لاہور(خصوصی رپورٹر)پنجاب میں ان ہاوس تبدیلی کے لیے مسلم لیگ(ن)کو مطلوبہ ارکان کی تعداد پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 186 ارکان درکار ہیں۔پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں تحریک انصاف کے 180 جب کہ مسلم لیگ(ق) کے 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد کے ارکان کی تعداد 180 ہے،ایوان میں مسلم لیگ(ن) 167،پیپلز پارٹی کے 7، 5 آزاد ارکان اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کو مطلوبہ ارکان کی تعداد پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اس کے 18 اراکین پر 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی ہے اور وہ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے۔مسلم لیگ(ن) کے معطل ارکان میں میاں عبدالروف،سمیع اللہ خان،ملک عبدالوحید،صبا صادق،راحیلہ خادم حسین،ربیعہ نصرت،رابعہ فاروقی، زیب النسا اعوان،ذیشان رفیق،کنول لیاقت،گلناز شہزادی،نفیسہ امین،محمد افضل،عادل بخش،سعدیہ ندیم،راحت افزا اور سنبل مالک حسین شامل ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن نے وزیراعلی پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلہ میں ن لیگ نے عدم اعتماد کی تحریک پر اپنے ارکان سے دستخط کروا لیے ہیں جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی تحریک عدم اعتماد کی منظوری دے دی ہے جبکہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کیلئے اسمبلی سیکریٹریٹ سے رابطوں کی کوششیں جاری ہیں۔دوسری طرف ن لیگ کے رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی رانا مشہود احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد آئندہ چند گھنٹوں میں پیش کردی جائے گی،پنجاب حکومت مکمل طورپرناکام ہو چکی ہے،صوبے کے بہترین مفاد کیلئے جو بھی ہوگا کریں گے اور جو بھی فیصلہ ہوگا عوام کے سامنے ضرورلائیں گے،ہماری حکمت عملی تیارہے،ہم پلان اے،بی اور سی پر وقت آنے پر فیصلہ کریں گے۔