اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)اسلام آباد میں سینٹورس مال سیل کرنے کیخلاف تاجر برداری کی طرف سے ہونے والے شدید احتجاج کے بعد کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی( سی ڈی اے) نے سینٹورس شاپنگ مال کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے،سی ڈی اے کی جانب سے سینٹورس مال کے ارد گرد لگائی گئی رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں۔یاد رہے کہ رات گئے سینٹورس مال کی بندش پر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا تھا اور صارفین نے سینٹورس مال کی بندش کو وفاقی حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف دوران تقریر سردار تنویر الیاس کے ٹوکنے پر سیخ پاء ہو گئے اور جائز تنقید بھی برداشت نہ کر سکے اور رات کی تاریکی میں اسلام آباد کے سب سے بڑے شاپنگ مال کو بند کر کے مافیا کا روپ دھار چکے ہیں،دوسری جانب تحریک انصاف نے بھی سردار تنویر الیاس کے کاروباری مرکز کی بندش کے فیصلے کو وفاقی حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دیا اور شہباز شریف کے رویے کی سخت مذمت کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے وفاقی حکومت کے کہنے پر سینٹورس مال کو ڈی سیل کر دیا ہے تاہم جس حصے میں قواعد کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں وہ حصہ سیل رہے گا۔یاد رہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے میر پور میں منعقدہ تقریب میں شہباز شریف کے خطاب کے دوران کشمیریوں کی قربانیوں کا ذکر نہ کرنے پر بات کرنا چاہی لیکن نہ انکو بات کرنے دی گئی اور گذشتہ رات گئے سی ڈی اے انتظامیہ نے وفاقی حکومت کی ایماءپرپولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ سینٹورس مال سیل کر دیا تھا،سینٹورس مال جس سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے کو سیل کرنے کے خلاف تاجر برادری نے صبح شدید احتجاج کیا جبکہ مال کو ڈی سیل نہ کرنے پر اسلام آباد مکمل بند کرنے کی دھمکی بھی دی تھی،سینٹورس مال کے سینکڑوں ملازمین نے مال کی ناجائز بندش کے خلاف سڑکوں پر ٹائر جلا کر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی تھی،اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے پورے علاقے کو اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا۔سینٹورس مال کو چاروں اطراف سے خار دار تاریں لگا کر سیل کیا گیا تھا اور پولیس کی بھاری نفری سینٹورس مال کے اطراف تعینات کر دی گئی تھی۔نوٹس میں کہا گیا تھا کہ سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول اور فائر سیفٹی کے بتائے گئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے جبکہ آگ سے عمارت کو پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ نہیں کیا گیا۔
دوسری طرف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سینٹورس مال کو سیل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اہل کشمیر کی قربانیوں کا ذکر نہ کرنے پر وزیراعظم آزاد کشمیر کی جانب سے شہباز شریف کی سرزنش پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) مافیا کے ذریعے سینٹورس مال کا سیل کیا جانا ظاہر کرتا ہے کہ گزشتہ 8 ماہ سے پاکستان میں جنگل کا قانون رائج ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سینٹورس مال کی بندش سے کشمیریوں کوبھی منفی پیغام جاتاہے،ہمارے معززججز کیلئے سوال ہے کہ کیا وہ قانون کے محافظ نہیں؟۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی سینٹورس مال کی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس شہباز شریف کی تقریر کے دوران اپنی نشست پر کھڑے ہوئے اور کشمیر پر پاکستان کے کمزور موقف ہر احتجاج ریکارڈ کروایا،اس تقریب کے بعد پہلے منگلہ میں ان کی گاڑی کو روکا گیا آج اسلام آباد میں ان کے کاروبار سینٹورس مال کو سیل کر دیا گیا ہے،ایسی فاشسٹ اورغیر جمہوری حکومت پاکستان کی تاریخ میں نہیں آئی،اگر صرف احتجاج پر کشمیر کے وزیر اعظم سے ایسی حرکتیں ہوں گی تو مقبوضہ کشمیر کو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں؟اس ملک میں سرمایہ کار کو آپ کیا پیغام دے رہے ہیں؟سسکتی معیشت ایسی حرکتوں سے مزید نیچے جائیگی،ملک میں جمہوریت بحال کریں۔
اس سے قبل وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے دفتر نے آزاد کشمیر کی حکومت یا انتظامیہ کو وادی میں تقریب میں کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا،جب مجھے اطلاع ملی تو میں میرپور سے مظفر آباد آیا تاکہ وزیراعظم پاکستان کا استقبال کروں،تقریب میں شہباز شریف کی باڈی لینگویج ان کی چڑچڑاہٹ کو ظاہر کر رہی تھی،شہباز شریف نے پاکستان کی خوشحالی اور ترقی میں کشمیر کے عوام کی قربانیوں کا ذکر نہ کرکے پوری قوم کا مذاق اڑایا ہے،ستم ظریفی دیکھیے کہ پوری دنیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے میرپور کے لوگوں کے لیے اچھے الفاظ ادا نہیں کیے،جنہوں نے منگلا ڈیم کی تعمیر میں قربانیاں دی تھیں،آزاد کشمیر کے لیے کوئی اعلان نہ کرنے کے بجائے انہوں نے ملک کے دیگر حصوں کے لیے اعلانات کیے،وزیر اعظم پاکستان کو کشمیر کے منتخب نمائندوں کو سننا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ میر پور تقریب میں اس(شہباز شریف ) کم بخت،چور اور عقل سے پیدل آدمی نے مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا،انہیں بولنے اور بات کرنے کی بھی تمیز نہیں ہے،بھری تقریب میں میری توہین کی گئی،شہبازشریف سے تین منٹ مانگے ،بھیک نہیں،شہبازشریف کا میرے ساتھ ہتک آمیزرویہ ناقابل برداشت ہے،وہ ہماری تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ شہبازشریف وزارت عظمیٰ اور سیاست کے قابل نہیں،شہباز شریف کشمیریوں کو رلا کر پاکستان کو کمزور کر رہاہے،شہباز شریف کے رویے کا کشمیری قوم اور اپوزیشن کو بھی نوٹس لینا چاہیے،واپڈا حکام کی کمشنر ڈی آئی جی میرپور سےبدتمیزی کی بھی مذمت کرتا ہوں،ہمارے گھر میں آکر شہباز شریف کی بد معاشی ناقابل معافی ہے،آزاد کشمیر کو حق نہیں دیں گے تو انہیں چلنے نہیں دیں گے،شہباز شریف جیسے لوگوں کو میں چوکیدار بھی نہیں لگاتا اور اسٹیبلشمنٹ نے وزیر اعظم بنا دیا۔انہوں نے کہا کہ میرے خون میں پاکستانیت ہے،میرا ایمان ہے کشمیر ضرور بدلے گا اور ایسا بدلے گا کہ لوگ اس کی مثالیں دیں گے۔