ارشد شریف کا قتل اور ایف آئی آر کا اندراج،رانا ثناءاللہ کے تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خرم،وقار اور نجی ٹی وی کے اہم عہدے دار طارق وصی ارشد شریف قتل کیس کے ملزم ہیں،ہوسکتا ارشد شریف کے قتل میں مزید لوگ شامل ہوں،ارشد شریف کے قتل پرجوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم( جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے گی جس میں پولیس کے علاوہ تمام ایجنسیوں کے افراد شامل ہوں گے،عمران خان اسمبلیاں توڑیں، ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں،پنجاب میں بے رحمانہ کرپشن ہو رہی ہے جس نے فرح گوگی کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے،اسٹیبلشمنٹ اس وقت کسی سے بات کرنا نہیں چاہتی،تحریک انصاف والے غیر مشروط طور پر بیٹھیں تو مذاکرات کو تیار ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ارشد شریف کی میت آنے کے بعد تفتیش شروع ہوئی،دفعہ 174 ضابطہ فوجداری کے تحت اسلام آباد پولیس تفتیش کر رہی تھی،اس کے ساتھ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کیس کی تحقیقات کر رہی تھی جس میں اس کی رپورٹ سپریم کورٹ جمع کرائی جا رہی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی انسانی حقوق کمیٹی بھی انکوائری کر رہی تھی،سپریم کورٹ نے آج مقدمہ درج کرنے کی اجازت دی،فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ مقدمے کا حصہ بن جائے گی،ہمیں انتظار تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان آج ہی کمیشن آف انکوائری تشکیل دیں گے، اس متعلق وزیراعظم نے بھی انہیں درخواست بھیجی تھی،اب ایف آئی آر درج ہوگئی ہے،فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اس کا حصہ ہوگی اور اس کے اوپر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو کہ اس کیس میں اپنی تحقیقات کا آغاز کرے گی۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ملزمان سے رابطہ کیا تھا،اگریہ قتل ہے تو خرم اور وقار کیس میں ملزم ہیں اور آگے جاکر بھی ثابت ہوں گے جب کہ کینیامیں موجودگی ارشد شریف کے قتل کی وجہ بنی،طارق وصی نے وقار احمد سے رابطہ کر کے ویزا جاری کرایا اور طارق وصی کے تعاون سے ہی مرحوم کینیا پہنچے تھے،ارشد شریف کا یہاں دبئی جانا یا ان کا اداروں سے رابطے ہونا معمولی بات ہے لیکن ان کا خاص طور پر کینیا جانا اور وہیں اس حادثے کا شکار ہونا،اسی بناء پر ہم نے ان تین لوگوں کو مقدمے میں نامزد کیا ہے کیونکہ ان لوگوں کا براہ راست ارشد شریف کو کینیا بھیجنے میں کردار تھا اور دوسرے دو لوگوں کے وہ مہمان تھے،جیسے جیسے شواہد سامنے آئیں گے تو ہم ان تین لوگوں کو شامل تفتیش کریں گے،جے آئی ٹی میں پولیس کے علاوہ تمام ایجنسیوں کے لوگ شامل ہوں گے جن کے پاس کسی غیر ملکی ایجنسی یا فارم کو معاملے میں شامل کرنے کا اختیار ہوگا،وقار اور خرم ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہیں، باقی انہیں کس کی حمایت حاصل تھی؟ کینیائی پولیس کا غلط موقف اختیار کرنے کا کیا مقصد تھا؟یہ تمام چیزیں تفصیلی تحقیقات کے دوران سامنے آجائیں گی،یہ تینوں لوگ ملزم ہیں اور ہو سکتا ہے ان کے مزید لوگ شامل ہوں۔
پی ٹی آئی کی مہم پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک ماہ سے ناکامی کی طرف جارہی ہے،پی ٹی آئی کا لانگ مارچ بری طرح ناکام ہوا،یہ وزیرآباد واقعہ کواستعمال کرنے میں ناکام رہے،ان کا پسند کی تعیناتی کیلئے ڈراما بھی ناکام رہا،جس پر عوام نے ان کو یکسر مسترد کردیا ہے،لہٰذا پنجاب میں ن لیگ اکثریت سے کامیاب ہوگی، ن لیگ پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں کامیاب ہوگی،یہ اسمبلیاں توڑیں، ہم الیکشن کے لئے تیار ہیں،اسمبلیاں ٹوٹیں تو عام انتخابات جیسے صورتحال نہیں ہوگی،دو صوبوں میں الیکشن کرانے میں کوئی مسئلہ نہیں،اسمبلیاں تحلیل کرنا اور الیکشن کا بائیکاٹ کرنا غیر جمہوری ہے،مایوسی میں کئے گئے فیصلے کامیاب نہیں ہوتے،عمران خان نے یہ فیصلہ لانگ مارچ کی ناکامی کے بعد مایوسی میں کیا،پنجاب میں بے رحمانہ کرپشن ہو رہی ہے جس نے فرح گوگی کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے،ہر ٹرانسفر پوسٹنگ میں مال جمع کیا جارہا ہے،الیکشن ہوا تو پنجاب میں نواز شریف کی قیادت میں کابینہ چھوڑ کر پی ٹی آئی مکاو ملک بچاو تحریک شروع کر دیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ صدر مملکت کی کوئی حیثیت نہیں،ان سے کیا بات کریں؟صدر سےکوئی باضابطہ مذاکرات نہیں ہورہے،باضابطہ مذاکرات اسی وقت ہوں گے جب عمران خان اپنا رویہ تبدیل کریں گے،گالیاں دینے والے سے کوئی بات نہیں کرتا، مذاکرات خفیہ نہیں بلکہ عوام کے سامنے ہوں گے،اسٹیبلشمنٹ اس وقت کسی سے بات کرنا نہیں چاہتی،وہ غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر قائم ہے،یہ صرف اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے سے بھاگنا چاہتے ہیں،غیر مشروط طور پر بیٹھیں تو مذاکرات کو تیار ہیں اور اگر یہ اسمبلیاں نہیں توڑتے تو انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عدم اعتماد کا ووٹ نہیں گنا جائے گا،عدالتی حکم کے بعد تحریک عدم اعتماد لانا ممکن نہیں،عدالتی فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کی ہے جس کے فیصلے پر منتظر ہیں اور ہوسکتا ہے ہماری پچھلی حکومت بحال ہوجائے،البتہ اگر اسمبلیاں ٹوٹیں تو نواز شریف فوری وطن واپس آجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پرویز الٰہی جنرل(ر) باجوہ سے اتنی اصلاح لیتے تھے تو ہمارے ساتھ معاہدہ کرکے انہوں نے باجوہ صاحب سے کیوں مشورہ نہیں کیا؟ پرویز الٰہی کو کسی نے کچھ نہیں کہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں