاحت دینا پڑ گئی۔
