سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر،وفاقی حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)جمعیت علماءاسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین و معاون خصوصی وزیراعظم علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی کے مطالبے پر وفاقی حکومت نے گستاخانہ مواد کے خلاف اہم فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی نیازی حکومت کی لاہور ہائی کورٹ میں گستاخانہ مواد کے خلاف فیصلہ پر سپریم کورٹ میں دائر اپیلیں واپس لے لی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد کے خلاف فیصلہ دیا تھا،نیازی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھی،جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان اور علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے گذشتہ دنوں اس حوالے سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے رابطہ کیا تھا،مولانا فضل الرحمان اور علامہ طاہر محمود اشرفی نے وزیراعظم سے سفارش کی تھی کہ وفاقی حکومت لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لے،وزیر اعظم نے اس معاملے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور آج سپریم کورٹ سے وفاقی حکومت نے وہ اپیل واپس لے لی ہے۔


دوسری طرف وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لئے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں اپیلیں واپس لے لیں۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی کی درخواست پر وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے کو سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں مذکورہ اپیلیں واپس لینے کی ہدایت جاری کی۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے 09 جون 2021 کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لئے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں اپیلوں کی سماعت آج(منگل کو)ہوئی۔جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے کی جانب سے دائر کی گئیں تین اپیلوں کی سماعت کی۔وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور فریق مخالف کی جانب سے جسٹس(ر)شوکت عزیز صدیقی فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سینئر قانون دان سینیٹر کامران مرتضی بھی وفاق کی طرف سے خصوصی طور پر فاضل عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں مذکورہ تینوں اپیلیں واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔موجودہ وفاقی حکومت گزشتہ دور حکومت میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں مذکورہ اپیلوں کی پیروی نہیں کرنا چاہتی۔لہذا فاضل عدالت مذکورہ تینوں اپیلیں واپس لینے کی اجازت دے۔اس حوالے سے ہم نے تحریری درخواست بھی دائر کی ہے۔کامران مرتضی ایڈووکیٹ کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے فاضل عدالت نے وفاقی وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے کی جانب سے گزشتہ دور حکومت میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں مذکورہ تینوں اپیلیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔اس موقع پر تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ حافظ سعد حسین رضوی،اہلسنت والجماعت کے صدر علامہ اورنگزیب فاروقی اور دیگر مذہبی رہنماء بھی احاطہ عدالت میں موجود تھے۔
دوسری طرف ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نیازی فتنے کی معاشی تباہیوں کے ساتھ ساتھ اسلامی شعائر کے خلاف تباہیوں کو بھی سدھار رہی ہے،نیازی سرکار نے نام ریاست مدینہ کا استعمال کیا لیکن گستاخانہ مواد کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا،وفاقی حکومت کے فیصلے پر عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ترجمان جے یو آئی کا کہنا تھا کہ مذہبی رہنماو¿ں نے مولانا فضل الرحمان اور وفاقی حکومت کو اس فیصلے پر خراج تحسین پیش کیاہے،تحفظ ختم نبوت اور شعائر اسلام کے حوالے سے جے یو آئی کسی قسم کی غفلت اور سمجھوتے کا مظاہرہ نہیں کرے گی،جے یو آئی کارکن اور اسلام پسند اس فیصلے پر اللہ کریم کے حضور سجدہ شکر بجا لائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں